Tafseer-e-Saadi - Nooh : 7
وَ اِنِّیْ كُلَّمَا دَعَوْتُهُمْ لِتَغْفِرَ لَهُمْ جَعَلُوْۤا اَصَابِعَهُمْ فِیْۤ اٰذَانِهِمْ وَ اسْتَغْشَوْا ثِیَابَهُمْ وَ اَصَرُّوْا وَ اسْتَكْبَرُوا اسْتِكْبَارًاۚ
وَاِنِّىْ : اور بیشک میں نے كُلَّمَا : جب کبھی دَعَوْتُهُمْ : میں نے پکارا ان کو لِتَغْفِرَ لَهُمْ : تاکہ تو بخش دے ان کو جَعَلُوْٓا : انہوں نے ڈال لیں اَصَابِعَهُمْ : اپنی انگلیاں فِيْٓ اٰذَانِهِمْ : اپنے کانوں میں وَاسْتَغْشَوْا : اور اوڑھ لیے۔ ڈھانپ لیے ثِيَابَهُمْ : کپڑے اپنے وَاَصَرُّوْا : اور انہوں نے اصرار کیا وَاسْتَكْبَرُوا : اور تکبر کیا اسْتِكْبَارًا : تکبر کرنا
جب جب میں نے انکو بلایا کہ (توبہ کریں اور) تو ان کو معاف فرمائے تو انہوں نے اپنے کانوں میں انگلیاں دے لیں اور کپڑے اوڑھ لئے اور اڑ گئے اور اکڑ بیٹھے
(وانی کلما دعوتھم لتغفرلھم) ۔ اور میں نے جب بھی ان کو پکارا تاکہ تو ان کو بخش دے۔ یعنی اس وجہ سے پکارا کہ وہ اس دعوت کو قبول کریں۔ جب وہ دعوت کو قبول کرلیں گے تو ان کو بخش دیا جائے گا اور اس میں محض ان کی مصلحت ہے مگر وہ اپنے باطل پر مصر اور حق سے دور بھاگتے رہے۔ (جعلو اصابعھم فی اذانھم) ۔ انہوں نے کانوں میں انگلیاں دے لیں۔ اس ڈر سے کہ کہیں وہ باتیں ان کے کان میں نہ پڑجائیں جو ان سے ان کا نبی نوح کہتا ہے۔ (واستغشوا ثیابھم) یعنی حق سے بعد اور بغض کی بنا پر، اپنے آپ کو کپڑوں سے ڈھانپ کر پردہ کرلیا (واصبروا) اور انہوں نے اپنے کفر اور شر پر اصرار کیا (واستکبروا الستکبارا) پھر میں ان کو کھلے طور پر بلاتا رہا۔ یعنی میں ان سب کو سنا کر دعوت دیتا رہا۔
Top