Ruh-ul-Quran - Nooh : 24
وَ قَدْ اَضَلُّوْا كَثِیْرًا١ۚ۬ وَ لَا تَزِدِ الظّٰلِمِیْنَ اِلَّا ضَلٰلًا
وَقَدْ : اور تحقیق اَضَلُّوْا : انہوں نے بھٹکا دیا كَثِيْرًا : بہت بسوں کو وَلَا : اور نہ تَزِدِ : تو اضافہ کر الظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کو اِلَّا ضَلٰلًا : مگر گمراہی میں
انھوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کر ڈالا ہے اور اب تو ان ظالموں کو گمراہی کے سوا کسی چیز میں ترقی نہ دے
وَقَدْ اَضَلُّوْا کَثِیْرًا ج 5 وَلاَ تَزِدِالظّٰلِمِیْنَ اِلاَّ ضَلٰلاً ۔ (نوح : 24) (انھوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کر ڈالا ہے اور اب تو ان ظالموں کو گمراہی کے سوا کسی چیز میں ترقی نہ دے۔ ) حضرت نوح (علیہ السلام) کی قوم کے لیڈروں کی روش سے مایوسی حضرت نوح (علیہ السلام) قوم کے لیڈروں کی روش سے انتہائی دلبرداشتہ ہیں۔ اس پر اظہارِتأسف کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان بدبختوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کر ڈالا ہے۔ انھیں اللہ تعالیٰ نے جس مال و منال اور اثرورسوخ سے بہرہ ور کیا تھا اسے اللہ تعالیٰ کے شکر میں استعمال کرنے کی بجائے کفر پھیلانے میں استعمال کیا ہے۔ لوگوں کو اللہ تعالیٰ سے برگشتہ کرنا ان کا ہدف بن کر رہ گیا ہے۔ ایسے لوگ کسی رحم کے قابل نہیں۔ قبولیتِ حق کی صلاحیت ان کے اندر دم توڑ چکی ہے۔ تجربے نے ثابت کیا ہے کہ بھلائی کی کسی بات کو سن کے دینا ان کے مزاج کے خلاف ہے۔ الٰہی ! ان کے رویئے کے پیش نظر میری عاجزانہ گزارش ہے کہ اب ان کی ضلالت اور گمراہی میں اضافہ فرما، تاکہ گمراہی کے نتیجے میں جو عذاب ان کا مقدر بننے والا ہے اس کی طرف ان کی تیز روی میں اضافہ ہوجائے اور اللہ تعالیٰ کی یہ زمین جو ان کے بوجھ سے گراں بار ہوگئی ہے اس سے اسے نجات ملے۔ اللہ تعالیٰ کے رسول ایک ایک شخص کی ہدایت کے لیے کوشاں رہتے ہیں اور ہر ایک کی ہدایت کے لیے وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے دست دعا پھیلائے رہتے ہیں، لیکن جب انھیں اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی رہنمائی سے اندازہ ہوجاتا ہے کہ اب ان کے اندر خیر کی کوئی رمق باقی نہیں رہی، تو جس طرح دانوں کو الگ کرکے بھس کو جلا دیا جاتا ہے اسی طرح وہ بھی پھر اس بھس سے نجات پانے کے لیے دعا کرتے ہیں۔ سورة ہود کی آیت 36 سے تو معلوم ہوتا ہے کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ کی جانب سے بتادیا گیا تھا کہ جو لوگ اب تک ایمان نہیں لائے اب ان میں کوئی بھی ایسا نہیں جو ایمان لانے والا ہو۔ اس لحاظ سے کہا جاسکتا ہے کہ آپ ( علیہ السلام) کی یہ دعا منشائے خداوندی کے بالکل مطابق تھی۔
Top