Ruh-ul-Quran - Nooh : 13
مَا لَكُمْ لَا تَرْجُوْنَ لِلّٰهِ وَقَارًاۚ
مَا لَكُمْ : کیا ہے تم کو لَا تَرْجُوْنَ : نہیں تم امید رکھتے لِلّٰهِ : اللہ کے لیے وَقَارًا : کس وقار کی
تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ تعالیٰ سے بڑائی کی امید نہیں رکھتے
مَالَـکُمْ لاَ تَرْجُوْنَ لِلّٰہِ وَقَارًا۔ (نوح : 13) (تمھیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ تعالیٰ سے بڑائی کی امید نہیں رکھتے۔ ) قوم کی بےالتفاتی اور بےنیازی کو دیکھتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ میں تمہارے سامنے مختلف طریقوں سے اللہ تعالیٰ کے دین کی دعوت پیش کررہا ہوں اور اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچانے کے لیے طریقے طریقے سے تمہیں استغفار کی دعوت دے رہا ہوں، لیکن تمہارا حال یہ ہے کہ تم میری بات سن کے بھی نہیں دیتے ہو۔ دنیا کے چھوٹے چھوٹے رئیسوں اور سرداروں کے بارے میں تو تم یہ سمجھتے ہو کہ ان کے وقار کے خلاف کوئی حرکت کرنا خطرناک ہے، لیکن جس رب نے تمہیں یہ سب کچھ دے رکھا ہے تمہارا کیا خیال ہے کہ اس کا جلال تمہاری بدمستیوں کے باوجود کبھی ظہور میں نہیں آئے گا۔ تم اپنے گردوپیش میں اللہ تعالیٰ کی بیشمار نعمتوں کو دیکھتے ہو اور جن لوگوں کو فراوانی سے یہ نعمتیں میسر ہیں انھیں بھی دیکھتے ہو کہ وہ شب و روز اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں لگے ہوئے ہیں اور ان میں سے کسی کی پکڑ نہیں ہورہی۔ اس سے تم نے یہ سمجھا ہے کہ دنیا میں جو دھاندلی چاہے ہوتی رہے اللہ تعالیٰ کی غیرت و حمیت کبھی جوش میں نہیں آتی، لیکن یہ تمہاری بھول ہے کیونکہ وہ سب سے بڑی ذات ہے اور بےپناہ قدرتوں کی مالک ہے اس لیے مواخذے میں جلدی نہیں کرتی۔ لیکن جب وہ پکڑنے پر آتی ہے تو پھر اس کی پکڑ بہت شدید ہوتی ہے۔ نہ جا اس کے تحمل پر کہ بےڈھب ہے گرفت اس کی ڈر اس کی دیر گیری سے کہ ہے سخت انتقام اس کا
Top