Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-An'aam : 103
لَا تُدْرِكُهُ الْاَبْصَارُ١٘ وَ هُوَ یُدْرِكُ الْاَبْصَارَ١ۚ وَ هُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ
لَا تُدْرِكُهُ
: نہیں پاسکتیں اس کو
الْاَبْصَارُ
: آنکھیں
وَهُوَ
: اور وہ
يُدْرِكُ
: پاسکتا ہے
الْاَبْصَارَ
: آنکھیں
وَهُوَ
: اور وہ
اللَّطِيْفُ
: بھید جاننے والا
الْخَبِيْرُ
: خبردار
اس کو نگاہیں نہیں پاتیں لیکن وہ نگاہوں کو پا لیتا ہے وہ بڑا باریک بین اور بڑا باخبر ہے
ارشاد ہوتا ہے : لَا تُدْرِکُہُ الْاَبْصَارُ ز وَھُوَ یُدْرِکُ الْاَبْصَارَ ج وَھُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ ۔ (الانعام : 103) (اس کو نگاہیں نہیں پاتیں لیکن وہ نگاہوں کو پا لیتا ہے وہ بڑا باریک بین اور بڑا باخبر ہے ) نگاہیں اللہ تعالیٰ کا احاطہ نہیں کرسکتیں ادراک کے دو معنی ہوتے ہیں ایک ہے دیکھنا ‘ دوسرا ہے احاطہ کرلینا۔ یعنی انسانی نگاہیں اللہ کو دیکھ نہیں سکتیں کیونکہ انسانی نگاہوں میں وہ قوت نہیں جو اس کی ذات کا ادراک کرسکیں اور اس کے جمال اور جلال کا تحمل کرسکیں۔ ایک مخلوق اپنے خالق کے دیدارکا تحمل کر بھی کیسے سکتی ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ جسے اللہ سے محبت نصیب ہوجاتی ہے وہ ہر محبت کرنے والے اور چاہنے والے کی طرح وصال محبوب کو اپنا مقصد بنا لیتا ہے وہ جاہتا ہے کہ کسی نہ کسی طرح میں اپنے محبوب کے وصال سے بہرہ ور کیا جاؤں۔ دنیا کے تمام عشاق ہمیشہ محبوب کے وصال کے لیے تڑپتے رہے ہیں۔ اگر یہ زندگی اس کے لیے کفایت نہیں کرتی تو ان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ایک اور زندگی بھی ملے تو ہم وصال محبوب کی خواہش میں اسے گزار دیں۔ غالب کہتا ہے ؎ یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال یار ہوتا کچھ اور جیتے ہوتے یہی انتظار ہوتا اللہ سے عشق اور محبت تو سب سے پاکیزہ اور سب سے عظیم جذبہ ہے جسے یہ نصیب ہوجاتا ہے اس کے فرط شوق کا کیا ٹھکانہ ہوسکتا ہے۔ ہزار ادب مانع ہو دل تو اسی کے لیے مچلتا ہے۔ حضرت موسیٰ کلیم اللہ چونکہ اللہ کی بارگاہ میں بہت مقرب تھے اس لیے اسی جذبے کے ہاتھوں مجبور ہو کر جرأت کر بیٹھے کہ یا اللہ مجھے اپنے دیدار سے نواز میں تجھے دیکھنا چاہتا ہوں۔ پروردگار نے فرمایا : لَنْ ترانِی تم مجھے ہرگز نہیں دیکھ سکتے اور محض تسلی کے لیے فرمایا کہ پہاڑ کو دیکھو جو اپنی سنگینی اور صلابت میں اپنی مثال آپ ہے۔ ایک انسان کی استقامت ظاہر ہے اس کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔ فرمایا اس کو دیکھو اگر یہ اپنی جگہ کھڑا رہ گیا تو تم بھی مجھے دیکھ لو گے چناچہ جب اللہ کی تجلی اس پر پڑی تو وہ ریزہ ریزہ ہوگیا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان چاہے موسیٰ کلیم اللہ جیسا پیغمبر کیوں نہ ہو وہ اللہ کو دیکھنے کا حوصلہ نہیں رکھتا اور اس کے دیدار کا تحمل نہیں کرسکتا۔ اس لیے فرمایا کہ نگاہیں اسے نہیں پا سکتیں یعنی اسے دیکھ نہیں سکتیں البتہ یہ ضرور ہے کہ قیامت میں اہل جنت ‘ جنت میں اللہ کا دیدار کریں گے۔ جب اہل جنت ہر طرح کی نعمتوں سے نواز دیئے جائیں گے اور ان کی خوشیاں اور ان کی مسرتیں انتہائوں کو چھو رہی ہوں گی کہ اچانک ایک دن آواز آئے گی کہ اے جنت کے باسیو ! کیا تمہیں کسی اور نعمت کی خواہش ہے تاکہ ہم تمہیں وہ بھی دے دیں۔ تمام اہل جنت کہیں گے یا اللہ یہاں وہ کچھ پایا جس کو کسی آنکھ نے دیکھا نہیں تھا اور وہ نغمے سماعت نواز ہوئے جو کسی کان نے سنے نہیں تھے اور دل و دماغ کو ان نعمتوں کی خوشیوں سے مشرف کیا گیا جو کبھی تخیل کی بلند پروازی کے باوجود تخیل میں نہ آسکی تھیں۔ اب ایسی اور کون سی نعمت ہوسکتی ہے جس کی ہم خواہش کریں۔ نعمتیں غالب آگئیں اور ہماری خواہشیں مغلوب ہوگئیں۔ آواز آئے گی کہ ایک نعمت ابھی باقی ہے ‘ درمیان سے پردہ ہٹ جائے گا۔ پروردگار اپنے حسن و جمال کی تابانیوں کے ساتھ سامنے جلوہ فرما ہوں گے۔ اہل جنت اپنی پروردگار کے دیدار سے آنکھیں روشن کریں گے اور ایسے مسحور و مخمور ہوں گے کہ جنت کی نعمتیں اس کے سامنے گرد ہو کر رہ جائیں گی۔ لیکن دنیا میں اس نعمت کی صرف چاہت پالی جاسکتی ہے۔ اس نعمت کو حاصل نہیں کیا جاسکتا لیکن جنت میں چونکہ یہ نعمت ملنے والی ہے اس لیے اعتراض ہوسکتا ہے کہ یہاں یہ فرمایا گیا ہے کہ نگاہیں اسے دیکھ نہیں سکتیں حالانکہ اہل جنت تو اسے دیکھیں گے۔ اس لیے اس کا یہ ترجمہ کیا گیا ہے کہ نگاہیں اس کا احاطہ نہیں کرسکیں گی۔ دنیا میں تو دیکھ بھی نہیں سکتیں قیامت کو دیکھیں گی لیکن احاطہ نہیں کر پائیں گی۔ اسی بات کی تائید آنحضرت ﷺ کے ایک ارشاد سے ہوتی ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ اگر تمام مخلوق جو پہلے دن سے آج تک پیدا ہوئی اور قیامت تک پیداہو گی وہ سب جمع ہو کر اللہ کی ذات کا احاطہ کرنا چاہے تو نہیں کرسکے گی۔ قیامت میں فی الجملہ دیدار تو ہوگا لیکن ذات خداوندی کا احاطہ نہیں ہو سکے گا۔ رہی یہ بات کہ معراج کے سفر میں کیا آنحضرت ﷺ نے پروردگار کو دیکھا تھا یا نہیں ؟ حضرت عائشہ تو فرماتی ہیں کہ میں نے خود آنحضرت ﷺ سے سوال کیا تھا تو آپ نے فرمایا تھا کہ میں اسے کیسے دیکھ سکتا تھا ؟ اس سے تو بات ختم ہوجانی چاہیے لیکن سورة النجم کے بعض اشاروں سے بعض اہل علم یہ گمان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اللہ کا دیدار کیا تھا لیکن وہ اس سر کی آنکھوں سے نہیں بلکہ دل کی آنکھوں سے کیا تھا۔ محی الدین ابن عربی نے ایک اور بات کہی ہے وہ ظاہر ہے ان کی ذاتی رائے ہے۔ جو صحیح بھی ہوسکتی ہے اور غلط بھی۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ دنیا آسمانوں اور زمین کے درمیان محدود ہے۔ سدرۃ المنتہیٰ سے آگے کائنات ختم ہوجاتی ہے اور یہ معلوم ہے کہ آنحضرت ﷺ کو آگے بھی لے جایا گیا اس کے آگے جو کچھ ہے ان کے بقول وہ عالم آخرت ہے اس کے احکام بالکل جدا ہیں وہاں اگر حضور نے اللہ کو دیکھا ہو تو اس پر تعجب نہیں ہونا چاہیے کیونکہ انسانی آنکھ حتیٰ کہ پیغمبر بھی اللہ کو اس دنیا میں نہیں دیکھ سکتے عالم آخرت میں تو سارے اہل جنت دیکھیں گے یہ تو ایک ضمنی بحث تھی۔ اللہ ہر چیز کو دیکھتا ہے اصل بات جو کہی جا رہی ہے وہ یہ ہے کہ دیکھو تم اپنے اللہ کے بارے میں یقین کرتے ہوئے یہ بات کبھی نہ بھولو کہ وہ برابر تمہاری نگرانی کر رہا ہے اگرچہ تمہاری نگاہیں اسے نہیں پا سکتیں لیکن وہ تو تمام نگاہوں کو پا رہا ہے۔ تم اس کا ادراک نہیں کرسکتے لیکن تم تو اس کی نگاہوں میں ہو۔ ایک چاہنے والے کی صرف وصال محبوب ہی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ اس کے لیے یہ بات بس کرتی ہے کہ میں اگرچہ اپنے محبوب کے وصال سے مشرف نہیں کیا جا رہا لیکن میرے لیے یہ بات کیا کم ہے کہ میں اپنے محبوب کی نگاہوں میں ہوں۔ اس کی مجھ پر نظر ہے اور وہ ہمیشہ مجھے اپنی نگاہوں میں رکھتا ہے۔ عشاق کا تو یہ حال ہوتا ہے اور وہ اسی میں مخمور رہتے ہیں ؎ گو سرسری ہی دیکھتے ہیں دیکھتے تو ہیں ہم خوش ہیں کہ ہیں کسی کی نگاہ میں اللہ تعالیٰ علیم اور خبیر ہے آیت کے دوسرے جملے میں پہلے جملے کی بات کو اپنی صفات سے مدلل فرمایا کہ یہ جو فرمایا کہ تم اسے نہیں دیکھ سکتے کہا اس لیے نہیں دیکھ سکتے کہ وہ لطیف ہے اور لطیف چیز نگاہوں میں نہیں آیا کرتی۔ لطیف کثیف کا متضاد ہے۔ کثیف چیز وہ ہوتی ہے جس کو حواس محسوس کرسکیں اور لطیف کو حواس محسوس نہیں کرسکتے۔ البتہ ! لطیف چیز کو اگر محسوس کرنا ہو تو ضرور ہے کہ کثیف کو اس کے ساتھ لگا دیا جائے۔ کثافت جب لطافت کے ساتھ لگ جائے گی تو لطیف کا احساس ہونے لگے گا۔ غالب نے کیا خوب کہا ؎ لطافت بےکثافت جلوہ آرا ہو نہیں سکتی چمن زنگار ہے آئینہ باد بہاری کا بادِ بہاری نظر نہیں آتی اسکا احساس اس وقت ہوتا ہے جب چمن کا زنگار اس کے ساتھ شامل ہو کر اسکا احساس دلاتا ہے وہ ایک ایک پھول سے چھو کر گزرتی ہے اور مشام جان کو معطر کرتی ہوئی اپنا احساس دلاتی ہے لیکن اللہ تعالیٰ کی ذات چونکہ ہر طرح کی کثافتوں سے ماورا اور پاک ہے اور پھر اس کی لطافت بھی ایک مخلوق کی لطافت نہیں جس میں فی الجملہ محسوس ہونے کی رمق پائی جاتی ہے۔ بلکہ یہ خالق کی لطافت ہے جس کا احساس صرف مخلوقات کے آئینہ میں تو کیا جاسکتا ہے اور جس کا ادراک ایک ایک مخلوق کے پردے میں واضح ہے لیکن براہ راست اس کا احساس اور ادراک ممکن نہیں۔ لطیف کا دوسرا معنی ہے باریک بین۔ کہ اللہ وہ ذات ہے کہ تم اسے دیکھ تو نہیں سکتے لیکن وہ خود اتنا باریک بین ہے کہ کوئی چیز ہزار پردوں کے پیچھے بھی چھپی ہوئی ہو اس کی نگاہوں میں بالکل نمایاں ہوتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ خبیر بھی ہے کہ ہر چیز دنیا میں اس کے سامنے ہے اس کی نگاہوں میں روشن ہے۔ لیکن ساتھ ہی اس کا علم اور اس کی خبر بھی مکمل ہے وہ نہایت باخبر ذات ہے کہ ایک خیال کرنے والا اپنے خیال کو بھول سکتا ہے ایک عمل کرنے والا اپنے عمل سے بےبہرہ ہوسکتا ہے لیکن اللہ کے علم و خبر سے کوئی چیز بھی مخفی نہیں۔ بعض دفعہ بڑے سے بڑا دانشور اپنے تخیلات میں الجھ کے رہ جاتا ہے۔ اس کے خیالات کا تانا بانا اس کی اپنی گرفت میں نہیں آتا لیکن اللہ سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں۔ جس ذات کا علم اور جس کی آگاہی اس قدر مکمل اور محیط ہو چاہنے والوں کے لیے تو بڑی دولت ہے کہ وہ ہر وقت اس کے سامنے ہیں۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ یہ تصور کہ انسان خطا کا پتلا ہے نجانے کب اس کے تخیل میں کوئی برائی داخل ہوجاتی ہے کب اس کا احساس بھٹکنے لگتا ہے کب اس کی نظر پاکیزگی کھو دیتی ہے ‘ کب اس کی خواہش نفس اس کو مغلوب کرلیتی ہے ‘ کب اس کی نیت میں فساد پیدا ہوجاتا ہے ‘ وہ ذات جس کے علم و خبر کے سامنے ان میں سے ایک ایک چیز ظاہر و باہر ہے اگر وہ ان پر گرفت کرنے لگا تو پھر کیا ہوگا اس لیے بعض اہل علم نے کہا کہ لطیف کا ایک معنی مہربان بھی ہے کہ وہ خبیر ذات جس طرح اپنے علم و آگہی میں مکمل ہے اسی طرح اس کی رحمت اس کے غضب پر حاوی ہے۔ اس کی مہربانیاں بندوں کی کمزوریوں کو ہمیشہ نظر انداز فرماتی ہیں۔ شاید اسی تصور میں ڈوب کر کسی پنجابی شاعر نے کہا تھا ؎ جے میں ویکھاں عملاں ولے کجھ نئیں میرے پلے جے ویکھاں تیری رحمت ولے بلے بلے بلے غور فرمایئے ! سلسلہ بیان کس طرح قدم قدم آگے بڑھ رہا ہے ایسا معلوم ہوتا ہے اس کلام کے مخاطب ایک ایسے متکلم کے سامنے ہیں جو ان سے انتہا درجے کی ہمدردی اور غمگساری کا جذبہ رکھتا ہے وہ چاہتا ہے کہ میں اپنے مخاطبوں کو وہ آب حیات ضرور پلا دوں جو ان کے لیے زندگی بخش ہے اور جس سے دور رہ کر یہ لوگ ہلاکت کا شکار ہوئے بغیر نہیں رہ سکیں گے۔ اس لیے وہ نہایت رحمت و رأفت سے فطری اصول کے مطابق اپنی گفتگو کے اسالیب بار بار بدلتا ہے۔ دل کے خیالات کو بدلنے کے لیے دلائلِ آفاق اور دلائل انفس سے کام لیتا ہے اور عقل کو سپرانداز کرنے کے لیے الزامی طرز تکلم اختیار کرتا ہے اور اس سلسلے میں اپنے مخاطب کے احساسات کو بار بار کچوکے دے کر راہ راست اختیار کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ کبھی کبھی اس کے احساسات کو چھیڑ کر اس کے انجام سے اسے باخبر کرتا ہے اور اللہ کے تعلق کے حوالے سے اس کے انفعالی جذبوں کو ہوا دیتا ہے اس طرح زندگی کے تمام پہلو بار بار اس کے خطاب کا ہدف بنتے ہیں۔ مقصود صرف یہ ہے کسی طرح اپنے مخاطبوں کو اس برے انجام سے بچایا جائے جس کی طرف وہ اپنی جہالت ‘ عصبیت ‘ کور ذوقی ‘ بےعقلی ‘ ضد اور ہٹ دھرمی کے باعث بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔ ایسی تمام کوششوں کو بروئے کار لاتے ہوئے گفتگو کو سمیٹ کر ایک نتیجے پر لانے کے لیے ایک ایسی بات کہی جا رہی ہے جس سے اتمام حجت بھی ہو رہا ہے اور سوچنے کے لیے کچھ لمحے میسر بھی آرہے ہیں۔ ارشاد فرمایا جا رہا ہے :
Top