Ruh-ul-Quran - As-Saff : 4
اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الَّذِیْنَ یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِهٖ صَفًّا كَاَنَّهُمْ بُنْیَانٌ مَّرْصُوْصٌ
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ تعالیٰ يُحِبُّ الَّذِيْنَ : محبت رکھتا ہے ان لوگوں سے يُقَاتِلُوْنَ فِيْ : جو جنگ کرتے ہیں۔ میں سَبِيْلِهٖ : اس کے راستے (میں) صَفًّا : صف بستہ ہو کر۔ صف بنا کر كَاَنَّهُمْ بُنْيَانٌ : گویا کہ وہ دیوار ہیں۔ عمارت ہیں مَّرْصُوْصٌ : سیسہ پلائی ہوئی
بیشک اللہ ان لوگوں کو محبوب رکھتا ہے جو اس کی راہ میں اس طرح صف بستہ ہو کر لڑتے ہیں گویا وہ ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں
اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الَّذِیْنَ یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِہٖ صَفًّا کَاَنَّہُمْ بُنْیَانٌ مَّرْصُوْصٌ۔ (الصف : 4) (بےشک اللہ ان لوگوں کو محبوب رکھتا ہے جو اس کی راہ میں اس طرح صف بستہ ہو کر لڑتے ہیں گویا وہ ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں۔ ) اللہ تعالیٰ کے محبوب اور مبغوض بندوں کے درمیان فرق اس آیت کریمہ سے اللہ تعالیٰ کے محبوب اور مبغوض لوگوں کے درمیان ایک لکیر کھینچ دی گئی ہے کہ جو لوگ ایمان، اخلاص اور سرفروشی کا دعویٰ تو کرتے ہیں لیکن وہ وقت آنے پر نہایت کمزور ثابت ہوتے بلکہ بدعہدی کا ارتکاب کرتے ہیں، وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک انتہائی ناپسندیدہ لوگ ہیں۔ اور وہ کسی وقت بھی اللہ تعالیٰ کے غضب کا شکار ہوسکتے ہیں۔ لیکن جو لوگ صرف اللہ تعالیٰ سے محبت رکھنے کا دعویٰ نہیں کرتے وہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں سرفروشی کے لیے لمبی چوڑی ڈینگیں نہیں مارتے، اور وہ جاں نثاری کے بڑے بڑے دعوے نہیں کرتے بلکہ اللہ تعالیٰ ہی سے استقامت، ثابت قدمی اور ہر طرح کی آزمائش میں پورا اترنے کی توفیق مانگتے رہتے ہیں۔ اور جب کبھی حق و باطل کی کشمکش میں نوبت قتال تک پہنچتی ہے تو پھر ان کی متعدد خوبیاں کھل کر سامنے آتی ہیں۔ اور یہی لوگ فی الحقیقت اللہ تعالیٰ کے محبوب ہوتے ہیں۔ ان میں پہلی خوبی یہ ہوتی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں یعنی فی سبیل اللہ لڑتے ہیں۔ وہ ایسی کسی جنگ اور کسی آویزش میں کبھی شریک نہیں ہوتے جو فی سبیل اللہ کی تعریف میں نہ آتی ہو۔ ان کا مال و دولت، ان کا جسم و جان، ان کی صلاحیتیں اور توانائیاں، ان کی ذہانت و فطانت اور ان کے جذبات و عواطف صرف اللہ تعالیٰ کے دین کی سربلندی کے لیے وقف ہوتے ہیں۔ نہ وہ شیطان کے راستے پر چلتے ہیں نہ اپنی خواہشات کی پیروی میں کسی سے الجھتے ہیں، نہ مفادات کی ہوس انھیں کسی سے نبردآزما ہونے کے لیے اکساتی ہے۔ وہ صرف اللہ تعالیٰ کے دین کے لیے سوچتے، اسی کے لیے جیتے اور اسی کے لیے مرتے ہیں۔ دوسری خوبی ان میں یہ ہوتی ہے کہ وہ بدنظمی اور انتشار سے کوسوں دور بھاگتے ہیں۔ ایک امیر کے تحت اللہ تعالیٰ کے دین کی سربلندی کے لیے ایک مضبوط تنظیم کی معیت میں صف بستہ ہو کر لڑتے ہیں۔ الگ الگ ٹولیوں کی شکل میں اپنے مفادات کو دین کا لبادہ پہنا کر اپنے گروہی مفادات کی خاطر وہ کبھی جنگ نہیں کرتے۔ بلکہ ان کی سوچ بھی اجتماعی ہوتی ہے اور ان کا عمل بھی اجتماعی ہوتا ہے۔ تیسری خوبی ان کی یہ ہے کہ وہ دشمنوں کے مقابلے میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوتے ہیں۔ دشمن ان کے اندر دراڑیں ڈالنے میں کامیاب نہیں ہوسکتے۔ چونکہ ان کا کوئی فیصلہ انفرادی نہیں ہوتا اس لیے اجتماعیت کی دیوار میں کہیں شگاف پیدا ہونے میں نہیں آتا۔ جب دشمن سے تصادم ہوتا ہے تو دشمن محسوس کرتا ہے کہ اس اجتماعی قوت کو انتشار کی نذر نہیں کیا جاسکتا۔ حقیقت یہ ہے کہ بُنْیَانٌ مَّرْصُوْصٌ میں بڑی معنویت پائی جاتی ہے۔ کیونکہ کسی جماعت کا بُنْیَانٌ مَّرْصُوْصٌ میں ڈھل جانا دنیا کا مشکل ترین کام ہے۔ صرف ایسی جماعت ہی اس صفت کی حامل ہوسکتی ہے جن کا ایک ایک فرد ایک دوسرے کے خلوص پر اعتماد رکھتا ہے۔ اور ان میں ایک ایک مخلص بھی ہو اور ناپاک اغراض سے پاک بھی۔ ان میں اخلاق کا ایک بلند معیار ہو جس میں سپاہی اور افسر برابر کے شریک ہوں۔ وہ ایک عظیم مقصد کی خاطر ایک دوسرے سے اس قدر پیوست ہوچکے ہوں کہ وہ الگ الگ اپنے وجود کا احساس دوسرے کے بغیر مشکل محسوس کرتے ہوں۔ انھیں مقصد سے ایسا عشق ہو اور مقصد کو بروئے کار لانے کا ایسا پختہ عزم ہو کہ جس پر شکستگی کی کوئی پرچھائیں بھی نہ پڑ سکے۔ ایسے لوگ ہیں جو کسی سیسہ پلائی ہوئی دیوار میں ڈھل سکتے ہیں۔ اور یہی لوگ اللہ تعالیٰ کے محبوب ہیں۔
Top