Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-An'aam : 93
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا اَوْ قَالَ اُوْحِیَ اِلَیَّ وَ لَمْ یُوْحَ اِلَیْهِ شَیْءٌ وَّ مَنْ قَالَ سَاُنْزِلُ مِثْلَ مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ١ؕ وَ لَوْ تَرٰۤى اِذِ الظّٰلِمُوْنَ فِیْ غَمَرٰتِ الْمَوْتِ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ بَاسِطُوْۤا اَیْدِیْهِمْ١ۚ اَخْرِجُوْۤا اَنْفُسَكُمْ١ؕ اَلْیَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُوْنِ بِمَا كُنْتُمْ تَقُوْلُوْنَ عَلَى اللّٰهِ غَیْرَ الْحَقِّ وَ كُنْتُمْ عَنْ اٰیٰتِهٖ تَسْتَكْبِرُوْنَ
وَمَنْ
: اور کون
اَظْلَمُ
: بڑا ظالم
مِمَّنِ
: سے۔ جو
افْتَرٰي
: گھڑے (باندھے)
عَلَي اللّٰهِ
: اللہ پر
كَذِبًا
: جھوٹ
اَوْ
: یا
قَالَ
: کہے
اُوْحِيَ
: وحی کی گئی
اِلَيَّ
: میری طرف
وَلَمْ يُوْحَ
: اور نہیں وحی کی گئی
اِلَيْهِ
: اس کی طرف
شَيْءٌ
: کچھ
وَّمَنْ
: اور جو
قَالَ
: کہے
سَاُنْزِلُ
: میں ابھی اتارتا ہوں
مِثْلَ
: مثل
مَآ اَنْزَلَ
: جو نازل کیا
اللّٰهُ
: اللہ
وَلَوْ
: اور اگر
تَرٰٓي
: تو دیکھے
اِذِ
: جب
الظّٰلِمُوْنَ
: ظالم (جمع)
فِيْ غَمَرٰتِ
: سختیوں میں
الْمَوْتِ
: موت
وَالْمَلٰٓئِكَةُ
: اور فرشتے
بَاسِطُوْٓا
: پھیلائے ہوں
اَيْدِيْهِمْ
: اپنے ہاتھ
اَخْرِجُوْٓا
: نکالو
اَنْفُسَكُمْ
: اپنی جانیں
اَلْيَوْمَ تُجْزَوْنَ
: آج تمہیں بدلہ دیا جائیگا
عَذَابَ
: عذاب
الْهُوْنِ
: ذلت
بِمَا
: بسبب
كُنْتُمْ تَقُوْلُوْنَ
: تم کہتے تھے
عَلَي اللّٰهِ
: اللہ پر (بارہ میں)
غَيْرَ الْحَقِّ
: جھوٹ
وَكُنْتُمْ
: اور تم تھے
عَنْ
: سے
اٰيٰتِهٖ
: اس کی آیتیں
تَسْتَكْبِرُوْنَ
: تکبر کرتے
اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے ‘ جو اللہ پر جھوٹ (تہمت) باندھے یا دعویٰ کرے کہ مجھ پر وحی آئی ہے ‘ درآنحالیکہ اس پر کچھ بھی وحی نہ آئی ہو اور (اس سے) جو دعویٰ کرے کہ جیسا کلام اللہ نے اتارا ہے ‘ میں بھی اتار دوں گا ؟ اور اگر تم دیکھ پاتے اس وقت کو ‘ جب کہ یہ ظالم موت کی جان کنیوں میں ہوں گے اور فرشتے ہاتھ بڑھائے ہوئے مطالبہ کر رہے ہوں گے کہ اپنی جانیں حوالہ کرو ! آج تمہیں ذلت کا عذاب دیا جائے گا بوجہ اس کے کہ تم اللہ پر ناحق تہمت جوڑتے تھے اور تم متکبرانہ اس کی آیات سے اعراض کرتے تھے
ارشاد فرمایا جا رہا ہے : وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰی عَلَی اللہِ کَذِبًا اَوْ قَالَ اُوْحِیَ اِلَیَّ وَلَمْ یُوْحَ اِلَیْہِ شَیْئٌوَّ مَنْ قَالَ سَاُنْزِلُ مِثْلَ مَآ اَنْزَلَ اللہ ُ ط وَلَوْ تَرٰٓی اِذِ الظّٰلِمُوْنَ فِیْ غَمَراتِ الْمَوْتِ وَالْمَلٰٓئِکَۃُ بَاسِطُوْٓا اَیْدِیْھِمْ ج اَخْرِجُوْٓا اَنْفُسَکُمْ ط اَلْیَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْھُوْنِ بِمَا کُنْتُمْ تَقُوْلُوْنَ عَلَی اللہِ غَیْرَ الْحَقِّ وَ کُنْتُمْ عَنْ اٰیٰتِہٖ تَسْتَکْبِرُوْنَ ۔ وَلَقَدْ جِئْتُمُوْنَا فُرَادٰی کَمَا خَلَقْنٰکُمْ اَوَّلَ مَرَّۃٍ وَّ تَرَکْتُمْ مَّا خَوَّلْنٰکُمْ وَرَآئَ ظُھُوْرِکُمْ ج وَمَا نَرٰی مَعَکُمْ شُفَعَآئَ کُمْ الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ اَنَّھُمْ فِیْکُمْ شُرَکٰٓؤُا ط لَقَدْ تَّقَطَّعَ بَیْنَکُمْ وَ ضَلَّ عَنْکُمْ مَّا کُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ ۔ (الانعام : 93۔ 94) (اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے ‘ جو اللہ پر جھوٹ (تہمت) باندھے یا دعویٰ کرے کہ مجھ پر وحی آئی ہے ‘ درآنحالیکہ اس پر کچھ بھی وحی نہ آئی ہو اور (اس سے) جو دعویٰ کرے کہ جیسا کلام خدا نے اتارا ہے ‘ میں بھی اتار دوں گا ؟ اور اگر تم دیکھ پاتے اس وقت کو ‘ جب کہ یہ ظالم موت کی جان کنیوں میں ہوں گے اور فرشتے ہاتھ بڑھائے ہوئے مطالبہ کر رہے ہوں گے کہ اپنی جانیں حوالہ کرو ! آج تمہیں ذلت کا عذاب دیا جائے گا بوجہ اس کے کہ تم اللہ پر ناحق تہمت جوڑتے تھے اور تم متکبرانہ اس کی آیات سے اعراض کرتے تھے اور بالآخر تم آئے ہمارے پاس اکیلے اکیلے ‘ جیسا کہ ہم نے تم کو اول مرتبہ پیدا کیا اور جو کچھ ہم نے تم کو دیا تھا ‘ سب تم نے پیچھے چھوڑا اور ہم تمہارے ساتھ تمہارے ان سفارشیوں کو بھی نہیں دیکھتے ‘ جنکے بارے میں تمہارا گمان تھا کہ وہ تمہارے معاملہ میں ہمارے شریک ہیں۔ تمہارا رشتہ بالکل ٹوٹ گیا ہے اور جو چیزیں تم گمان کیے بیٹھے ہو ‘ وہ سب ہوا ہوگئیں) اہل کتاب نے تو اللہ کریم کی معرفت حقیقی سے محروم ہو کر صرف یہ بات کہی کہ اللہ کی قدرت سے یہ بات بعید ہے کہ وہ کسی بندے پر اپنا کلام اتارے گویا انھیں اللہ کی قدرت اور اس کی حکمت میں شبہ ہوا اور یا وہ اس کی قدرت و حکمت کو پہچاننے میں کوتاہ ثابت ہوئے۔ لیکن اے مشرکین مکہ ! تم نے تو اللہ کی معرفت میں کوتاہی ہی نہیں کی بلکہ اس کی شان میں بےجا جسارت کی انتہا کردی کہ تم جانتے ہو کہ وہی اس کائنات کا اور تمہارا خالق ہے تم یہ بھی مانتے ہو کہ وہی تمہیں رزق دیتا ہے اور وہی تمہاری مصیبتوں کو دور کرنے والا ہے تم اس کی عظمتوں سے کسی نہ کسی حد تک واقف بھی ہو اور اس کا اعتراف بھی کرتے ہو لیکن اس کے ساتھ ساتھ تم نے اس کی کوئی ایسی صفت نہیں چھوڑی جس میں تم نے اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا۔ حتیٰ کہ اس کی عبادت اور بندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جس میں تم نے غیر اللہ کو شریک نہیں کیا۔ جو آدمی اللہ کے حقوق سے کسی حد تک بھی واقف ہے اور وہ اس کی کبریائی پر یقین بھی رکھتا ہے وہ معمولی عقل سے بھی یہ بات سمجھ سکتا ہے کہ اللہ کی عبادت اور بندگی میں کسی کو شریک ٹھہرانا اور اس کی صفات میں کسی اور کو دخیل بنادینا اس سے بڑھ کر ذات خداوندی کی کوئی اور حق تلفی نہیں ہوسکتی اور جو کسی کا بھی حق تلف کرتا ہے وہ ظلم کرتا ہے اور جو اللہ کا حق تلف کرتا ہے وہ صرف ظلم ہی نہیں کرتا بلکہ وہ سب سے بڑا ظلم کرتا اور سب سے بڑا ظالم ثابت ہوتا ہے۔ مزید یہ بات کہ اگر ایک آدمی انسانی شرف اور عظمت کا قائل ہے اور وہ یہ جانتا ہے کہ زمین کی تمام مخلوقات پر اللہ نے انسان کو شرف عطا فرمایا ہے اور عناصر فطرت تک کو اس کا خادم بنا کر اسے مخدوم ہونے کی عزت بخشی ہے۔ وہ کسی طرح بھی یہ پسند نہیں کرسکتا کہ وہ اللہ کے سوا کسی اور کے سامنے سر جھکائے یعنی جو مخلوقات خادموں کی طرح اس کی خدمت گزاری میں مصروف ہیں یہ مخدوم اپنے مقام و منصب کو بھول کر اپنے خادموں کے سامنے ہاتھ پھیلانے لگے ‘ ان کے سامنے سر جھکانے لگے حتیٰ کہ سجدہ ریز ہوجائے تو اس کے سوا اور کیا کہا جاسکتا ہے کہ اس بیوقوف شخص نے اپنے منصب ‘ اپنی ذات ‘ اپنی شخصیت اور اپنے مقام کے ساتھ وہ ظلم کیا ہے جس سے بڑھ کر ظلم اور کوئی نہیں ہوسکتا اور پھر یہ دونوں باتیں یعنی مخدوم کا خادم کے سامنے جھکنا اور اللہ جیسی عظیم ذات کے ساتھ مخلوق کو شریک بنانا یہ ایسی لایعنی اور حماقت کی باتیں ہیں کہ اسے سوائے ظلم یا اندھیر نگری کے اور کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ یعنی یہ اس لیے بھی ظلم ہے کہ یہ اللہ کی اور اپنی حق تلفی ہے اور اس لیے بھی ظلم ہے کہ یہ سراسر نادانی ‘ حماقت اور انسانیت سے گری ہوئی حرکت ہے۔ اس لیے اس آیت کریمہ کے آغاز ہی میں فرمایا کہ تم نے اللہ پر یہ جھوٹ باندھ کر کہ اس نے مخلوق کو اپنا شریک بنا رکھا ہے ایک ظلم عظیم کا ارتکاب کیا ہے۔ اسی طرح اگلے جملے میں اس طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ اہل کتاب نے وحی الٰہی یا قرآن کریم کی حقیقی اہمیت و افادیت کو نہ سمجھتے ہوئے بےسروپا باتیں کہیں۔ لیکن تم نے ان سے بھی قدم آگے بڑھا کر ایسی باتیں کہیں جو نہ صرف وحی الٰہی اور قرآن کریم کی عظمت و افادیت کو نہ جاننے کا نتیجہ ہیں بلکہ وہ انسانیت اور اللہ کے ساتھ انسان کے تعلق کا ایک مذاق اڑانے کے مترادف بھی ہے کہ جب تم نے یہ کہنا شروع کیا کہ جس طرح محمد ﷺ یہ کہتے ہیں کہ مجھ پر اللہ نے وحی اتاری ہے اور یہ قرآن مجھ پر ایک فرشتہ لے کر اترتا ہے۔ ایسی ہی وحی ہم پر بھی اترتی ہے اور ہم بھی ایسا ہی کلام پیش کرسکتے ہیں۔ البتہ ہم اسے چونکہ کوئی اہمیت دینے کو تیار نہیں اس لیے ہم ایسا کلام پیش نہیں کر رہے ورنہ اس طرح کا کلام لانا ہمارے لیے کوئی مشکل بات نہیں۔ قرآن کریم نے ان کی اس یا وہ گوئی کا تذکرہ بعض دوسرے مقامات پر بھی کیا ہے۔ ارشاد فرمایا : وَاِذَا تُتْلٰی عَلَیْھِمْ اٰیٰتُنَا قَالُوْا قَدْ سَمِعْنَا لَوْ نَشَآئُ لَقُلْنَا مِثْلَ ھٰذَآط اِنَّ ھٰذَا اِلَّآ اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ (اور جب ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں ‘ کہتے ہیں ! بس کرو ‘ سن لیا ‘ اگر ہم چاہتے تو ہم بھی اسی طرح کا کلام پیش کردیتے ‘ یہ ہے کیا ‘ یہ تو بس اگلوں کا فسانہ ہے) (انفال : 31) اس ہذیان اور یا وہ گوئی کے دو پہلو ہیں۔ ایک تو یہ دعویٰ کہ جس طرح کی وحی حضور پر اترتی ہے ایسی ہی وحی ہم پر بھی اترتی ہے اس میں جرأت اور جسارت دیکھنے کی چیز ہے۔ ایسا لگتا ہے ان کے نزدیک نبوت ایک کھیل ہے رسالت ایک مذاق ہے کہ جو آدمی جب چاہے یہ دعویٰ لے کر کھڑا ہوجائے کہ اللہ نے مجھ پر وحی اتاری ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ حضور بھی اپنے طور پر یہ دعویٰ لے کر اٹھ کھڑے ہوئے ہیں جس کی حقیقت کوئی نہیں اور یا پھر مطلب یہ ہے کہ وہ بیشک اللہ کے نبی ہوں لیکن ہم اس قدر اللہ کے عذاب سے مستغنی ہیں کہ ہم بالکل اس کی گرفت کی پرواہ نہیں کرتے۔ اس لیے اس طرح کا دعویٰ کردینا ہمارے لیے کوئی مشکل بات نہیں اور دوسرا پہلو یہ ہے کہ محمد ﷺ جسے اللہ کی وحی قرار دیتے ہیں ہم اس کو وحی نہیں سمجھتے کیونکہ ہم اس جیسا کلام لانے پر قادر ہیں۔ ہم جب چاہیں اس طرح کی کتاب اور اس طرح کا خوبصورت کلام پیش کرسکتے ہیں۔ البتہ پیش ہم اس لیے نہیں کرتے کہ ہم اس جہالت کو وزن دینا نہیں چاہتے۔ بات اصل میں یہ ہے کہ جب بھی دنیا میں کبھی کوئی صداقت ظاہر ہوتی ہے تو جن لوگوں کے پندار پر اس کی زد پڑتی ہے اور وہ اپنے آپ کو اس کے مقابل میں بےبس محسوس کرتے ہیں تو وہ ہمیشہ اسی طرح کی یا وہ گوئی اور دھونس سے اپنا بھرم قائم رکھنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ ان کے دام فریب میں پھنسے ہوئے عوام ان کی صلاحیتوں سے مایوس ہو کر اس صداقت کو اختیار نہ کرلیں۔ قریش مکہ بھی اس وقت اسی قسم کی بےبسی اور صورتحال سے دوچار تھے۔ قرآن کریم ان کو بار بار چیلنج کر رہا تھا کہ تم اگر اسے اللہ کا کلام نہیں سمجھتے تو اس کی مثال لائو۔ اب بجائے اس کے کہ وہ اپنے عجز کا اعتراف کرتے وہ اس طرح کی بےسروپا باتیں کرتے اور سبب اس کا ظاہر ہے کہ وہ اپنی جرأتوں اور جسارتوں میں اللہ کی گرفت اور اس کی سزا کو بھول چکے تھے انھیں یہ بات سمجھ آنا مشکل ہو رہی تھی کہ اللہ کے رسول کی مخالفت کرنا بلکہ اس کا تمسخر اڑانا یہ اللہ کے غضب کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ لیکن وہ بجائے اس کے کہ سنجیدگی سے اس بات کو سمجھنے کی کوشش کرتے وہ انتہائی بےخوف ہو کر آئے دن ان جسارتوں میں بڑھتے چلے جا رہے تھے۔ قرآن کریم ان کی اس حماقت اور بےعقلی پر توجہ دلانے کے بعد اب ان کے انجام سے انھیں اس طرح ڈرا رہا ہے کہ خطاب ان سے نہیں کیا جا رہا کیونکہ وہ خطاب کے قابل نہیں رہے۔ آنحضرت سے مخاطب ہو کر یہ کہا جا رہا ہے کہ اس وقت یہ ظالم لوگ انجام سے بےخوف ہو کر جس طرح بڑھتے چلے جا رہے ہیں کہ ان کا رکنا محال دکھائی دیتا ہے۔ کاش آپ انھیں اس وقت دیکھیں جب یہ ظالم موت کی جان کنی میں مبتلا ہو کر بےبسی کی تصویر بنے حیات دنیا سے اس حال میں رخصت ہو رہے ہوں گے کہ فرشتے ان کے سامنے نہایت ہولناک انداز میں کھڑے ان سے جان حوالے کرنے کا مطالبہ کر رہے ہوں گے حالانکہ جب بھی کسی آدمی کا آخری وقت آتا ہے تو فرشتہ اللہ کے حکم سے اس سے پوچھے بغیر اس کی جان نکال لیتا ہے لیکن معلوم ہوتا ہے ان کی جان نکالنے والے فرشتے ان کی ہولناکی میں اضافہ کرنے کے لیے انہی سے کہیں گے کہ لائو اپنی جانیں ہمارے حوالے کرو پھر دیکھو ہم تمہارے ساتھ کیا سلوک کرتے ہیں۔ مزید فرمایا کہ اب جو ان کے ساتھ سلوک کیا جائے گا اور جن سزائوں سے انھیں گزارا جائے گا ان میں سب سے نمایاں بات یہ ہوگی کہ وہ ہر قدم پر اپنے لیے حد سے بڑھی ہوئی ذلت محسوس کریں گے۔ جب کسی آدمی کو انتہائی سزا ملتی ہے تو اسے صرف سزا کا ہوش ہوتا ہے باقی ہر طرح کے احساس سے وہ عاری ہوجاتے ہیں۔ لیکن ان کافروں پر معلوم ہوتا ہے عذاب دو گونہ ہوگا۔ ایک تو عذاب کی شدت سے تڑپ رہے ہوں گے اور ساتھ ہی ذلت کا احساس ان کو بری طرح پامال کر رہا ہوگا اور یہ ان کے ساتھ اس لیے ہوگا کہ دنیا میں انھوں نے اللہ کے رسول ‘ دین حق اور مسلمانوں کے ساتھ جو ذلت آمیز سلوک کیا تھا اور نہایت تکبر اور غرور سے جس طرح انھیں ذلت آمیز کچوکے لگائے تھے آج اس کی یہ سزا ملے گی کہ انھیں قدم قدم پر اپنی شدید ذلت کا احساس ہوگا۔ اس کے بعد کی آیت کریمہ میں اب براہ راست پروردگار ان ظالموں سے مخاطب ہو کر فرماتے ہیں کہ اب آگئے ہو تم ہمارے پاس بالکل اسی طرح یکہ و تنہا جس طرح تم دنیا میں بالکل اکیلے اور تنہا گئے تھے۔ اگر ماں تمہیں نہ تھامتی اور اس کی بانھیں تمہارا بوجھ نہ اٹھائیں تو تم اپنے آپ کو سنبھالنے کے قابل بھی نہ تھے۔ آج تم اس سے بڑھ کر بےکس اور بےبس اور ہر طرح کی معاونت سے محروم اکیلے اکیلے ہمارے پاس آئے ہو اور جس مال و دولت کا تمہیں بڑا غرہ تھا وہ سب پیچھے چھوڑ آئے ہو اور جن معاونین کے جتھوں اور جن فوجوں پر تمہیں بڑا بھروسہ تھا اور جن کے بل بوتے پر تم کسی کو خاطر میں لانے کو تیار نہیں تھے اور پھر جن کو تم نے اللہ کا شریک بنا رکھا تھا اور تمہارا دعویٰ یہ تھا کہ اگر قیامت میں ہمیں پکڑا گیا تو اللہ کے یہ شریک ہماری مدد کریں گے اور ہمیں چھڑا لیں گے۔ کہا بتائو یہ سارے تمہارے سفارشی اور تمہارے مددگار کہاں چلے گئے ان میں سے کسی کو ہم تمہارے ساتھ نہیں دیکھ رہے۔ بالآخر ان کافروں کا حال یہ ہوگا کہ وہ اپنے آپ کو بےیارو مددگار پائیں گے اور ہر طرح کا تعلق ‘ ہر طرح کا سہارا اور ہر طرح کا علاقہ ان سے کٹ جائے گا اور جن کی مدد اور جن کی یاوری پر انھیں بڑا بھروسہ تھا اور جن کے سہارے پر یہ بڑے بڑے دعوے کرتے تھے وہ سب خواب و خیال ہوجائیں گے۔ اب اللہ کا عذاب انھیں اپنی گرفت میں لے لے گا لیکن وہاں ان کی چیخیں سننے والا بھی کوئی نہیں ہوگا۔ کاش ! قرآن کی دعوت سے فائدہ نہ اٹھانے والے اپنے اس انجام کو سامنے رکھیں اور پھر سوچیں کہ ہمارا طرز عمل ہمیں کس طرف لے جا رہا ہے۔
Top