Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-An'aam : 99
وَ هُوَ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً١ۚ فَاَخْرَجْنَا بِهٖ نَبَاتَ كُلِّ شَیْءٍ فَاَخْرَجْنَا مِنْهُ خَضِرًا نُّخْرِجُ مِنْهُ حَبًّا مُّتَرَاكِبًا١ۚ وَ مِنَ النَّخْلِ مِنْ طَلْعِهَا قِنْوَانٌ دَانِیَةٌ وَّ جَنّٰتٍ مِّنْ اَعْنَابٍ وَّ الزَّیْتُوْنَ وَ الرُّمَّانَ مُشْتَبِهًا وَّ غَیْرَ مُتَشَابِهٍ١ؕ اُنْظُرُوْۤا اِلٰى ثَمَرِهٖۤ اِذَاۤ اَثْمَرَ وَ یَنْعِهٖ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكُمْ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ
وَهُوَ
: اور وہی
الَّذِيْٓ
: وہ جو۔ جس
اَنْزَلَ
: اتارا
مِنَ
: سے
السَّمَآءِ
: آسمان
مَآءً
: پانی
فَاَخْرَجْنَا
: پھر ہم نے نکالی
بِهٖ
: اس سے
نَبَاتَ
: اگنے والی
كُلِّ شَيْءٍ
: ہر چیز
فَاَخْرَجْنَا
: پھر ہم نے نکالی
مِنْهُ
: اس سے
خَضِرًا
: سبزی
نُّخْرِجُ
: ہم نکالتے ہیں
مِنْهُ
: اس سے
حَبًّا
: دانے
مُّتَرَاكِبًا
: ایک پر ایک چڑھا ہوا
وَمِنَ
: اور
النَّخْلِ
: کھجور
مِنْ
: سے
طَلْعِهَا
: گابھا
قِنْوَانٌ
: خوشے
دَانِيَةٌ
: جھکے ہوئے
وَّجَنّٰتٍ
: اور باغات
مِّنْ اَعْنَابٍ
: انگور کے
وَّالزَّيْتُوْنَ
: اور زیتون
وَالرُّمَّانَ
: اور انار
مُشْتَبِهًا
: ملتے جلتے
وَّغَيْرَ مُتَشَابِهٍ
: اور نہیں بھی ملتے
اُنْظُرُوْٓا
: دیکھو
اِلٰى
: طرف
ثَمَرِهٖٓ
: اس کا پھل
اِذَآ
: جب
اَثْمَرَ
: پھلتا ہے
وَيَنْعِهٖ
: اور اس کا پکنا
اِنَّ
: بیشک
فِيْ
: میں
ذٰلِكُمْ
: اس
لَاٰيٰتٍ
: نشانیاں
لِّقَوْمٍ
: لوگوں کے لیے
يُّؤْمِنُوْنَ
: ایمان رکھتے ہیں
اور وہی ہے ‘ جس نے آسمان سے پانی برسایا۔ پھر ہم نے اس سے ہر چیز کے انکھوے نکالے۔ پھر ہم نے اس سے سرسبز شاخیں اگائیں ‘ جس سے ہم تہہ بہ تہہ دانے پیدا کردیتے ہیں اور کھجور کے گابھے سے لٹکتے ہوئے گچھے اور انگوروں کے باغ اور زیتون اور انار باہم دگر ملتے جلتے بھی اور ایک دوسرے سے مختلف بھی ‘ ہر ایک کے پھل کو دیکھو ! جب وہ پھلتا ہے (اور اس کے پکنے کو دیکھو ! ) جب وہ پکتا ہے ‘ بیشک ان کے اندر نشانیاں ہیں ان لوگوں کیلئے ‘ جو ایمان لانا چاہتے ہیں
چناچہ ارشاد ہوتا ہے : وَھُوَ الَّذِیْٓ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآئِ مَآئً ج فَاَخْرَجْنَا بِہٖ نَبَاتَ کُلِّ شَیْئٍ فَاَخْرَجْنَا مِنْہُ خَضِرًا نُّخْرِجُ مِنْہُ حَبًّا مُّتَرَاکِبًا ج وَمِنَ النَّخْلِ مِنْ طَلْعِھَا قِنْوَانٌ دَانِیَۃٌ وَّ جَنّٰتٍ مِّنْ اَعْنَابٍ وَّالزَّیْتُوْنَ وَالرُّمَّانَ مُشْتَبِھًا وَّ غَیْرَ مُتَشَابِہٍ ط اُنْظُرُوْٓا اِلٰی ثَمَرِہٖٓ اِذَآ اَثْمَرَ وَ یَنْعِہٖ ط اِنَّ فِیْ ذٰلِکُمْ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ ۔ (الانعام : 99) (اور وہی ہے ‘ جس نے آسمان سے پانی برسایا۔ پھر ہم نے اس سے ہر چیز کے انکھوے نکالے۔ پھر ہم نے اس سے سرسبز شاخیں اگائیں ‘ جس سے ہم تہہ بہ تہہ دانے پیدا کردیتے ہیں اور کھجور کے گابھے سے لٹکتے ہوئے گچھے اور انگوروں کے باغ اور زیتون اور انار باہم دگر ملتے جلتے بھی اور ایک دوسرے سے مختلف بھی ‘ ہر ایک کے پھل کو دیکھو ! جب وہ پھلتا ہے اور اس کے پکنے کو دیکھو ! جب وہ پکتا ہے ‘ بیشک ان کے اندر نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے ‘ جو ایمان لانا چاہتے ہیں ) گزشتہ آیت کریمہ میں انسان کی تخلیق اور اس کی نمود و پرداخت کا ذکر تھا اب اپنی ربوبیت عامہ اور ربوبیت خاصہ سے توحید اور معاد پر استدلال فرمایا جا رہا ہے۔ سب سے پہلے یہ بات فرمائی کہ اللہ وہ ذات ہے جس نے آسمان سے پانی اتارا اس میں سب سے پہلے اس بات کو ذہن نشین کرلینا چاہیے کہ یہاں السماء کا لفظ استعمال ہوا ہے جسکا معنی عام طور پر آسمان کردیا جاتا ہے لیکن عربی زبان میں سماء صرف آسمان کو نہیں کہتے بلکہ ہر وہ چیز جو سرکے اوپر سایہ کرتی یا بلندی پر ہے اس کو سماء کہہ دیتے ہیں۔ اس لیے بادل کو بھی سماء کہا جاتا ہے یہاں سماء سے مراد بھی اوپر سے یا بادل سے مراد ہے۔ پھر اس کے بعد فرمایا کہ پھر ہم نے اس سے ہر چیز کی نبات پیدا کی۔ نبات کہتے ہیں ہر وہ چیز جو زمین سے اگتی ہے اور ہر وہ شگوفہ جو کہیں سے پھوٹتا ہے اس لیے ترجمے میں ہم نے اس کے لیے انکھوے کا لفظ استعمال کیا۔ اس میں قابل توجہ بات یہ ہے کہ اللہ نے آسمان سے پانی اتارا۔ پانی کا ذکر سب سے پہلے اس لیے فرمایا کہ پانی زمین پر زندگی کی نمود اور زندگی کی بقاء کا سب سے بڑا ذریعہ ہے اور پھر ہماری غذا کا دارومدار زمین سے اگنے والی چیزوں پر ہے اور زمین سے کوئی چیز اگ نہیں سکتی جب تک کہ پانی سے اس کی آبیاری نہ کی جائے اس لیے پانی کے برسنے کا ذکر فرمانے کے بعد پھر فرمایا کہ ہم نے اس کے ذریعے زمین سے ہر اگنے ولی چیز نکالی۔ اس میں زور اس بات پر ہے کہ آسمان سے پانی بھی اللہ نے اتارا اور زمین سے ہر چیز بھی اللہ ہی نے نکالی۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ جو اللہ بارش برساتا ہے وہی زمین سے نباتات بھی اگاتا ہے۔ گویا دونوں کا خدا ایک ہے۔ اگر دونوں کے خدا جدا جدا ہوتے تو زمین و آسمان میں یہ توافق اور پانی اور زمین میں یہ موافقت اور بادل اور ہوا میں یہ مناسبت کبھی پیدا نہ ہوتی۔ آسمان کا خدا اگر پانی برساتا تو زمین کا خدا اسے زمین پر نہ پہنچنے دیتا یا زمین کو حکم دیتا کہ تم اپنا سینہ اس کے لیے بند کرلو اور اس کے لیے اپنی قوت روئیدگی کو بروئے کار آنے سے روک دو اور اگر زمین کبھی دھوپ سے جل کر پانی کی طالب ہوتی تو آسمان کا خدا بادلوں کو حکم دے دیتا کہ تمہیں برسنے کی ہرگز اجازت نہیں تو اندازہ فرمایئے ! انسان کی غذا کا سروسامان کہاں سے ہوتا اور اللہ جو اپنے آپکو رب کہتا ہے اس کی ربوبیت کیسے وجود میں آتی اس لیے اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا جا رہا ہے کہ یہ ربوبیت کا عمل جو تم اپنے ساتھ اپنے اندر اور اپنے باہر پھیلا ہوا دیکھ رہے ہو اور جس سے تم ہر لمحہ بہرہ ور ہو رہے ہو اور جس کی ہمہ گیری نے پوری انسانی زندگی کو اپنے حصار میں لے رکھا ہے اگر تم اس کو کھلی نظر سے دیکھو تو تمہیں یہ بات سمجھنے میں دشواری نہیں ہونی چاہیے کہ اس پوری کائنات کا اور تمہارا خدا اور رب ایک ہی ہے اس کے ساتھ کوئی دوسرا شریک نہیں۔ پھر اس کے بعد ارشاد فرمایا کہ پھر اس انکھوے سے ہم نے سرسبز شاخیں اگائیں جن سے ہم تہہ بہ تہہ دانے پیدا کردیتے ہیں۔ اس سے اللہ تعالیٰ کی رحمت کی طرف اشارہ معلوم ہوتا ہے کہ تم اس رحیم و کریم کا اپنے ساتھ معاملہ دیکھو کہ تم ایک دانہ زمین کے سپرد کرتے ہو اس سے وہ کسطرح ایک پودا پیدا کرتا ہے پھر اس کو خوشے لگتے ہیں ان میں تہہ بہ تہہ دانے پڑتے ہیں اور ایک دانہ سات سو دانے کی صورت میں تمہیں لوٹایا جاتا ہے۔ یہ اس کی ربوبیت خاصہ اور اس کی رحمت کاملہ کا ظہور ہے جو باقی معاملات کی طرح غذا کے معاملے میں بھی تمہارے ساتھ بروئے کار لایا جاتا ہے کہ تمہاری ذرا سی محنت تمہارے لیے غذا کے خزانے اگل دیتی ہے۔ تم زمین میں ہل چلاتے ہو آبیاری کا سامان کرتے ہو اور تھوڑے سے دانے ہر فصل کے زمین میں بکھیر دیتے ہو لیکن پھر خود بخود غذا کے بروئے کار آنے کا عمل وجود میں آتا ہے اور تم محدود غلے کے عوض میں کھلیان اٹھا کے اپنے گھر لے جاتے ہو۔ اس عمل کے بروئے کار آنے میں ایک ایک مرحلہ اللہ کے وجود پر دلالت کرتا ہے اور چند دانوں کا کھلیان میں تبدیل ہوجانا اور چند گٹھلیوں سے قد آور ‘ سایہ دار اور ثمر آور درختوں کا ایک باغ تیار ہوجانا یہ اللہ کی وہ رحمت ہے جس سے تمہیں گراں بار کیا جاتا ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ تم اس پورے عمل کو دیکھتے ہوئے اور اس کی نظر عنایت کو پہچانتے ہوئے نہ صرف اس کے وجود کو تسلیم کروبل کہ اس کی نعمتوں کا شکر بجا لائو۔ لیکن تم نے اس سامنے کی بات کو ماننے کی بجائے نجانے کیسے کیسے اس کے شریک بنا رکھے ہیں اور کس طرح اس کی قدرتوں کو تقسیم کر کے رکھ دیا ہے۔ پھر اس کے بعد چند پھلوں اور ان کے بروئے کار آنے کے عمل کو اسطرح آنکھوں کے سامنے لایا گیا ہے کہ جس سے اس کی رحمت برستی ہوئی محسوس ہوتی ہے اور ساتھ ہی آدمی کے جمالیاتی ذوق کو تسکین بھی ملتی ہے اور پھلوں میں ذکر ان پھلوں کا کیا گیا ہے جن سے عرب پوری طرح واقف تھے۔ جن میں سے بعض کو وہ غذا کے طور پر استعمال کرتے اور بعض کو لذت کام و دہن کے لیے پھر جس طرح ایک پھل اپنے شگوفے سے لے کر اپنے وجود تک پھر آغاز سے لے کر پکنے تک جن مراحل سے گزرتا ہے اس کی طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ ان میں سے ایک ایک مرحلے کو گہری نگاہ سے دیکھو ‘ کیا تمہیں اس میں اللہ کی قدرت کارفرما دکھائی نہیں دیتی اور ہر مرحلے پر کیا اس کی وحدانیت جھلکتی ہوئی محسوس نہیں ہوتی ؟ سب سے پہلے کھجور کا ذکر فرمایا کہ دیکھو اس درخت کے اندر گابھے کا پیدا ہونا پھر اس سے لٹکتے ہوئے بوجھل خوشوں کا وجود میں آنا کیا اس سے اللہ کی قدرت و حکمت اور اس کی رحمت و ربوبیت کا یقین پیدا نہیں ہوتا۔ کیونکہ جہاں تک کھجور کی ضرورت مجرد غذا کے لیے ہے اس کی فراہمی کے لیے یہ ضروری نہیں تھا کہ ایک چھوٹی سی گٹھلی سے درجہ بہ درجہ ایک تن آور درخت بنے۔ پھر ایک خاص مرحلہ پر پہنچ کر اس کے اندر گابھے اور خوشے پیدا ہوں پھر ان کے اندر ننھی ننھی کیریاں بیٹھیں پھر وہ درجہ بہ درجہ پھل بنے پھر پک کر اور بوجھل ہو کر ان کے خوشے زمین کی طرف لٹک آئیں اور انسان کو زبان حال سے دعوت شوق دیں یہ سارا عمل دل گواہی دیتا ہے کہ اسی لیے ہے کہ انسان پر خدا کی قدرت اس کی ربوبیت اور اس کی حکمت کے اسرار ظاہر ہوں۔ لیکن یہ سائنس کا عجیب اندھا پن ہے کہ اس کو حکمت تو نظر آتی ہے لیکن حکیم نظر نہیں آتا۔ ربوبیت تو اس کو دکھائی دیتی ہے ‘ لیکن رب کا سراغ اس کو کہیں نہیں ملتا اور اس سے زیادہ عجیب معاملہ ان لوگوں کا ہے جو دیکھتے ہیں کہ کھجور کے درخت سے پیدا ہونے سے لے کر اس کے پھولنے پھلنے اور پکنے تک تمام عناصر کائنات نے اس کی دیکھ بھال اور غور و پرداخت میں اپنا اپنا حصہ ادا کیا ہے۔ تب کہیں کھجور کا ایک خوشہ تیار ہوا لیکن پھر بھی وہ اس سفاہت میں مبتلا ہیں کہ یہ کائنات مختلف ارادوں اور بیشمار دیوتائوں کی ایک رزم گاہ ہے اور اس سے زیادہ عجیب معاملہ ان سادہ لوگوں کا ہے جو ربوبیت اور پروردگاری کے یہ سارے سروسامان دیکھ رہے ہیں ان سے متمتع اور محظوظ بھی ہو رہے ہیں لیکن یہ سوال ان کے ذہن میں کبھی پیدا نہیں ہوتا کہ یہ سب کچھ مہیا کرنے والے کی طرف سے ان پر کوئی ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے یا نہیں۔ ان نعمتوں کے بارے میں کوئی پرسش کا دن بھی آنے والا ہے یا نہیں ؟ گویا دینے والے نے حق تو ان کو سارے بخش دیئے لیکن ذمہ داری ان پر کوئی بھی نہیں ڈالی۔ اس آیت کریمہ کے آخری حصے میں ارشاد فرمایا گیا ہے کہ اس آیت میں جن نعمتوں اور جن پھلوں کا ذکر کیا گیا ہے ان میں سے ایک ایک کو ان کے پھلنے سے لے کر ان کے پکنے کے مراحل تک ہر مرحلے کو غور سے دیکھو تمہیں ایک ایک چیز کو دیکھتے ہوئے اللہ کی قدرت ‘ حکمت ‘ ربوبیت ‘ صناعی ‘ کاریگری ‘ باریک بینی ‘ فیض بخشی اور اس کے حسن و جمال کی اتنی نشانیاں اور اتنی شہادتیں تمہارے سامنے آئیں گی کہ تم ان کو دیکھ کر ششدر رہ جاؤ گے اور پھر یہ بھی فرمایا کہ اللہ کی ان تمام نعمتوں کو بیک وقت نہ دیکھو بلکہ ہر ایک نعمت کو الگ الگ گہری نظر سے دیکھو تو تمہیں اس کی ایک ایک شاخ اور ایک ایک پھول اور ایک ایک پھل معجزہ دکھائی دے گا اور اس کی چھوٹی بڑی چیز اللہ کی قدرت کی داستاں کہتی ہوئی سنائی دے گی تم پیغمبر سے ایک ایک نشانی اور ایک ایک معجزہ طلب کرتے ہو حالانکہ اگر کھلی آنکھوں سے دیکھو تو اللہ کی نعمتوں میں قدرت کے اعجاز کے ہزاروں شاہکار جلوہ نما ہیں۔ لیکن یہ انسان کی عجیب بدقسمتی ہے کہ ایک طرف وہ اپنی ذہانت کے مظاہرے کا اتنا شوقین ہے کہ تباہ شدہ بستیوں کے کھنڈرات سے تہذیب و ثقافت تلاش کرتا پھرتا ہے اور اسے کہیں سے ٹوٹا ہوا مرتبان بھی مل جائے تو وہ اس کی آڑھی ترچھی لکیروں سے اس عہد کے آرٹ ‘ کلچر ‘ تہذیب اور اس دور کے مذہب ‘ سیاست غرضیکہ ہر چیز پر ایک فلسفہ اور ایک فرضی تاریخ مرتب کر کے دکھا دے گا ‘ لیکن اللہ کی ایک ایک نعمت جس طرح اللہ کی حکمت اور اس کی قدرت کو نمایاں کر رہی ہے اسے دیکھنے اور اسے سمجھنے کی اسے توفیق نہیں ہوتی۔ وجہ اس کی وہی ہے جس کا اس آیت کے آخری جملے میں ذکر فرمایا گیا ہے کہ ان نعمتوں سے ہدایت کا راستہ پانا اس کے لیے مقدر ہوتا ہے جو ایمان لانے کا ارادہ کرے کیونکہ کسی حقیقت کے تسلیم کیے جانے کے لیے تنہا یہ کافی نہیں ہوتا کہ وہ واضح اور ثابت ہو بلکہ اس کے لیے اول شرط یہ ہے کہ آدمی کے اندر اس کے قبول کرنے کا ارادہ پایا جاتا ہو۔ اس لیے فرمایا گیا کہ اس میں نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو ایمان لانے کا ارادہ رکھتے ہوں اور جنھوں نے آنکھوں پر پٹی باندھ لی ہے ان کے لیے کوئی نشانی بھی نظر نواز نہیں ہوسکتی اور جنھوں نے کانوں میں انگلیاں ٹھونس لی ہیں ان کے لیے کوئی نغمہ بھی فرحت بخش نہیں ہوسکتا۔ اس کے بعد اگلی آیت کریمہ میں مشرکین عرب کی اسی بدنصیبی اور حماقت کا ذکر فرمایا گیا ہے کہ چونکہ ان میں ہدایت کا راستہ اختیار کرنے کی معمولی طلب بھی موجود نہیں اس لیے قرآن کریم جیسی کتاب کو سن کر بھی اور اللہ کی کھلی کھلی نشانیاں دیکھ کر بھی ان کا حال یہ ہے کہ وہ کائنات کی حقیر قوتوں کو اللہ کے شریک بنانے سے دریغ نہیں کرتے۔
Top