Tafseer-e-Saadi - Al-Waaqia : 36
فَجَعَلْنٰهُنَّ اَبْكَارًاۙ
فَجَعَلْنٰهُنَّ : تو بنایا ہم نے ان کو اَبْكَارًا : کنواریاں
تو ان کو کنواریاں بنایا
ہم جنت کی تمام چھوٹی بڑی عورتوں کی دو شیزائیں بنادیں گے اس کا عموم خوبصورت آنکھوں والی حوروں اور دنیا کی عورتوں کو شامل ہے اور یہ وصف، یعنی دوشیزگی، تمام احوال میں ان کا وصف لازم ہے جس طرح ان کا (عُرُبًا اَتْرَابًا) محبت والیاں اور ہم عمر ہونا۔ ہرحال میں وصف لازم ہے۔ العروب اس عورت کو کہا جاتا ہے جو اپنے حسن ہیبت، اپنی ناز وادا اپنے جمال اور اپنی محبت کی وجہ سے شوہر کو بہت محبوب ہو، یہی وہ عورت ہے کہ جب وہ بات کرتی ہے تو عقلوں کو غلام بنالیتی ہے اور سننے والا چاہتا ہے کہ اس کی بات کبھی ختم نہ ہوجائیں خاص طور پر جب کہ وہ اس نرم اور مترنم آوازوں میں طربیہ نغمے گا رہی ہوں گی جب اس کا شوہر اس کے ادب اس کی ہیبت اور اس کے ناز وادا کی طرف دیکھتا ہے تو اس کا دل فرحت و سرور سے لبریز ہوجاتا ہے جب وہ اس جگہ سے کسی اور جگہ منتقل ہوجاتی ہے تو وہ جگہ اس کی خوشبودار اور نور سے لبریز ہوجاتی ہے اس میں جماع کے وقت ناز وادا بھی داخل ہے ی۔ اور الاتراب ان عورتوں کو کہا جاتا ہے جو ایک ہی عمر میں ہوں یعنی تینتیس سال کی عمر میں ہوں گی جس کے بارے میں زیادہ سے زیادہ تمنا کی جاتی ہے اور یہ جوانی کی کامل ترین عمر کی انتہا ہے۔ پس ان کی بیویاں ان کو بہت محبوب، ہم عمر، اتفاق اور الفت کرنے والی، راضی رہنے والی ہوں گی اور ان کے شوہر ان پر راضی ہوں گے بلکہ وہ دلوں کی فرحت، آنکھوں کی ٹھنڈک اور نگاہوں کی روشنی ہوں گی۔
Top