Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Saadi - Al-An'aam : 136
وَ جَعَلُوْا لِلّٰهِ مِمَّا ذَرَاَ مِنَ الْحَرْثِ وَ الْاَنْعَامِ نَصِیْبًا فَقَالُوْا هٰذَا لِلّٰهِ بِزَعْمِهِمْ وَ هٰذَا لِشُرَكَآئِنَا١ۚ فَمَا كَانَ لِشُرَكَآئِهِمْ فَلَا یَصِلُ اِلَى اللّٰهِ١ۚ وَ مَا كَانَ لِلّٰهِ فَهُوَ یَصِلُ اِلٰى شُرَكَآئِهِمْ١ؕ سَآءَ مَا یَحْكُمُوْنَ
وَجَعَلُوْا
: اور انہوں نے ٹھہرایا
لِلّٰهِ
: اللہ کیلئے
مِمَّا
: اس سے جو
ذَرَاَ
: اس نے پیدا کیا
مِنَ الْحَرْثِ
: کھیتی سے
وَالْاَنْعَامِ
: اور مویشی
نَصِيْبًا
: ایک حصہ
فَقَالُوْا
: پس انہوں نے کہا
ھٰذَا
: یہ
لِلّٰهِ
: اللہ کیلئے
بِزَعْمِهِمْ
: اپنے خیال میں
وَھٰذَا
: اور یہ
لِشُرَكَآئِنَا
: ہمارے شریکوں کے لیے
فَمَا
: پس جو
كَانَ
: ہے
لِشُرَكَآئِهِمْ
: ان کے شریکوں کے لیے
فَلَا
: تو نہیں
يَصِلُ
: پہنچتا
اِلَى
: طرف۔ کو
اللّٰهِ
: اللہ
وَمَا
: اور جو
كَانَ
: ہے
لِلّٰهِ
: اللہ کیلئے
فَهُوَ
: تو وہ
يَصِلُ
: پہنچتا ہے
اِلٰي
: طرف (کو)
شُرَكَآئِهِمْ
: ان کے شریک
سَآءَ
: برا ہے
مَا يَحْكُمُوْنَ
: جو وہ فیصلہ کرتے ہیں
اور (یہ لوگ) خدا ہی کی پیدا کی ہوئی چیزوں یعنی کھیتی اور چوپایوں میں خدا کا بھی ایک حصّہ مقرر کرتے ہیں اور اپنے خیال (باطل) سے کہتے ہیں کہ یہ (حصّہ) تو خدا کا اور یہ ہمارے شریکوں (یعنی بتوں) کا۔ تو جو حصّہ ان کے شریکوں کا ہوتا ہے وہ تو خدا کی طرف نہیں جاسکتا۔ اور جو حصّہ خدا کا ہوتا ہے وہ ان کے شریکوں کی طرف جاسکتا ہے یہ کیسا برا انصاف ہے
آیت 136 اللہ تعالیٰ رسول اللہ ﷺ کی تکذیب کرنے والے مشرکین کی بیوقوفی، کم عقلی اور انتہا کو پہنچی ہوئی جہالت کے بارے میں آگاہ فرماتا ہے۔ چناچہ ان کی متعدد خرافات کا ذکر کیا ہے تاکہ وہ ان کی گمراہی پر متنبہ کر کے اہل ایمان کو ان سے بچائے اور ان بیوقوفوں کا اس حق کی مخالفت کرنا، جسے انبیا و رسل لے کر مبعوث ہوئے ہیں، حق میں نقص کا باعث نہیں۔ کیونکہ وہ حق کا مقابلہ کرنے کی اہلیت ہی نہیں رکھتے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی جہالت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا (وجعلو اللہ مما ذرا من الحرث والانعام نصیباً ) ” اور (یہ لوگ) اللہ ہی کی پیدا کی ہوئی چیزوں یعنی کھیتی اور چوپایوں میں اللہ کا بھی ایک حصہ مقرر کرتے ہیں۔ “ یعنی اللہ تعالیٰ نے جو مویشی اور کھیتی پیدا کی ہے وہ اس میں سے اللہ تعالیٰ کا حصہ بھی مقرر کرتے ہیں اور ایک حصہ اپنے ٹھہرائے ہوئے شریکوں کے لئے مقرر کرتے ہیں۔ درآنحالیکہ اللہ تعالیٰ نے ان چیزوں کو پیدا کر کے بندوں کے لئے رزق فراہم کیا ہے۔ انہوں نے دو محظور امور بلکہ تین کو یکجا کردیا جن سے بچنے کے لئے ان کو کہا گیا تھا۔ (ا) اللہ تعالیٰ پر ان کا احسان دھرنا کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کا حصہ مقرر کیا اور یہ اعتقاد رکھنا کہ یہ ان کی طرف سے اللہ تعالیٰ پر نوازش ہے۔ (ب) اپنے ٹھہرائے ہوئے شریکوں کو مویشیوں اور کھیتیوں کی پیداوار میں شریک کرنا حالانکہ وہ ان میں سے کسی چیز کو وجود میں نہیں لائے۔ (ج) اور ظلم وجور پر مبنی ان کا فیصلہ کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حصے کی کوئی پروا نہیں کرتے، اگرچہ یہ حصہ اپنے شریکوں کے حصے کے ساتھ ملا دیں اور اپنے ٹھہرائے ہوئے شریکوں کے حصے کر درخوا اعتناء سمجھتے ہوئے اس کی حفاظت کرتے ہیں اور اس کو اللہ تعالیٰ کے حصے کے ساتھ نہیں ملاتے۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ جب مشرکین کو کھیتوں اور پھلوں کی پیداوار اور مویشی حاصل ہوتے، جن کو اللہ تعالیٰ ان کے لئے وجود میں لای، تو اس کو دو حصوں میں تقسیم کردیتے۔ (1) ایک حصے کے بارے میں بزعم خود کہتے ” یہ اللہ تعالیٰ کا حصہ ہے۔ “ حالانکہ اللہ تعالیٰ اسی چیز کو قبول فرماتا ہے جو خالص اسی کی رضا کے لئے ہو۔ اللہ تعالیٰ شرک کرنے والے کے عمل کو قبول نہیں فرماتا۔ (2) دوسرا حصہ اپنے ٹھہرائے ہوئے معبودوں اور بتوں کی نذر کرتے تھے، اگر کوئی چیز اللہ تعالیٰ کے حصے میں سے نکل کر اس حصے میں خلط ملط ہوجاتی جو غیر اللہ کے لئے مقرر کیا تھا تو اس کی پروا نہیں کرتے تھے اور اس کو اللہ تعالیٰ کے حصہ کی طرف نہیں لوٹاتے تھے اور کہتے تھے ” اللہ اس سے بےنیاز ہے “ اور اگر کوئی چیز، جو انہوں نے اپنے معبودوں اور بتوں کے لئے مقرر حصے کی طرف لوٹا دیتے اور کہتے ” یہ بت تو محتاج ہیں اس لئے ان کے حصے کو ان کی طرف لوٹانا ضروری ہے۔ “۔۔۔ کیا اس سے بڑھ کر ظلم پر مبنی، بدترین فیصلہ کوئی اور ہوسکتا ہے ؟ کیونکہ انہوں نے جو حصہ مخلوق کے لئے مقرر کیا ہے اس کی اللہ تعالیٰ کے حق سے زیادہ خیر خواہی اور حفاظت کرتے ہیں۔ اس آیت کریمہ کی تفسیر میں اس معنی کا احتمال بھی ہوسکتا ہے جو رسول اللہ ﷺ کی ایک صحیح حدیث سے ثابت ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا :” اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ” میں تمام شریکوں سے بڑھ کر شرک سے بےنیاز ہوں۔ جو کوئی میرے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہے میں اسے اور اس کے شرک کو چھوڑ دیتا ہوں۔ الحدیث “ (1) آیت (1) صحیح مسلم، کتاب الزھد، باب تحریم الرباء، حدیث :2980 کریمہ کے معنی یہ ہیں کہ مشرکین نے اپنے معبودوں اور بتوں کے تقرب کے حصول کے لئے جو حصے مقرر کر رکھے ہیں وہ خالص غیر اللہ کے لئے ہیں۔ ان میں سے کچھ بھی اللہ تعالیٰ کے لئے نہیں اور ان کے زعم باطل کے مطابق انہوں نے جو حصہ اللہ تعالیٰ کے لئے مقرر کیا ہے وہ ان کے شرک کی بنا پر اللہ تعالیٰ کے حضور نہیں پہنچتا، بلکہ یہ بھی ان کے معبودوں اور بتوں کا حصہ ہے کیونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ اس سے بےنیاز ہے۔ وہ مخلوق میں سے اس شخص کا عمل کبھی قبول نہیں کرتا جو اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہے۔ مشرکین کی حماقت اور گمراہی یہ ہے کہ اکثر مشرکین کے سامنے ان کے خداؤں یعنی ان کے سرداروں اور شیاطین نے ان کے اعمال، یعنی قتل اولاد کو مزین کردیا ہے۔ یہاں قتل اولاد سے مراد ان لوگوں کا اپنے بچوں کو قتل کرنا ہے جو بھوک اور فقر کے ڈر سے اپنے بچوں کو اور دعا کے ڈر سے اپنی بچیوں کو زندہ درگور کردیا کرتے تھے۔ یہ سب شیاطین کی فریب کاری ہے جو انہیں ہلاکت کی وادیوں میں دھکیلنا چاہتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ ان کا دین ان پر مشتبہ ہوجائے اس لئے وہ انتہائی برے کاموں کا ارتکاب کرتے ہیں۔ ان کے یہ شرکاء ان کے ان اعمال کو آراستہ کرتے رہتے ہیں حتی کہ یہ ان کے ہاں نیکی کے اعمال اور اچھے خصائل بن جاتے ہیں۔ اگر اللہ تبارک و تعالیٰ ان کو ان اعمال سے روکنا اور ان کے اور ان افعال قبیحہ کے درمیان حائل ہونا چاہتا اور اگر وہ چاہتا کہ ماں باپ اپنی اولاد کو قتل نہ کریں تو وہ کبھی قتل نہ کرتے۔ مگر یہ اللہ تعالیٰ کی حکمت کا تقاضا ہے کہ وہ ان کو مہلت دینے کے لئے ان کے اور ان کے اعمال کے درمیان سے ہٹ جائے اور ان کے اعمال کی پروا نہ کرے۔ اس لئے فرمایا : (قذرھم وما یفترون) ” تو ان کو چھوڑ دو کہ وہ جانیں اور ان کا جھوٹ۔ “ یعنی ان کو ان کے جھوٹ اور افترا کے ساتھ چھوڑ دیں او ان کے بارے میں غم زدہ نہ ہوں کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ ان کے جھوٹ و سفاہت کی ایک قسم یہ بھی ہے کہ انہوں نے ان مویشیوں اور چوپایوں کے سلسلے میں، جن کو اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے عام طور پر حلال ٹھہرایا اور ان کے لئے ان کو رزق اور رحمت کا ذریعہ بنایا، جن کو فائدہ اٹھاتے ہیں، اپنی طرف سے بدعات اور بدعی اقول گھڑ لئے ہیں۔ بعض مویشیوں اور کھیتوں کے بارے میں انہوں نے اصطلاح وضع کر رکھی ہے۔ چناچہ وہ کہتے ہیں : (ھذہ انعام و حرث حجر) ” یہ مویشی اور کھیتی ممنوع ہے “ یعنی یہ حرام ہیں (لایطعمھآء الا من نشآء ) ” اسے اس شخص کے سوا جسے ہم چاہیں کوئی نہ کھائے۔ “ یعنی اس کا کھان اکسی کے لئے جائز نہیں اور اس کو صرف وہی کھا سکتا ہے جسے ہم چاہیں یا ہم بیان کریں کہ فلاں قسم کا شخص کھا سکتا ہے۔ یہ سب کچھ ان کا زعم باطل ہے جس کی کوئی دلیل نہیں۔ سوائے اس کے کہ یہ ان کی خواہشات نفس اور بطل آراء ہیں۔ مویشی ان پر کسی لحاظ سے حرام نہیں تھے، بلکہ انہوں نے ان کی پیٹھ کو حرام ٹھہرایا یعنی ان پر سواری کرنے اور بوجھ لادنے کو اور ایسے جانور کو انہوں نے (حام) سے موسوم کر رکھا تھا۔ (حام) حمی یحمی سے ہے بمعنی ” حفاظت کرنا “ پیٹھ کی، سواری اور بوجھ سے حافظت کرنے کی وجہ سے یہ نام پڑا۔ کچھ جانور وہ تھے جن پر وہ اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیتے تھے بلکہ ان بتوں کا نام لیتے تھے جن کی وہ اللہ تعالیٰ کے سوا عبادت کیا کرتے تھے اور وہ تمام افعال کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کیا کرتے تھے۔ حالانکہ وہ جھوٹے اور فاسق و فاجر تھے (سیجزیھم بما کانوا یفترون) ” عنقریب وہ سزا دے گا ان کو اس جھوٹ کی “ یعنی شرک کو حلال ٹھہرانے اور کھانے پینے اور دیگر منفعت کی اشیا کو حرام ٹھہرانے میں وہ اللہ تعالیٰ پر جو جھوٹ گھڑتے تھے۔ ان کی کم عقلی پر مبنی آراء میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ بعض مویشیوں کو معین کردیتے اور کہتے کہ ان کے پیٹ میں جو بچہ ہے وہ مردوں کے لئے حلال اور عورتوں کے لئے حرام ہے۔ چناچہ وہ کہتے تھے : (مافی بطون ھذہ الانعام خالصۃ لذکورنا) ” جو کچھ ان مویشیوں کے پیٹوں میں ہے، اس کو صرف ہمارے مرد ہی کھائیں گے “ یعنی ان کے لئے حلال ہے اس کے کھانے میں عورتیں شریک نہیں ہوں گی۔ (و محرم علی ازواجنا) ” اور ہماری عورتوں کو (اس کا کھانا) حرام ہے۔ “ یعنی یہ ہماری عورتوں پر حرام ہے۔ مگر یہ اس صورت میں ہے کہ وہ زندہ پیدا ہو۔ اگر مویشی کے پیٹ میں جو بچہ ہے وہ مرد پیدا ہوا تو اس میں سب شریک ہوں گے یعنی وہ مردوں اور عروتوں سب کے لئے حلال ہے۔ (سیجزیھم وصفھم) ” وہ عنقریب سزا دے گا ان کو ان کی غلط بیانیوں کی “ اس لئے کہ انہوں نے اس چیز کو حرام ٹھہرایا جسے اللہ تعالیٰ نے حلال قرار دیا تھا اور حرام کو حلال سے موصوف کیا پس اس طرح انہوں نے اللہ تعالیٰ کی شریعت کی مخالفت کی اور پھر اسے اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کر ڈالا (انہ حکیم) ” بیشک وہ حکمت والا ہے۔ “ کیونکہ اس نے ان کو مہلت دی اور اس گمراہی کا ان کو اختیار دیا جس میں یہ سرگرداں ہیں (علیم) ” جاننے والا ہے۔ “ یعنی اللہ تعالیٰ ان کو جانتا ہے اس سے کوئی چیز چھپی ہوئی نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں جانتا ہے وہ ان کی باتوں اور افترا پردازیوں کا بھی خوب علم رکھتا ہے۔ بایں ہمہ وہ ان کو معاف کرتا اور ان کو رزق سے نوازتا ہے۔ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کے خسران اور ان کی کم عقلی کو بیان کرتے ہوئے فرمایا : (قد خسر الذین فتلوآ اولادھم سفھا بغیر علم) ” بیشک خسارے میں رہے وہ لوگ جنہوں نے بغیر علم کے اپنی اولاد کو قتل کیا “ یعنی وہ اپنے دین، اولاد اور عقل کے بارے میں خسارے میں رہے۔ پختہ رائے اور عقل کے بعد ہلاکت انگیز حماقت اور ضلالت ان کا وصف ٹھہری (وحرموا مارزقھم اللہ) ” اور حرام ٹھہرایا اس رزق کو جو اللہ نے ان کو دیا “ یعنی اللہ تعالیٰ نے جس چیز کو ان کے لئے رحمت بنایا اور اسے ان کے لئے رزق قرار دیا تھا۔ پس انہوں نے اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم کو ٹھکرا دیا، پھر انہوں نے اسی پر اکتفا نہیں کیا، بلکہ انہوں نے اس نعمت کو حرام سے موصوف کیا۔ حالانکہ یہ نعمت ان کے لئے سب سے زیادہ حلال تھی اور یہ سب کچھ (افترآء علی اللہ) ” جھوٹ باندھ کر اللہ پر “ یعنی یہ سب کچھ جھوٹ ہے اور ہر عناد پسند کافر جھوٹ گھڑتا ہے (قد ضلوا وما کانوا مھتدین) ” وہ بےشبہ گمراہ ہیں اور ہدایت یافتہ نہیں ہیں۔ “ یعنی وہ بہت دور کی گمراہی میں جا پڑے اور وہ اپنے تمام امور میں سے کسی چیز میں بھی راہ راست پر نہیں ہیں۔
Top