Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-An'aam : 109
وَ اَقْسَمُوْا بِاللّٰهِ جَهْدَ اَیْمَانِهِمْ لَئِنْ جَآءَتْهُمْ اٰیَةٌ لَّیُؤْمِنُنَّ بِهَا١ؕ قُلْ اِنَّمَا الْاٰیٰتُ عِنْدَ اللّٰهِ وَ مَا یُشْعِرُكُمْ١ۙ اَنَّهَاۤ اِذَا جَآءَتْ لَا یُؤْمِنُوْنَ
وَاَقْسَمُوْا
: اور وہ قسم کھاتے تھے
بِاللّٰهِ
: اللہ کی
جَهْدَ اَيْمَانِهِمْ
: تاکید سے
لَئِنْ
: البتہ اگر
جَآءَتْهُمْ
: ان کے پاس آئے
اٰيَةٌ
: کوئی نشانی
لَّيُؤْمِنُنَّ
: تو ضرور ایمان لائیں گے
بِهَا
: اس پر
قُلْ
: آپ کہہ دیں
اِنَّمَا
: کہ
الْاٰيٰتُ
: نشانیاں
عِنْدَ اللّٰهِ
: اللہ کے پاس
وَمَا
: اور کیا
يُشْعِرُكُمْ
: خبر نہیں
اَنَّهَآ
: کہ وہ
اِذَا جَآءَتْ
: جب آئیں
لَا يُؤْمِنُوْنَ
: ایمان نہ لائیں گے
اور وہ اللہ کی پکی قسمیں کھا کھا کر کہتے ہیں کہ اگر ان کے پاس کوئی نشانی آئی تو وہ ضرور اس پر ایمان لائیں گے۔ کہہ دو کہ نشانیاں تو اللہ ہی کے پاس ہیں اور (اے مسلمانو ! ) تمہیں کیا پتہ کہ جب وہ نشانی آجائے گی تو وہ ایمان نہیں لائیں گے
چناچہ ارشاد ہوتا ہے : وَاَقْسَمُوْا بِ اللہ ِ جَھْدَ اَیْمَانِھِمْ لَئِنْ جَآئَتْھُمْ اٰیَۃٌلَّیُؤْمِنُنَّ بِھَا ط قُلْ اِنَّمَا الْاٰیٰتُ عِنْدَ اللہِ وَمَا یُشْعِرُکُمْ لا اَنَّھَآ اِذَا جَآئَتْ لَا یُؤْمِنُوْنَ ۔ (الانعام : 109) (اور وہ اللہ کی پکی قسمیں کھا کھا کر کہتے ہیں کہ اگر ان کے پاس کوئی نشانی آئی تو وہ ضرور اس پر ایمان لائیں گے۔ کہہ دو کہ نشانیاں تو اللہ ہی کے پاس ہیں اور (اے مسلمانو ! ) تمہیں کیا پتہ کہ جب وہ نشانی آجائے گی تو وہ ایمان نہیں لائیں گے) جہد کا معنی انتہائی کوشش اور بھرپور جدوجہد کے ہیں اور یہاں اس لفظ کا استعمال چونکہ قسم کے ساتھ ہوا ہے اس لیے اس کا مفہوم ہوگا پکی قسمیں کھانا۔ گزشتہ آیات کے تفصیلی مطالب اور بھرپور دعوت کو دیکھتے ہوئے مشرکین مکہ کا یہ نیا مطالبہ بجز اس کے اور کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ ان کے بگاڑ کی انتہا ہے کہ وہ کسی بڑی سے بڑی بات سے بھی اثر پذیر ہونے کے لیے تیار نہیں ان کے پہلوئوں میں دل نہیں پتھر معلوم ہوتے ہیں۔ پتھر بھی بعض دفعہ قرآن کریم کے بیان کے مطابق اللہ کے خوف سے پھٹ جاتے اور ان سے چشمے رواں ہوجاتے ہیں اور بعض دفعہ اللہ کی خشیت سے بلندیوں سے لڑھک جاتے ہیں ‘ لیکن انسانی دلوں کی سنگینی کا عالم یہ ہے کہ داعی اللہ کا نبی ہے جس کی شخصیت پتھروں کو موم کردیتی ہے اور جس زبان میں وہ دعوت دے رہا ہے وہ قرآن کریم کی زبان ہے یعنی خالق ومالک کا کلام اور پھر اس دعوت کے پیچھے جو ذات داعی کی حیثیت سے کھڑی ہے اس سے بڑھ کر اپنے مخالفین کا غمگسار اور ہمدرد یقینا اس دھرتی نے اور کوئی نہیں دیکھا۔ وہ خون جگر پی پی کر انھیں راہ ہدایت دکھا رہا ہے۔ ان کی گالیاں سن کر دعائوں سے نواز رہا ہے ان کے دکھ اٹھا کر ان کو برے انجام سے بچانا چاہتا ہے لیکن یہ اس کی دعوت کو قبول کرنے کی بجائے نئے نئے پینترے بدل کر نئے نئے مطالبات اس کے سامنے رکھ رہے ہیں ایک سے ایک بڑی نشانی دیکھ چکے ہیں پھر کائنات کا چپہ چپہ اللہ کی نشانیوں سے بھرپور ہے اور یہ نشانیاں ان کے گردو پیش میں پھیلی ہوئی ہیں۔ مزید یہ کہ اللہ کے رسول کی ذات بجائے خود سب سے بڑی نشانی ہے قرآن کریم اپنی معجزانہ شان میں اللہ کا نشان ہے پھر حضور کے معجزات ایک بڑی تعداد میں اب تک یہ لوگ دیکھ چکے ہیں۔ بایں ہمہ ! ان کا پھر نشانیوں کے لیے مطالبہ کرنا صاف بتارہا ہے کہ وہ ہدایت اختیار کرنا نہیں چاہتے بلکہ آنحضرت ﷺ کی دعوت کو بےاثر کرنے کے لیے نئے نئے حربے ایجاد کر رہے ہیں۔ چناچہ ابن جریر نے نقل کیا ہے کہ قریشی سرداروں نے مطالبہ کیا کہ اگر ہمارے سامنے کوہ صفا سونا بن جائے تو ہم آپ کی نبوت اور رسالت کو مان لیں گے اور مسلمان ہوجائیں گے۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ اچھا معاہدہ کرو اگر یہ معجزہ ظاہر ہوگیا تو تم سب مسلمان ہوجاؤ گے۔ انھوں نے قسمیں کھا کھا کر یقین دلایا۔ آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کرنے کے لیے کھڑے ہوگئے کہ اس پہاڑ کو سونا بنا دیجئے لیکن حضرت جبرائیل (علیہ السلام) وحی لے کر نازل ہوئے کہ اگر آپ چاہیں تو ہم ابھی اس پورے پہاڑ کو سونا بنا دیتے ہیں لیکن قانون الٰہی کے مطابق اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ اگر پھر بھی یہ لوگ ایمان نہ لائے تو اللہ کا عذاب آئے گا اور سب کو ہلاک کردیا جائے گا تاریخ بھی ہمیں یہی بتاتی ہے کہ تاریخ کی تمام معذب قومیں اسی صورت حال سے دوچار ہوئیں۔ ان کے رسول ان کو دعوت دیتے رہے۔ وہ رسولوں کے ذریعہ معجزات بھی دیکھتی رہیں لیکن آئے دن اپنے منہ مانگے معجزات دیکھنے پر اصرار کرتی رہیں۔ حضرت صالح (علیہ السلام) کی قوم نے آپ سے ایسے ہی معجزے کا مطالبہ کیا۔ ان کے سامنے پہاڑ پھٹا اس کے اندر سے ایک زندہ اونٹنی برآمد ہوئی لیکن یہ قوم اتنا بڑا معجزہ دیکھ کر بھی ایمان نہ لائی۔ بالآخر اللہ کے عذاب کا شکار ہوئی کیونکہ پروردگار کا قانون یہ ہے کہ وہ قوموں کو یہ بتانے کے لیے کہ تمہاری طرف آنے والا رسول اللہ ہی کا رسول ہے کبھی کبھی رسول کے ہاتھ پر معجزات ظاہر کرتا ہے لیکن اگر وہ قوم ان معجزات کو دیکھنے کے بعد بھی منہ مانگے معجزات پر اصرار کرتی ہے تو انھیں ہرچند اس سے روکا جاتا ہے لیکن اگر ان کا اصرار جاری رہتا ہے تو یہ معجزہ دکھا دیا جاتا ہے اور پھر ان کے ایمان نہ لانے کی صورت میں ان پر اللہ کا عذاب آجاتا ہے۔ یہاں بھی یہی صورت حال درپیش ہے لیکن مشکل یہ ہے کہ حضور اللہ کے آخری رسول ہیں۔ آپ کے بعد انسانی اصلاح کے لیے کوئی رسول نہیں آئے گا۔ انسانی اصلاح کے انقلاب کو حضور کے ہاتھ پر مکمل ہونا ہے۔ اس لیے قریش مکہ کو سمجھایا جا رہا ہے کہ تم اتنا بڑا خطرہ انگیخت نہ کرو ‘ عذاب کو دعوت نہ دو ‘ اس انقلاب کو اپنی تکمیل کی طرف بڑھنے دو ۔ آنحضرت ﷺ سے فرمایا جا رہا ہے کہ آپ انکے مطالبوں پر توجہ نہ فرمائیں بلکہ انکے مطالبوں پر صاف صاف انھیں بتادیں کہ جن نشانیوں کا تم مجھ سے مطالبہ کرتے ہو۔ انکے حوالے سے تمہیں یہ حقیقت سمجھ لینی چاہیے کہ نشانیاں دکھانا یا نہ دکھانا یہ صرف اللہ کا کام ہے کیونکہ تخلیق کے عمل کا وہی مالک ہے دنیا میں ہر تبدیلی اسی کے حکم سے آتی ہے میں تو اللہ کا رسول ہوں ‘ میں نذیر اور بشیر بن کے آیا ہوں ‘ نشانیاں دکھانے والا بن کے نہیں آیا ‘ میرا کام تو یہ ہے کہ میں اللہ کی کتاب اور اسکا دین تم تک پہنچائوں ‘ تمہارے ذہنی اور قلبی کانٹوں کو چنوں ‘ تمہاری ذہنی آسودگی اور قلبی اطمینان کا سامان کروں اور اپنی شخصیت کا سارا سرمایہ اس راستے میں جھونک دوں کیونکہ دل و دماغ کی تبدیلی ہی سے انسانی تبدیلی کے امکانات پیدا ہوتے ہیں اور وہ انقلاب مکمل ہوسکتا ہے جس کے لیے میں آیا ہوں تمہیں میری کوئی بات اگر سمجھ نہیں آرہی یا میری کسی بات میں تمہیں کوئی اشتباہ پیش آیا ہو تو میں اسے دور کرنے کی پوری کوشش کروں گا کیونکہ یہ میری ذمہ داری ہے رہا نشانیاں دکھانا تو یہ سراسر میرے اللہ کے ہاتھ میں ہے وہ بہت سی نشانیاں دکھا چکا اور آئندہ بھی چاہے گا تو دکھائے گا لیکن اسے مجھ پر ایمان لانے کیساتھ مشروط نہ کرو۔ یہاں رک کر ذرا غور فرمایئے کہ مشرکین مکہ اپنے ایمان کو ان نشانیوں کے ساتھ وابستہ کر رہے تھے اور قسمیں کھا کھا کر یقین بھی دلا رہے تھے اور ان نشانیوں کا ظاہر کردینا اللہ کی قدرت کے لیے نہایت معمولی بات ہے لیکن اس کے مقابلے میں جو کہا جا رہا ہے وہ آنحضرت ﷺ اور آپ کی دعوت کے لیے انتہائی مشکلات پیدا کرنے کا باعث بھی ہوسکتا ہے۔ لیکن اللہ اور اللہ کے رسول کو چونکہ اس دعوت کا یقین پیدا کرنا ہے اور انسانی اصلاح کو مثبت بنیادوں پر اٹھانا ہے۔ اس لیے وہ کوئی ہیجان انگیز صورت حال پیدا کر کے وقتی اصلاح کی صورت پیدا کرنا پسند نہیں کرتا اور مزید یہ بات بھی کہ جنھیں اپنے برسرحق اور سچا ہونے کا پورا یقین ہوتا ہے وہ اسطرح کے سہاروں کے بل بوتے پر تبلیغ و دعوت کی عمارت استوار نہیں کیا کرتے۔ اس لیے صاف فرما دیا کہ اے پیغمبر کہہ دو کہ یہ آیات اور نشانیاں سراسر اللہ کے قبضے میں ہیں۔ تم مجھے اللہ کا ایک بندہ سمجھ کر اور اس کا رسول جان کر میری دعوت پر غور کرو اور پھر رد و قبول کا فیصلہ کرو۔ اس کے بعد وَمَا یُشْعِرُکُمْ سے مسلمانوں سے خطاب فرمایا جا رہا ہے۔ مسلمانوں کی خواہش تھی کہ کافروں کو کوئی نشانی دکھا دی جائے تاکہ وہ ایمان لائیں اس میں مسلمانوں کی ایک دبی خواہش کی طرف اشارہ ہے۔ مسلمانوں نے آنحضرت ﷺ کی صحبت میں رہ کر جہاں اور بیشمار پاکیزہ صفات اپنے اندر پیدا کیں اور اپنے احساسات کو آنحضرت کے احساسات کا عکس بنایا انہی میں سے ایک بات یہ بھی تھی کہ ہم قرآن کریم میں بار بار پڑھ چکے ہیں کہ کفار کے ایمان لانے کی حرص آنحضرت ﷺ میں انتہاء کو پہنچی ہوئی تھی۔ خود قرآن کریم نے اس کی شہادت دیتے ہوئے فرمایا : حَریْصٌعَلَیْکُمْ ہمارا پیغمبر تمہارے ایمان کا انتہاء درجہ حریص واقع ہوا ہے۔ وہ ہر وقت تمہارے ایمان کی حرص میں مبتلا رہتا ہے اس کے لیے کوششیں کرتا ہے سمجھاتا بجھاتا ہے ‘ خون جگر پی پی کر اور دکھ اٹھا اٹھا کر دل و دماغ کو بدلنے کی کوشش کرتا ہے پھر راتوں کو بجائے آرام کرنے کے اللہ کے حضور تمہارے ایمان کے لیے دعائیں کرتا ہے۔ یہی احساس مسلمانوں میں بھی منتقل ہوگیا تھا وہ بھی ہر وقت اسی آگ میں جلتے تھے۔ وہ اس بات کے شدید خواہش مند تھے کہ کاش ہمارے یہ قومی بھائی امت اسلامیہ کا حصہ بن جائیں ‘ کاش یہ لوگ بھی ہمارے قافلے میں شریک ہو کر اپنی دنیا اور آخرت سنوار لیں اس لیے جب بھی ان کی جانب سے کوئی بھی نیا مطالبہ آتا اور وہ کسی نئی نشانی کو دیکھنے کی خواہش کرتے تو باوجود اس کے کہ وہ بارہا نشانیاں دیکھ بھی چکے لیکن پھر بھی مسلمانوں میں یہ خواہش انگڑائیاں لینے لگتی کہ ہم مانتے ہیں کہ یہ لوگ اپنے دعوئوں میں سچے نہیں لیکن پھر بھی ایک تجربہ کرلینے میں کیا حرج ہے۔ اللہ کریم کے لیے کسی بڑی سے بڑی نشانی کو دکھا دینا بھی کوئی مشکل کام نہیں۔ ہوسکتا ہے یہ لوگ اگر پہلے متاثر نہیں ہو سکے ‘ اب ہوجائیں اور راہ راست اختیار کرلیں یہی پوشیدہ خواہش بعض دفعہ نہایت ادب و احترام لیے ہوئے زبان تک آجاتی اور دبی دبی زبان میں آنحضرت سے گزارشات شروع ہوجاتیں۔ کفار اپنے مطالبے میں مخلص نہیں ہیں یہاں اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ مسلمانوں تمہیں کیا خبر تم تو صرف ان کی چرب زبانی دیکھتے ہو اور ان کا بار بار قسمیں کھانا سنتے ہو لیکن ان کے دلوں کی جو کیفیت ہے اسے تو ہم جانتے ہیں اس لیے ہم تمہیں بتائے دیتے ہیں کہ اگر انھیں ان کی یہ منہ مانگی نشانی دکھا بھی دی گئی تو وہ ایمان پھر بھی نہیں لائیں گے اس لیے کہ ان کے ایمان نہ لانے کا سبب کسی نشانی کا نہ دیکھنا نہیں ہے بلکہ اس کا سبب اور ہے جس کا ذکر اگلی آیت کریمہ میں کیا جا رہا ہے۔ اگر ان کا ایمان نشانیوں کو دیکھنے سے وابستہ ہوتا تو اب تک انھوں نے ایک سے ایک بڑھ کر نشانی دیکھی ‘ کائنات کا ایک ایک گوشہ ایسی نشانیوں سے بھرپور ہے جو اللہ کی ذات وصفات پر دلالت کرتی ہیں اور پھر سب سے بڑی نشانی آنحضرت ﷺ کی ذات گرامی ہے آپ کی جاذب نظر شخصیت ‘ آپ کی من موہنی عادات ‘ آپ کا بےمثل اخلاق ‘ آپ کی نہایت صاف ستھری سیرت ‘ پھر آپ کی محیر العقول صفات ‘ ان میں سے کون سے ایسی چیز ہے جس سے بڑھ کر کوئی اور نشانی ہوسکتی ہے اور مزید یہ بات بھی کہ خود حضور کے دست اقدس پر اب تک کس قدر معجزات کا ظہور ہوچکا اور جنھیں یہ لوگ اپنے سر کی آنکھوں سے دیکھ چکے۔ ان کے سامنے چاند دو ٹکڑے ہوا ‘ ابوجہل کی مٹھی میں کنکریوں نے کلمہ پڑھا ‘ انھوں نے خود پتھروں کو حضور کو سلام کرتے سنا ‘ مختصر سا کھانا ان کے سامنے آنحضرت کی دعا سے سینکڑوں کے لیے کفایت کر گیا ‘ ان کی نظروں کے سامنے آنحضرت سے جانوروں نے سرگوشیاں کیں ‘ لیکن ان میں سے کوئی سی نشانی بھی انھیں اسلام کی طرف مائل نہ کرسکی تو اب جس نشانی کا یہ مطالبہ کر رہے ہیں یہ محض ان کا ایک فریب ہے جس سے وہ اپنے لوگوں کو مطمئن رکھنا چاہتے ہیں اور مسلمانوں کی صفوں میں دراڑیں پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ اس لیے مسلمانوں کو اس بات کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے کہ ان کے ایمان نہ لانے کا یہ حقیقی سبب نہیں۔ اس لیے اگر اب ان کو یہ نشانی دکھا بھی دی گئی تو وہ ایمان پھر بھی نہیں لائیں گے۔ البتہ اس کا ایک خطرناک نتیجہ نکل سکتا ہے جس کا ذکر گزشتہ سطور میں کیا جا چکا کہ اس کے نتیجے میں ان پر اللہ کا عذاب اتر سکتا ہے۔ رہی یہ بات کہ ان کے ایمان نہ لانے کا حقیقی سبب کیا ہے تو اس کا ذکر اگلی آیت کریمہ میں کیا جا رہا ہے۔
Top