Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-An'aam : 155
وَ هٰذَا كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ فَاتَّبِعُوْهُ وَ اتَّقُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَۙ
وَھٰذَا
: اور یہ
كِتٰب
: کتاب
اَنْزَلْنٰهُ
: ہم نے نازل کی
مُبٰرَكٌ
: برکت والی
فَاتَّبِعُوْهُ
: پس اس کی پیروی کرو
وَاتَّقُوْا
: اور پرہیزگاری اختیار کرو
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم پر
تُرْحَمُوْنَ
: رحم کیا جائے تم پر
اور یہ کتاب ہے جو ہم نے اتاری ہے سراپا خیر و برکت تو اس کی پیروی کرو اور ڈرو تاکہ تم پر رحمت کی جائے
ملت ابراہیمی کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر نازل ہونے والی کتاب کا ذکر فرمایا اور اب آنحضرت ﷺ پر نازل ہونے والی کتاب کا ذکر کیا جا رہا ہے تاکہ یہ بات واضح ہوجائے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو شریعت ابراہیمی یا ملت ابراہیمی کے جو بنیادی احکام دیئے گئے تھے وہی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی شریعت کی بنیاد تھے اور انہی بنیادوں پر اسلامی شریعت کو اٹھایا گیا ہے اور وہی احکام عشرہ ابراہیمی صحیفوں کی طرح تورات میں بھی نازل ہوئے اور اب قرآن کریم میں بھی نازل کیے گئے ہیں ‘ اس لیے اگر تم نے ملت ابراہیمی پر عمل کرنا ہے اور تم اس میں مخلص ہو تو پھر تمہیں اس ہدایت کی طرف رجوع کرنا چاہیے جو ایک تسلسل کے ساتھ نوع انسانی کی طرف آتی رہی ہے اور جس کی تکمیلی اور آخری شکل قرآن پاک کی صورت میں نازل ہو رہی ہے۔ البتہ یہاں ایک اعتراض ہوسکتا ہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد اور بھی کتابیں اتریں اور پھر آخر میں بنی اسرائیل ہی کی طرف آنے والے آخری رسول حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) پر انجیل نازل ہوئی لیکن یہاں اس کا تذکرہ نہیں کیا گیا جواب اس کا یہ ہے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) پر جو انجیل نازل ہوئی اس میں شریعت نہیں بلکہ حکمت شریعت کو بیان کیا گیا ہے اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے اللہ کے حکم سے اپنی امت کو تورات میں نازل کردہ شریعت پر ہی عمل کرنے کا حکم دیا اور اس سے پہلے آنے والے انبیاء کی امتیں بھی تورات ہی کی شریعت پر عمل کرنے کی پابند تھیں اس لیے تورات اور قرآن کریم کے ذکر کردینے کے بعد باقی کتابوں کا ذکر کرنے کی ضرورت نہیں سمجھی گئی چناچہ پیش نظر آیات میں اب قرآن کریم کے نزول کی خبر دی گئی ہے اور ساتھ ہی مشرکین عرب کو تنبیہ کی گئی ہے کہ یہ کتاب تم پر آخری حجت کے طور پر نازل کی جا رہی ہے جس کے نتیجے میں تمہارے وہ تمام عذر بھی ختم ہوجائیں گے جو اس کتاب کے نازل نہ ہونے کی صورت میں تم اللہ کے سامنے پیش کرسکتے تھے اور وہ حجت بھی تمام ہوجائے گی جس کے بعد تمہاری بےدینی اور تمہارے موجودہ رویے کا کوئی جواز باقی نہیں رہ جاتا۔ ارشاد فرمایا جا رہا ہے : وَھٰذَا کِتٰبٌاَنْزَلْنٰہُ مُبٰرَکٌفَاتَّبِعُوْہٗ وَاتَّقُوْا لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَ ۔ اَنْ تَقُوْلُوْٓا اِنَّمَآ اُنْزِلَ الْکِتٰبُ عَلٰی طَآئِفَتَیْنِ مِنْ قَبْلِنَا ص وَاِنْ کُنَّا عَنْ دِرَاسَتِھِمْ لَغٰفِلِیْنَ ۔ اَوْ تَقُوْلُوْا لَوْ اَنَّآ اُنْزِلَ عَلَیْنَا الْکِتٰبُ لَکُنَّآ اَھْدٰی مِنْھُمْ ج فَقَدْ جَآئَکُمْ بَیِّنَۃٌمِّنْ رَّبِّکُمْ وَ ھُدًی وَّ رَحْمَۃٌج فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ کَذَّبَ بِاٰیٰتِ اللہِ وَ صَدَفَ عَنْھَا ط سَنَجْزِی الَّذِیْنَ یَصْدِفُوْنَ عَنْ اٰیٰتِنَا سُوْٓئَ العَذَابِ بِمَا کَانُوْا یَصْدِفُوْنَ ۔ (الانعام : 155۔ 156۔ 157) (اور یہ کتاب ہے جو ہم نے اتاری ہے سراپا خیر و برکت تو اس کی پیروی کرو اور ڈرو تاکہ تم پر رحمت کی جائے۔ مبادا تم کہو کہ کتاب بس ان دو گروہوں پر اتاری گئی جو ہم سے پہلے تھے اور ہم ان کے پڑھنے پڑھانے سے بالکل بیخبر رہے۔ یا کہو کہ اگر ہم پر کتاب اتاری جاتی تو ہم ان سے زیادہ ہدایت یافتہ ہوتے سو تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک واضح حجت اور ہدایت و رحمت آگئی ہے تو ان سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ کی آیات کو جھٹلائیں اور ان سے دوسروں کو پھیریں جو لوگ ہماری آیات سے اعراض اختیار کر رہے ہیں ہم ان کو اس اعراض کی پاداش میں عنقریب بہت برا عذاب دیں گے) ان آیات کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کے نزول کو تمام نوع انسانی اور خاص طور پر عربوں پر اپنا خاص فضل و کرم قرار دیا ہے اور اس حوالے سے پہلی آیت میں قرآن پاک کے لیے ایک لفظ استعمال کیا گیا ہے جو ہم اپنی زبان میں بھی استعمال کرتے رہتے ہیں وہ لفظ ہے ” مبارک “۔ قرآن پاک کی زبان میں مبارک اس بارش کو کہتے ہیں جو زمین کی سیرابی ‘ روئیدگی اور سرسبزی کا ذریعہ بنتی ‘ اس کے خزانوں اور اس کی برکتوں کو ابھارتی اور اس کے مردہ اور بےآب وگیاہ ہوجانے کے بعد اس کو از سرنو حیات تازہ بخشتی ہے۔ اس لفظ کے استعمال سے ایک بہت بڑی حقیقت واشگاف ہو رہی ہے وہ یہ کہ اے عرب کے لوگو اور اے باقی نوع انسانی تم اس وقت روئے زمین پر جس طرح کی زندگی گزار رہے ہو اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ تمہاری انسانیت کے چشمے خشک ہور ہے ہیں۔ تمہارے شجر تہذیب کی جڑیں سوکھتی جا رہی ہیں ‘ تمہاری انفرادی اور اجتماعی زندگی پر جہالت کی ایسی خزاں چھائی ہوئی ہے کہ جس کے نتیجے میں تمہارے اخلاق اور تمہاری اقدار کا ایک ایک پتہ جھڑ گیا ہے اور ایک ایک کونپل سوکھتی جا رہی ہے اگر یہ سلسلہ جاری رہتا ہے تو صاف معلوم ہوتا ہے کہ انسانیت کا کوئی مستقبل نہیں تم انفرادی اور معاشرتی زندگی میں اس حد تک درندگی کا شکار ہوچکے ہو کہ تمہارے معاشرے میں رہنے والے کسی فرد کی زندگی سلامت ہے نہ مال اور آبرو۔ تمہاری بظاہر انسانوں کی آبادیوں میں جنگل کا قانون جاری ہے جہاں ہر طاقت ور کمزور کو ہضم کرتا جا رہا ہے جس کے پاس طاقت ہے اس کے لیے کمزوروں کے حقوق غصب کرلینا ایک معمول کی بات بن چکی ہے اور جہاں تک تمہارے نام نہاد متمدن ملکوں کا تعلق ہے ان کی تمام قوتیں ایک دوسروں کو فتح کرنے اور ادھیڑنے میں لگی ہوئی ہے۔ ایرانی اور رومی طاقتیں یعنی قیصر و کسریٰ کی قوتوں نے ایک دوسرے کو فتح کرنے کے لیے لاکھوں انسانوں کا خون بہایا ہے اور ہزاروں شہر تباہ کر ڈالے ہیں اگر یہ صورتحال جاری رہتی ہے تو خود اندازہ کرو کہ تمہاری بقاء کے کیا امکانات باقی رہ جاتے ہیں۔ اس صورتحال سے تمہیں نجات دینے اور دوبارہ تمہیں انسانیت کے جامے میں لانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے ایک ایسی کتاب اتاری ہے جو تمہارے لیے بہار کا پیغام بن کے آئی ہے۔ اگر تم اسے قبول کرلو تو تمہارے خزاں رسیدہ چمن میں پھر سے حیات تازہ کے پھول کھل سکتے ہیں۔ تمہارا معاشرہ اور تمہارا سماج پھر انسانیت کی تصویر بن سکتا ہے لیکن شرط یہ ہے کہ تم اس میں دیئے ہوئے احکام کی پیروی کرو ‘ اس کا بتایا ہوا طرز زندگی اختیار کرو اور زندگی کے ان اصولوں کو قبول کرلو جس کی یہ کتاب دعوت دے رہی ہے اور ساتھ ہی ساتھ اپنے بادشاہوں اور اپنے سرداروں سے ڈرنے کی بجائے اللہ کا خوف اپنے دل میں پیدا کرو اسی کے نتیجے میں تمہیں ہر خوف سے آزادی ملے گی اور اسی سے انسانوں کو وہ حقوق مل سکیں گے جس سے انسانیت کو حیات نو نصیب ہوسکتی ہے اور جس کے نتیجے میں اللہ کی رحمت تم پر مہربان ہوسکتی ہے۔ اس کے بعد اگلی آیت کریمہ میں ان کے ایک عذر کو ختم کیا جا رہا ہے جو قیامت کے دن وہ اللہ کے حضور پیش کرسکتے تھے یعنی وہ قیامت کے دن یہ بات کہہ سکتے تھے کہ آپ ہم سے ہماری جس زندگی کے بارے میں سوالات کر رہے ہیں اور ہماری گمراہیوں پر ہمیں جو سزا دینا چاہتے ہیں آخر ہم اس بگڑی ہوئی زندگی سے کیسے نکل سکتے تھے کیونکہ ہمارے ہاتھوں میں کوئی زندگی کی رہنما کتاب نہیں تھی ‘ کوئی ایسا صحیفہ آسمانی نہیں تھا جس کی روشنی میں ہم زندگی کا سفر خوش اطواری سے طے کرسکتے۔ ہمارے پاس سوائے آبائو اجداد کی چھوڑی ہوئی رسموں کے اور سوائے اپنے جاہلانہ طور اطوار کے اور کچھ بھی نہیں تھا تو ہم آخر اپنی اصلاح کرتے تو کیسے کرتے۔ ہم جس بات کو جانتے ہی نہیں تھے آخر اس پر عمل کیسے کرتے۔ آپ نے ہمارے ہمسائے میں اگرچہ یہودیوں اور عیسائیوں پر کتابیں اتاری تھیں لیکن ہم ان پڑھ لوگ اس کا علم کیسے حاصل کرسکتے تھے اور پھر انھوں نے یہ سمجھ کر کہ ان کتابوں کی رہنمائی صرف بنی اسرائیل کے لیے ہے کبھی اس کی ہدایت سے ہمیں روشناس کرنے کی کوشش نہ کی اور ہمیں خود بھی جہالت کی وجہ سے کبھی ان چیزوں کا پاس نہ رہا تو اس عذر کی موجودگی میں ہم آپ سے رحمت کے طلب گار ہیں ‘ اس لیے آپ ہمیں اس کی سزا نہ دیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہم نے یہ کتاب اس لیے تم پر اتاری ہے کہ کل کو تم اپنی بےعلمی اور بیخبر ی کا بہانہ کر کے اور اس کو جواز بنا کر اللہ سے معافی کے طلبگار نہ بن سکو اور اس کے بعد کی آیت میں ان کی مزید ایک بات کا جواب دیا گیا ہے کہ تم قیامت کے دن یہ بھی کہہ سکتے ہو کہ آپ نے اہل کتاب پر کتابیں اتاریں لیکن انھوں نے اپنی زندگی میں کوئی بڑی تبدیلی پیدا نہیں کی اگر آپ ہم پر کتاب اتارتے تو آپ دیکھتے کہ ہم ان سے زیادہ ہدایت یافتہ ہوتے اور ہم وہ زندگی گزارتے جس کا آج آپ ہم سے مطالبہ کر رہے ہیں اور آج ہمیں جس صورت حال سے سابقہ ہے ہم کبھی اس سے دوچار نہ ہوتے اس لیے پروردگار فرما رہے ہیں کہ ہم نے یہ کتاب اس لیے