Tafseer-e-Saadi - As-Saff : 2
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لِمَ تَقُوْلُوْنَ مَا لَا تَفْعَلُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : اے لوگو جو ایمان لائے ہو لِمَ تَقُوْلُوْنَ : کیوں تم کہتے ہو مَا لَا : وہ جو نہیں تَفْعَلُوْنَ : تم کرتے
مومنو ! تم ایسی باتیں کیوں کہا کرتے ہو جو کیا نہیں کرتے
(يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لِمَ تَقُوْلُوْنَ مَا لَا تَفْعَلُوْنَ ) اے ایمان والو۔ تم نیکی کی باتیں کیوں کرتے ہو اور کیوں لوگوں کو اس کی ترغیب دیتے ہو، بسا اوقات اس پر تمہاری تعریف بھی کی جاتی ہے اور حال تمہارا یہ ہے کہ تم خود اس پر عمل پیرا نہیں ہوتے تم لوگوں کو بدی سے روکھتے ہو اور بسا اوقات تم خود اپنے آپ کو اس سے پاک قرار دیتے ہو حالانکہ تم اس بدی میں ملوث اور اس سے متصف ہو ؟ کیا یہ مذموم حالت مومنوں کے لائق ہے یا یہ اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے بڑی ناراضی کی بات ہے کہ بندہ ایسی بات کہے جس پر خود عمل نہ کرتا ہو ؟ اس لیے نیکی کا حکم دینے والے کے لیے مناسب یہی ہے کہ لوگوں میں سب سے پہلے اس نیکی کی طرف سبقت کرنے والا اور بدی سے روکنے والا لوگوں میں سب سے زیادہ اسی بدی سے دور ہو۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (اتامرون الناس بالبر۔۔۔ تا۔۔۔ تعقلون۔ البقرہ 44) ۔ کیا تم لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو اور خود اپنے آپ کو بھول جاتے ہو باوجودیکہ تم کتاب پڑھتے ہو کیا تم میں اتنی بھی سمجھ نیہں ؟ حضرت شعیب نے فرمایا (وما ارید ان اخالفکم الی ماانھکم عنہ۔ ھود، 88) اور میں نہیں چاہتا کہ جس کام سے میں تمہیں منع کرتا ہوں اسے خود کرنے لگوں۔
Top