Tafseer-e-Saadi - Al-Israa : 87
اِلَّا رَحْمَةً مِّنْ رَّبِّكَ١ؕ اِنَّ فَضْلَهٗ كَانَ عَلَیْكَ كَبِیْرًا
اِلَّا : مگر رَحْمَةً : رحمت مِّنْ رَّبِّكَ : تمہارے رب سے اِنَّ : بیشک فَضْلَهٗ : اس کا فضل كَانَ : ہے عَلَيْكَ : تم پر كَبِيْرًا : بڑا
مگر (اس کا قائم رہنا) تمہارے پروردگار کی رحمت ہے۔ کچھ شک نہیں کہ تم پر اسکا بڑا فضل ہے۔
(آیت نمبر (87: اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے کہ قرآن اور وحی جسے اس نے اپنے رسول ﷺ پر نازل کیا ہے وہ آپ پر اور بندوں پر رحمت اور احسان ہے قرآن اور وحی علی الاطلاق رسول اللہ ﷺ کے لیے سب سے بڑی نعمت ہے کیونکہ آپ پر اللہ تعالیٰ کا بہت زیادہ فضل و کرم ہے جس کا اندازہ نہیں کیا جاسکتا۔۔۔۔ پس جس ہستی نے آپ پر یہ فضل و کرم کیا ہے وہ اس پر قادر ہے کہ اسے واپس لے لے پھر آپ کوئی ایسی ہستی نہیں پائیں گے جو یہ فضل و کرم واپس لاسکے اور آپ کو کوئی ایسا وکیل اور کار ساز نہیں ملے گا جو اللہ کے حضور اس بارے میں بات کرسکے۔ پس آپ کو اس بارے میں خوش ہوتا چاہیے اور آپ کی آنکھیں ٹھنڈی رہنی چاہیں اور تکذیب کرنے والوں کی تکذیب اور گمراہوں کا استہزاد تمسخر آپ کو غم زدہ نہ کرے۔ اس لیے کہ لوگوں کے سامنے جلیل ترین نعمت پیش کی گئی انہوں نے اسے ٹھکرا دیا۔ کیونکہ یہ اللہ کے نذدیک بہت حقیر ہیں اور اللہ تعالیٰ نے ان کو ان کے حال پر چھوڑ دیا ہے۔
Top