Tafseer-e-Saadi - Al-Furqaan : 51
وَ لَوْ شِئْنَا لَبَعَثْنَا فِیْ كُلِّ قَرْیَةٍ نَّذِیْرًا٘ۖ
وَلَوْ : اور اگر شِئْنَا : ہم چاہتے لَبَعَثْنَا : تو ہم بھیجدیتے فِيْ : میں كُلِّ قَرْيَةٍ : ہر بستی نَّذِيْرًا : ایک ڈرانے والا
اور اگر ہم چاہتے تو ہر بستی میں ڈرانے والا بھیج دیتے
آیت 51 سے 52 اللہ تبارک و تعالیٰ اپنی مشیت کے نفوذ کے بارے میں آگاہ فرماتا ہے کہ اگر وہ چاہتا تو ہر بستی میں ڈرانے والا بھیج دیتا، یعنی ہر بستی میں ایسا رسول بھیج دیتا جو ان کو گناہوں کے انجام سے ڈراتا۔ پس اس کی مشیت اس سے قاصر نہ تھی مگر اے محمد ! ﷺ آپ اور اپنے بندوں پر اس کی حکمت اور رحمت کا تقاضا یہ تھا کہ اس نے آپ کو سرخ و سیاہ، عربی وعجمی اور انس و جن تمام لوگوں کی طرف رسول بنا کر بھیجا، اس لئے (فلا تطع الکفرین) ” پس نہ بات مانیں آپ کافروں کی۔ “ یعنی کفار کی بات مان کر اس چیز کو ترک نہ کیجئے جس چیز کے ساتھ آپ کو بھیجا گیا ہے بلکہ اس کی تبلیغ کے لئے پوری کوشش کیجئے۔ (وجاھدھم بہ) ” اور ان کے ساتھ جہاد کیجئے قرآن کے زور پر “ (جھاد اکبیرا) ” جہاد بہت بڑا۔ “ یعنی نصرت حق اور باطل کے قلع قمع کرنے میں کوئی دقیقہ اٹھا نہ رکھیے۔ اگرچہ آپ دیکھتے ہیں کہ وہ تکذیب اور جسارت پر جمے ہوئے ہیں تاہم آپ اپنی پوری کوشش کرتے رہیے، آپ ان کی ہدایت سے مایوس ہو کر اور ان کی خواہشات کی خاطر تبلیغ کو ترک نہ کیجئے۔
Top