Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Saadi - Al-Israa : 59
وَ مَا مَنَعَنَاۤ اَنْ نُّرْسِلَ بِالْاٰیٰتِ اِلَّاۤ اَنْ كَذَّبَ بِهَا الْاَوَّلُوْنَ١ؕ وَ اٰتَیْنَا ثَمُوْدَ النَّاقَةَ مُبْصِرَةً فَظَلَمُوْا بِهَا١ؕ وَ مَا نُرْسِلُ بِالْاٰیٰتِ اِلَّا تَخْوِیْفًا
وَمَا مَنَعَنَآ
: اور نہیں ہمیں روکا
اَنْ
: کہ
نُّرْسِلَ
: ہم بھیجیں
بِالْاٰيٰتِ
: نشانیاں
اِلَّآ
: مگر
اَنْ
: یہ کہ
كَذَّبَ
: جھٹلایا
بِهَا
: ان کو
الْاَوَّلُوْنَ
: اگلے لوگ (جمع)
وَاٰتَيْنَا
: اور ہم نے دی
ثَمُوْدَ
: ثمود
النَّاقَةَ
: اونٹنی
مُبْصِرَةً
: دکھانے کو (ذریعہ بصیرت
فَظَلَمُوْا بِهَا
: انہوں نے اس پر ظلم کیا
وَ
: اور
مَا نُرْسِلُ
: ہم نہیں بھیجتے
بِالْاٰيٰتِ
: نشانیاں
اِلَّا
: مگر
تَخْوِيْفًا
: ڈرانے کو
اور ہم نے نشانیاں بھیجنی اس لیے موقوف کردیں کہ اگلے لوگوں نے اس کی تکذیب کی تھی اور ہم نے ثمود کو اونٹنی (نبوت صالح کی کھلی) نشانی دی تو انہوں نے اس پر ظلم کیا اور ہم جو نشانیاں بھیجا کرتے ہیں تو ڈرانے کو۔
(آیت نمبر (59 اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ اس کی رحمت ہے کہ اس نے اہل تکذیب کے مطالبے کے مطابق معجزات نازل نہیں فرمائے اور اللہ تعالیٰ نے صرف اس وجہ سے معجزات ارسال نہیں فرمائے کہ وہ ان کو جھٹلا دیں گے اور جب یہ ان معجزات کو جھٹلا دیں گے تو ان پر بغیر کسی تاخیر کے فوراً عذاب نازل ہوجائے گا ‘ جیسا کہ پہلے لوگوں کے ساتھ کیا گیا تھا جنہوں نے معجزات کی تکذیب کی اور سب سے بڑا معجزہ جو اللہ تبارک و تعالیٰ نے ثمود کی طرف ارسال کیا وہ عظیم اونٹنی تھی کہ جس کے پاسی پینے کے دن تام قبیلے کو پانی نہ ملتا تھا مگر اس کے باوجود انہوں نے اس کی تکذیب کی اور اس کی پاداش میں ان پر وہ عذاب ٹوٹ پڑا جس کا اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے اپنی کتاب میں ذکر فرمایا ہے۔ اسی طرح اگر ان کے پاس بڑے بڑے معجزات آتے ‘ تب بھی یہ ایمان نہ لاتے۔ اس لیے کہ ان کے ایمان نہ لانے کی وجہ یہ نہیں کہ وہ چیز ان سے اوجھل اور ان پر مشتبہ ہوگئی جو رسول لے کر آیا تھا کہ آیا یہ حق ہے یا باطل کیونکہ رسول تو ان کے پاس بیشمار دلائل وبراہین لے کر آیا ہے جو اس کی دعوت کی حقانیت پر دلالت کرتے ہیں۔ یہ دعوت اس شخص کی ہدایت کی موجب ہے جو ہدایت کا طلب گار ہے ان کے سوا دیگر معجزات و برا وبراہین بھی انہیں دلائل کی مانند ہیں جو رسول اللہ ﷺ پیش کرچکے ہیں انہیوں نے جو سلوک ان کے ساتھ کیا تھا ان کے ساتھ بھی یہی سلوک کریں گے اور ان کی حالت یہ ہو تو معجزات کا نازل نہ کرنا ان کے لیے بہتر اور فائدہ مند ہے۔ (وما نرسل بالایت الا تخویفا) ” اور انہیں بھیجتے ہم نشانیاں مگر ڈرانے کے لیے “ یعنی ان آیات کا یہ مقصد نہ تھا کہ یہ ایمان کی موجب اور اس کی طرف دعوت دیتی تھیں اور ایمان کا حصول ان کے بغیر ممکن نہ تھا بلکہ ان آیات کا مقصد صرف تخویف و ترہیب تھا تاکہ وہ اپنے کرتوتوں سے باز آجائیں۔ (و اذا قلنا لک ان ربک احاط بالناس ) ” اور جب ہم نے آپ سے کہا کہ آپ کے رب نے لوگوں کو گھیر لیا ہے “ یعنی اللہ تعالیٰ نے اپنے علم وقدرت سے لوگوں کو گھیر رکھا ہے۔ پس ان کے لیے کوئی ٹھکانا نہیں جہاں یہ چھپ سکیں اور کوئی پناہ گاہ نہیں جہاں اللہ سے بھاگ کر پناہ لے سکیں اور یہ چیز عقل مند کے لیے ان امور سے باز رہنے کے لیے کافی ہے جو اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہیں جس نے تمام لوگوں کا احاطہ کر رکھا ہے۔ (وما جعلنا الرء یا التی ارینک الا فتنۃ للناس ) ” اور نہیں کیا ہم نے وہ خواب جو آپ کو دکھایا مگر لوگوں کی آزمائش کے لی۔ “ اکثر مفسرین کی رائے ہے کہ اس سے مراد شب معراج ہے۔ (والشجرۃ الملعونۃ فی القران ) ” اور (ایسے ہی) وہ درخت جس جس پر قرآن میں پھٹکار ہے “ جس کا ذکر قرآن مجید میں کیا گیا ہے اور اس سے مراد زقوم (تھوہر) کا پودا ہے جو جہنم کی تہہ سے گتا ہے۔۔۔ معنی یہ ہے کہ یہ دونوں امور لوگوں کے لیے آزمائش بن گئے یہاں تک کہ کفار اپنے کفر پر جم گئے اور ان کا شر اور زیادہ ہوگیا۔ جب آپ ان کو بعض امور کے بارے میں آگاہ فرمایا جن کا آپ نے معراج کی رات مشاہدہ فرمایا تھا اور آپ نے خبر دی تھی کہ ” مجھے راتوں رات مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک لے جایا گیا “ جو ایک خارق عادت واقعہ تھا تو بعض کمزور ایمان والے اپنے ایان سے پھرگئے۔ زقوم کے پودے کے بارے میں خبر دینا ‘ جو جہنم کی تہہ سے اگتا ہے ‘ یہ بھی ایک خارق عادت معاملہ ہے جو ان کے لیے تکذیب کا موجب بنا۔ پس اگر وہ اللہ تعالیٰ کی بڑی بڑی نشانیاں اور بڑے بڑے خارق عادت واقعات کا مشاہدہ کرلیتے تو ان کا کیا حال ہوتا ؟ اور اس کے سبب سے ان کے شر میں اضافہ نہ ہوجاتا ؟ بنا بریں اللہ تعالیٰ نے ان پر رحم کرتے ہوئے ان خوارق کو ان سے ہٹا دیا۔ یہ جن سے آپ کو معلوم ہوجاتا ہے کہ بڑے بڑے امور کا قرآن و سنت میں صراحت کے ساتھ مذکور نہ ہونا زیادہ بہتر اور اولیٰ ہے کیونکہ وہ امور جن کی نظیر کا لوگوں نے مشاہدہ نہ کیا ہو بسا اوقات ان کی عقل ان کو قبول نہیں کر پاتی اور یوں یہ چیز بعض اہل ایمان کے دلوں میں شکوک و شبہات کا باعث بنتی ہے اور ایسا مانع رکاوٹ بن جاتی ہے جو لوگوں کو اسلام میں داخل ہونے سے روکتی ہے اور ان کو اسلام سے متنفر کرتی ہے ‘ اس لیے اللہ تعالیٰ نے عام الفاظ استعمال کئے ہیں جو تمام امور کو شامل ہیں۔ (آیت نمبر (61 اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے بندوں کو شیطان کی سخت عداوت اور اس کی بندوں کو گمراہ کرنے کی بےپناہ حرص کے بارے میں آگاہ فرماتا ہے ‘ نیز اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ جب اس نے آدم (علیہ السلام) کو تخلیق کیا ‘ تو شیطان نے تکبر کا اظہار کرتے ہوئے سجدہ کرنے سے انکار کردیا۔ (قال) اور نہایت تکبر سے کہ : (ء اسجد لمن خلقت طینا) ” کیا میں اس کو سجدہ کروں جس کو تو نے مٹی کا بنایا “ یعنی جس کو تو نے گارے سے پیدا کیا اور بزعم خد وہ آدم سے بہتر ہے کیونکہ اسے آگ سے پیدا کیا گیا ہے۔ گزشتہ صفحات میں متعدد پہلوؤں سے اس قیاس باطل کی خرابی بیان کی جا چکی ہے۔ جب ابلیس پر واضح ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو فضیلت بخشی ہے (قال) تو اللہ تبارک و تعالیٰ سے مخاطب ہو کر کہنے لگا : (ارء یتک ھذا الذی کر مت علی لین اخرتن الی یوم القیمۃ لا حتنکن ذریتہ ) ” بھلا یہ شخص جس کو تو نے مجھ پر فضیلت دی ہے ‘ اگر تو مجھے قیامت تک ڈھیل دے دے تو میں اس کی اولاد کو اپنے بس میں کرلوں گا “ یعنی میں ضلالٹ کے ذریعے سے ضرور ان کو تباہ کروں گا اور ضرور ان کو سیدھے راسیتے سے بھٹکاؤں گا۔ (الا قلیل ) ” سوائے تھوڑے لوگوں کے “ اس خبیث کو اچھی طرح معلوم تھا کہ بنی آدم میں سے کچھ لوگ ضرور ایسے ہوں گے جو اس سے عداوت رکھیں گے اور اس کی بات نہیں مانیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے اس سے فرمایا : (اذھب فمن تبعک منھم ) ” جا ‘ ان میں سے جس نے تیری پیروی کی “ اور اپنے رب اور اپنے حقیقی سرپرست کو چھوڑ کر تجھے چن لیا۔ (فان جھنم جزاکم جزا موفورا) ” پس تم سب کی سزا جہنم ہے ‘ سزا پوری “ یعنی تمہارے لیے تمہارے اعمال کی پوری پوری جزا جمع کردی گئی ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ شیطان کو حکم دیا کہ وہ اس کے بندوں کو گمراہ کرنے کے لیے پورا زور لگالے ‘ چناچہ فرمایا : (واستفزز من استطعت منھم بصوتک ) ” اور بہکالے ان میں سے جس کو تو بہکا سکے اپنی آواز سے۔ “ اس میں ہر وہ شخص داخل ہے جو معصیت کی طرف دعوت دیتا ہے۔ (واجلب علیھم بخیلک و رجلک ) ” اور لے آ ان پر اپنے سوار اور پیادے۔ “ ہر وہ شخص جو اللہ تعالیٰ کی معصیت میں سوار ہو کر یا پیدل بھاگ دوڑ کرتا ہے ‘ شیطان کے سواروں اور پیادوں میں داخل ہے۔ مقصد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو اس کھلے دشمن کے ذریعے سے آزمائش میں ڈالا ہے جو اپنے قول و فعل کے ذریعے سے ان کو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی طرف دعوت دیتا ہے (و شارکھم فی الاموال و الاولاد ) ” اور ساجھا کہ ان سے مالوں میں اور اولاد میں۔ “ اس میں ہر وہ معصیت شامل ہے جو ان کے مال اور اولاد سے متعلق ہے ‘ مثلاً زکوٰۃ کفارات ‘ حقوق واجبہ ادا نہ کرنا ‘ اولاد کی بھلائی اختیار کرنے اور شرکو ترک کرنے کی تربیت نہ کرنا ‘ ناحق مال لینا یا مال کو ناحق خرچ کرنا اور روز گار میں حرام ذریعے اختیار کرنا ‘ وغیرہ بلکہ بہت سے مفسرین ذکر کرتے ہیں کہ کھانا کھتے ‘ پانی پیتے اور جمع کرتے وقت بسم اللہ سے ابتدا نہ کرنا ‘ مال اور اولاد میں شیطان کو شریک کرنے میں داخل ہے کیونکہ حدیث (i) میں وارد ہے کہ ان مذکورہ کاموں میں بسم اللہ نہ پڑھی جائے تو اس میں شیطان شریک ہوجاتا ہے۔ (وعد ھم) یعنی ان کے ساتھ سجا سجا کر جھوٹے وعدے کر جن کی کوئی حقیقت نہیں ‘ بنا بریں فرمایا : (وم یعد ھم الشیطن الا غرور ) ” شیطان ان سے جو وعدہ کرتا ہے ‘ وہ فریب ہوتا ہے “ یعنی شیطان ان کے ساتھ جو وعدہ کرتا ہے وہ محض جھوٹا اور انتہائی بودا ہوتا ہے ‘ جیسے وہ ان کے سامنے معاصی اور عقائد فاسدہ کو سجا کر پیش کرتا ہے اور ان پر اجر کا وعدہ کرتا ہے ‘ کیونکہ وہ اپنے آپ کو حق پر سمجھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے (الشیطن یعد کم الفقر و یا مرکم بالفحشاء واللہ یعد کم مغفرۃ منہ و فضلا) (البقرہ (268/2: ” شیطان تمہیں تنگدستی سے ڈراتا ہے اور تمہیں فحش کام کا حکم دیتا ہے اور اللہ تمہیں اپنی طرف سے بخشش اور فضل عطا کرنے کا وعدہ کرتا ہے۔ “ یہ خبر دینے کے بعد کہ شیان بندوں کے ساتھ کیا کرنا چاہتا ہے اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا کہ وہ کون سی چیز ہے جس کے ذریعے سے اس کے فتنے سے بچا جاسکتا ہے اور وہ ہے اللہ تعالیٰ کی عبودیت ‘ ایمان پر قائم رہنا اور اللہ تعالیٰ پر توکل ‘ چناچہ فرمایا : (ان عبادی لیس لک علیھم سلطن ) ” بیشک میرے بندوں پر تجھے غلبہ نہیں ہوگا “ یعنی تجھے ان پر کوئی تسلط ہوگا نہ تو ان کو بھٹکا سکے گا ‘ بلکہ اللہ تعالیٰ ان کے قیام عبودیت کی بنا پر ان سے ہر قسم کے شرکو دور ہٹا دے گا ‘ شیطان مردود سے ان کی حفاظت کرے گا اور ان کے لیے کافی ہوجائے گا۔ (وکفی بربک وکیلا ) ” اور آپ کا رب کافی ہے بطور کار ساز “ یعنی جو کوئی اس پر بھروسہ کرتا ہے اور اس کے حکم کی تعمیل کرتا ہے تو آپ کا رب اس کا کار ساز ہے اور اس کے لیے کافی ہے۔ (آیت نمبر (66 اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے بندوں پر اپنی نعمت کا ذکر فرماتا ہے کہ اس نے ان کے لیے کشتیوں ’‘ سفینوں اور دیگر سواریوں کو مسخر کردیا اور ان کو الہام کے ذریعے سے کشتی سازی کی صنعت و دیعت کی ‘ موجیں مارتا ہوا سمندر ان کے لیے مسخر کردیا جس کی پیٹھ پر یہ سفینے تیرتے پھرتے ہیں تاکہ بندے اس پر سوار ہوں اور اپنے مال و متاع کی نقل و حمل میں اس سے فائدہ اٹھائیں اور یہ اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں پر بےپایاں رحمت ہے وہ ہمیشہ سے ان پر بہت مہربان اور نہایت رحم کرنے والاے۔ وہ انہیں ہر وہ چیز عنایت کرتا ہے جس کا وہ ارادہ کرتے ہیں اور جس کے ساتھ ان کے مفادات وابستہ ہوتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی رحمت ہی ہے جو یہ دلالت کرتی ہے کہ باطل معبودوں کی بجائے صرف اللہ تعالیٰ ہی معبود ہے۔ جب سمندر میں انہیں کوئی تکلیف پہنچتی ہے اور نیچے بلند ہوتی ہوئی موجوں کی وجہ سے جب وہ ہلاکت سے ڈرتے ہیں تو وہ ان تمام زندہ اور مردہ معبودوں کو بھول جاتے ہیں جنہیں وہ اپنی خوش حالی میں اللہ کو چھوڑ کر پکارا کرتے تھے۔۔۔۔ اس وقت تو ایسے لگتا ہے جیسے انہیوں نے کسی وقت بھی ان کمزور معبودوں کو نہیں پکارا جو کسی قسم کی تکلیف دور کرنے سے عاجز ہیں اور وہ کائنات کو پیدا کرنے والے کو پکارتے ہیں جس کو تمام مخلوق اپنی سختیوں میں مدد کے لیے پکارتی ہے اور وہ اس حال میں صرف اللہ تعالیٰ ہی کو پکارتے اور اسی کے سامنے گڑگڑاتے ہیں۔ پس جب اللہ تعالیٰ ان کی مصیبت دور کردیتا ہے اور انہیں صحیح سلامت کنارے پر لگا کر سمندر کی ہلاکت سے نجات دے دیتا ہے تو وہ سب کچھ بھول جاتے ہیں جو انہیوں نے اللہ کو پکارا تھا۔ پھر وہ ان ہستیوں کو اللہ تعالیٰ کا سب شریک بنا دیتے ہیں جو کوئی نفع دے سکتی ہیں نہ نقصان ‘ جو کسی کو عطا کرسکتی ہیں نہ کسی کو محروم کرسکتی ہیں اور اپنے رب اور مالک سے منہ موڑ لیتے ہیں۔ یہ انسان کی جہالت اور نا سپاسی ہے۔ بیشک انسان اللہ تالی کی نعمتوں کا سخت ناسپاس ہے ‘ سوائے اس شخص کے جسے اللہ تعالیٰ راہ راست دکھا دے۔ پس اسے عقل سلیم سے نواز دیتا ہے اور وہ راہ راست پر گامزن ہوجاتاے ‘ کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ جو مصیبتیں دور کرتا ہے ‘ اہوال سے نجات دیتا ہے وہی اس بات کا مستحق ہے کہ سختی اور نرمی میں ‘ خوشحالی اور تنگدستی میں تمام اعمال کو صرف اسی کے لیے خالص کیا جائے۔ رہا وہ شخص جس کو اللہ تعالیٰ اس کی کمزور عقل کے حوالے کر دے تو وہ مصیبت اور سختی کے وقت صرف موجودہ اور عارضی مصلحت کو ملحوظ اور اس حال میں اپنی نجات کو مد نظر رکھتا ہے اور جب اسے اس مصیبت سے نجات حاصل ہوتی ہے اور اس سے سختی دور ہوجاتی ہے تو وہ اپنی حالت کی وجہ سے سمجھ بیٹھتا ہے کہ اس نے اللہ تعالیٰ کو بےبس کردیا اور اس کے دل میں آخرت کا خیال تو کجا اسے اپنے دنیاوی انجام کے بارے میں بھی کبھی خیال نہیں آتا۔ اسی لیے اللہ تبارک و تعالیٰ نے یہ کہہ کر یاد دہانی کروائی ہے۔ (افا منتم ان یخسف بکم جانب البرا او یرسل علیکم حاصبا ) ” کیا تم ’ اس سے) بےخوف ہو کر اللہ تمہیں خشکی کی طرف ( لے جا کر زمین میں) دھنسا دے یا تم پر سنگریزوں کی بھری ہوئی آندھی چلا دے۔ “ یعنی اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے اگر وہ چاہے تو تمہیں عذاب کے طور پر زمین میں دھنسا دے یا تم پر پتھر برسانے والی طوفانی ہوا بھیج دے اور یہ وہ عذاب ہے جو ان کو پہنچے گا اور وہ سب ہلاک ہوجائیں اس لیے یہ نہ سوچو کہ سمندر کے سوا کہیں اور عذاب نہیں آسکتا اور اگر تم یہی سمجھتے ہو تو کیا تم اس بات سے محفوظ ہو کہ (ان یعید کم فیہ تارۃ اخری فیر سل علیکم قاصفا من الریح ) ” وہ تمہیں پھر سمندر میں لے جائے دوسری مرتبہ ‘ پھر بھیجے وہ تم پر سخت ہوا کا جھونکا “ یعنی سخت تیز ہوا جو جہاں سے گزرے ہر چیز کو توڑ کر رکھ دے۔ (فیغر قکم بما کفرتم ثم لا تجدو لکم علینا بہ تبیع ) ” پس وہ تمہیں تمہاری نا شکری کی وجہ سے غرق کر دے ‘ پھر نہ پاؤ تم اپنی طرف سے ہم پر اس کا کوئی باز پرس کرنے والا “ یعنی کوئی تاوان اور مطالبہ ‘ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ذرہ بھر تم پر ظلم نہیں کیا۔
Top