Tafseer-e-Saadi - Az-Zumar : 19
اَفَمَنْ حَقَّ عَلَیْهِ كَلِمَةُ الْعَذَابِ١ؕ اَفَاَنْتَ تُنْقِذُ مَنْ فِی النَّارِۚ
اَفَمَنْ : کیا۔ تو۔ جو ۔ جس حَقَّ : ثابت ہوگیا عَلَيْهِ : اس پر كَلِمَةُ : حکم۔ وعید الْعَذَابِ ۭ : عذاب اَفَاَنْتَ : کیا پس۔ تم تُنْقِذُ : بچا لو گے مَنْ : جو فِي النَّارِ : آگ میں
بھلا جس شخص پر عذاب کا حکم صادر ہوچکا تو کیا تم (ایسے) دوزخی کو مخلصی دے سکو گے ؟
آیت 19 یعنی وہ شخص جس کے گمراہی، عناد اور کفر پر جمے رہنے کے باعث، اس پر عذاب کا حکم واجب ہوگیا، تو اس کی ہدایت کے لئے آپ کے پاس کوئی چارہ ہے نہ آپ اس شخص کو کسی صورت میں آگ سے بچا سکتے ہیں جو آگ میں گر چکا ہو۔ ہر قسم کا غنا اور فوز و فلاح صرف تقویٰ شعار لوگوں کے لئے ہے جن کے لئے اکرام و تکریم اور مختلف اقسام کی نعمتیں تیار کی گئی ہیں جن کا اندازہ نہیں کیا جاسکتا۔ (لھم غرف) یعنی ان کے لئے آراستہ کئے گئے بالا خانے ہیں، جن کی خوبصورتی، حسن اور صفائی کی بنا پر ان کے اندر صاف دیکھا جاسکے گا اور وہ اپنی بلندی کی وجہ سے یوں نظر آئیں گے جیسے مشرقی یا مغربی افق میں غروب ہونے والا ستارہ، بنا بریں فرمایا : (من فوقھا غرف) یعنی یہ بالا خانے ایک دوسرے کے اوپر (مبینۃ) سونے چاندی کی اینٹوں سے تعمیر کئے گئے ہوں گے جن کو آپس میں جوڑنے کے لئے مشک کا گارا بنایا گیا ہوگا۔ (تجری من تحتھا الانھر) ” جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی “ جن کا پانی نہایت تیزی سے رواں ہوگا۔ یہ نہریں جنت کے خوبصورت باغات اور اس کے پاکیزہ درختوں کو سیراب کریں گی جن سے نہایت لذیذ قسم کے پھل اور پکے ہوئے میوے پیدا ہوں گے۔ (وعد اللہ لایخلف اللہ المیعاد) ” یہ اللہ کا وعدہ ہے اور اللہ اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔ ‘ اس نے پرہیز گار لوگوں سے اس ثواب کا وعدہ کر رکھا ہے۔ یہ وعدہ ضرور پور ہوگا، لہٰذا چاہیے کہ وہ تقویٰ کے تمام خصائل کو پورا کریں تاکہ ان کو پورا پورا اجر عطا کیا جائے۔
Top