Tafseer-e-Saadi - Al-Hijr : 2
رُبَمَا یَوَدُّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْ كَانُوْا مُسْلِمِیْنَ
رُبَمَا : بسا اوقات يَوَدُّ : آرزو کریں گے الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ لوگ جو کافر ہوئے لَوْ كَانُوْا : کاش وہ ہوتے مُسْلِمِيْنَ : مسلمان
کسی وقت کافر لوگ آرزو کریں گے کہ اے کاش وہ مسلمان ہوتے۔
آیت 5 جو کوئی اس عظیم نعمت کو ٹھکراتا ہے اور اس کا انکار کرتا ہے تو وہ گمراہ اور مکذبین میں شمار ہوتا ہے جن پر ایک ایسا وقت آئے گا کہ وہ تمنا کریں گے کہ کاش وہ مسلمان ہوتے یعنی انہوں نے اس کے احکام کو تسلیم کیا ہوتا اور یہ وہ وقت ہوگا جب ان کی آنکھوں پر سے پردہ ہٹ جائے گا، آخرت کی علامات اور موت کے مقدمات شروع ہوجائیں گے۔ وہ آخرت کے تمام احوال میں تمنا کریں گے کہ کاش وہ مسلمان ہوتے مگر اب وقت ہاتھ سے نکل چکا ہوگا۔ یہ لوگ اس دنیا میں دھوکے میں پڑے رہے۔ پس (ذرھم یاکلوا ویتمتعوا) ” چھوڑ دیں ان کو، کھالیں اور فائدہ اٹھا لیں “ اپنی لذتوں سے (ویلھھم الامل) ” اور امیدان کو غفلت میں ڈالے رکھے “ یعنی وہ دنیا میں باقی رہنے کی امید رکھتے ہیں۔ پس بقاء کی یہ امید انہیں آخرت سے غافل کردیتی ہے (فسوف یعلمون) ’ دعنقریب ان کو معلوم ہوجائے گا۔ “ یعنی اپنے باطل موقف کو عنقریب جان لیں گے اور ان کو معلوم ہوجائے گا کہ ان کے اعمال ان کے لئے محض خسارے کا باعث تھے۔ پس وہ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی مہلت سے دھوکا نہ کھائیں۔ (کیونکہ قوموں کے بارے میں یہ مہلت سنت الٰہی ہے۔ (وما اھلکنا من قریۃ) ” اور کسی بستی کو ہم نے بلاک نہیں کیا “ جو کہ عذاب کی مستحق تھی (الا ولھا کتاب معلوم) ” مگر اس کا وقت لکھا ہوا مقرر تھا “ یعنی اس کی ہلاکت کا وقت مقرر تھا۔ (ماتسبق من امۃ اجلھا وما یستاخرون) ” کوئی قوم اپنے وقت مقررہ سے پہلے ہلاک ہوسکتی ہے نہ پیچھے رہ سکتی ہے۔ “ ورنہ خواہ کتنی ہی تاخیر ہو گناہوں کی تاثیر کا واقع ہونا لابدی ہے۔
Top