تم پر اتاری ہے تاکہ یہ آخری حجت تمام کر دے اور تم قیامت کے دن کوئی بہانہ پیش نہ کرسکو اور ساتھ ہی ساتھ اس میں یہ تنبیہ بھی کی جا رہی ہے کہ اگر اس حجت کاملہ کے بعد تم اسے قبول کرنے سے انکار کرتے ہو تو پھر خود سوچ لو تمہارا انجام کیا ہوگا لیکن اس وارننگ کے ساتھ ساتھ جیسا کہ قرآن کریم کا اسلوب ہے اللہ تعالیٰ دلوں کو نرم کرنے کے لیے نہایت مربیانہ طریقے سے اس کتاب کی ان دو صفات کو بھی ذکر فرما رہے ہیں جو اس کی قبولیت کے لیے ترغیب کا سامان فراہم کرتی ہیں۔ فرمایا جس طرح یہ کتاب تمہارے لیے ایک بینہ ہے کہ اس کے بعد تمہارے تمام عذر ختم ہوگئے اسی طرح یہ کتاب ہدایت اور رحمت بھی ہے یعنی یہ کتاب صرف اتمام حجت کے لیے نہیں اور نہ چند ظاہری باتوں کے لیے ہے بلکہ یہ زندگی کی رہنما کتاب ہے یہ کتاب ہدایت ہے جس میں تمہاری زندگی گزارنے کا پورا نظام دیا گیا ہے اس میں تمہارے گھر سے لے کر ایوان حکومت تک زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جس کے لیے رہنمائی فراہم نہ کی ہو اور پھر ساتھ ہی ساتھ یہ بات بھی کہ اگر تم اس رہنمائی کو قبول کرلیتے ہو اور اپنی زندگی اس راستے پر ڈال دیتے ہو جس کی طرف یہ کتاب رہنمائی کر رہی ہے تو پھر یہ کتاب تمہارے لیے رحمت کا پیغام ثابت ہوگی۔ تم اس کی رہنمائی میں ایک ایسی زندگی سے آشنا ہوجاؤ گے جس سے تمہاری دنیا تمہارے لیے جنت کا نمونہ بن جائے گی تم زندگی کے ہر مرحلے میں کامیابیوں سے ہمکنار کیے جاؤ گے ‘ تمہاری انفرادی اور اجتماعی زندگی میں شادمانیوں کے وہ پھول کھلیں گے جن کی خوشبو تمہارے مشام جاں کو ہی معطر نہیں کرے گی بلکہ تمہاری عاقبت بھی اس سے سنور جائے گی۔ تم آخرت میں اللہ کی خوشنودی سے سرفراز کیے جاؤ گے اور ایک ایسی ابدی زندگی تمہارا مقدر بنے گی جس میں تم ہر خوف اور ہر حزن سے نجات پاجاؤ گے۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ یہ بات بھی یاد رکھو کہ اگر تم نے اس آخری حجت کو جس میں تمہیں رہنمائی اور رحمت مہیا کی گئی ہے قبول نہ کیا بلکہ اس کو ماننے سے انکار کیا اور دوسروں کو بھی اس سے روکتے رہے تو پھر یاد رکھو اللہ کی نگاہ میں تم سے بڑھ کر کوئی ظالم نہیں ہوگا اور اللہ کا قانون یہ ہے کہ وہ ظالموں کو کبھی ہدایت نہیں دیتا۔ وہ کبھی راہ یاب نہیں ہوتے اور کبھی منزل کی خبر انھیں نہیں ملتی۔ ان کے لیے دنیا میں سوائے ناکامیوں کے دھکوں کے اور کچھ نہیں ہوتا۔ ان کی زندگی تلخیوں سے عبارت ہوتی ہے وہ اللہ کا راستہ چھوڑ کر دوسرے راستوں پر ہمیشہ ٹامک ٹوئیاں مارتے رہتے ہیں۔ دنیا ان کے لیے ایک ایسا مذبح بن جاتی ہے جس میں ان کے افراد اور ان کی میں ہلاکت سے دوچار ہوتی ہیں۔ قیامت کے دن ان کے اس اعراض کے رویے پر اللہ تعالیٰ ان کو بدترین سزا دے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ یہاں جو کچھ عربوں کو قرآن کریم کے آخری حجت ہونے کے حوالے سے کہا جا رہا ہے وہ صرف ان کے ساتھ مخصوص نہیں بلکہ اس کا مخاطب ہر دور میں نوع انسانی کا ہر گروہ ہے اور بالخصوص مسلمانوں پر تو اس کی ذمہ داری سب سے زیادہ ہے جن لوگوں نے اسے قبول کرنے سے انکار کیا وہ تو صرف آخرت میں اپنے کفر اور انکار کی سزا بھگتیں گے لیکن دنیا میں انھیں جو مہلت دی جاتی ہے کیونکہ کفر کی پاداش میں بالعموم ان کی گرفت نہیں ہوتی اس کی وجہ سے وہ اسبابِ دنیا کی کشمکش میں اگر اسباب پیدا کرنے میں دوسروں سے آگے نکل گئے تو دنیا میں ان کو دنیوی کامیابیوں سے ہمکنار کیا جائے گا۔ وہ ایک چکاچوند پیدا کرنے والی ترقی سے ہمکنار ہوں گے اور اپنے سے کم ترقی یافتہ قوموں کے لیے ایک خوف کی علامت بن کر زندہ رہیں گے۔ دنیا بظاہر ان کی حیرت انگیز کامیابیوں کو رشک کی نگاہ سے دیکھے گی بلکہ ان کو دوسرے لوگوں کے لیے ایک عذاب بنادیا جائے گا لیکن امت مسلمہ کا مسئلہ اس سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے انھوں نے بظاہر اس کتاب کی رہنمائی کو قبول کیا لیکن حقیقت میں اس سے انکار کیا وہ برابر اللہ کی اس کتاب کی عظمت کا اقرار کرتے رہے لیکن اس کے دیئے ہوئے قانون اور نظام زندگی کو اپنے ملکوں اور اپنی زندگیوں میں نافذ کرنے سے ہمیشہ گریزاں رہے۔ جس کی سزا ان کو یہ ملے گی کہ دنیا میں وہ ذلت کا شکار ہوں گے اور آخرت میں عذاب ان کا مقدر بنے گا اس لیے اس آیت کریمہ میں جو یہ فرمایا جا رہا ہے کہ اللہ کی طرف سے تم پر آخری حجت آچکی ہے تو اس کے مخاطب مسلمان بھی ہیں۔ انھیں اس پر اچھی طرح غور کرنا چاہیے کہ ہم نے اللہ کی کتاب کے ساتھ کیا سلوک کیا ہے۔ زبان سے اسے مانا ہے لیکن عمل میں داخل کرنے سے انکار کردیا ہے اور قرآن کریم ہی میں ایک سے زیادہ مرتبہ یہ بات کہی ہے کہ ایسے نام نہاد ماننے والوں کو ہم نہ دنیا دیتے ہیں نہ آخرت دیتے ہیں بلکہ دنیا میں وہ ذلت کا شکار ہوں گے اور آخرت میں سخت ترین سزا سے دوچار کیے جائیں گے۔ قرآن کریم کی صورت میں اس آخری حجت کے آجانے کے بعد دو لحاظ سے حجت تمام کردی گئی ایک تو اس لحاظ سے کہ اللہ کی جانب سے قیامت تک آنے والے انسانوں کے لیے جو رہنمائی آنا تھی وہ آگئی اور اس کی حفاظت کا وعدہ بھی فرما لیا تاکہ زمانے کے نشیب و فراز کے بعد کبھی کوئی قوم یہ نہ کہہ سکے کہ اللہ نے اپنا جو آخری قانون نوع انسانی کے لیے اتارا تھا وہ اب چونکہ محفوظ نہیں رہا اس لیے ہم اس کتاب پر عمل کیسے کرسکتے ہیں اور دوسرا اس لحاظ سے اس کو آخری حجت اور بینہ بنایا گیا ہے کہ قرآن بجائے خود اپنی ذات میں ایک ایسی حجت اور برہان ہے جو کسی خارجی دلیل کی محتاج نہیں اور یہ ایک ایسا معجزہ ہے جس کے چیلنچ کا جواب کبھی دنیا والے نہ دے سکے اور پھر یہ بات بھی کہ یہ تورات کی طرح صرف احکام و ہدایت کا مجموعہ ہی نہیں بلکہ اپنے ہر دعوے اور ہر تعلیم کے دلائل وبراہین بھی اپنے ساتھ لے کر نازل ہوا ہے اور وہ ایسے مضبوط و مستحکم اور ایسے عقلی اور فطری ہیں کہ انسانوں کے لیے اس کی تردید کرنا کٹ حجتی کے سوا اور کچھ نہیں آدمی کی فطرت یہ ہے کہ اگر وہ اپنے انکار اور اپنے رویے پر اڑ جائے اور کٹ حجتی کرنے لگے تو پھر جیسے کھسیانی بلی کھمبا نوچتی ہے اسی طرح مخالفین بھی عجیب و غریب مطالبات میں اپنی انانیت کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں چناچہ قرآن کریم کی دعوت کے سامنے بےبس ہو کر ان لوگوں نے ایسے ہی کچھ مطالبات شروع کردیئے جس کا ذکر اگلی آیت کریمہ میں آرہا ہے۔
Top