Ruh-ul-Quran - Al-Waaqia : 92
وَ اَمَّاۤ اِنْ كَانَ مِنَ الْمُكَذِّبِیْنَ الضَّآلِّیْنَۙ
وَاَمَّآ : اور لیکن اِنْ كَانَ : اگر ہے مِنَ الْمُكَذِّبِيْنَ : جھٹلانے والوں میں سے الضَّآلِّيْنَ : بہکے ہوئے لوگوں میں سے
اور اگر وہ جھٹلانے والے گمراہ لوگوں میں سے ہوا
وَاَمَّـآ اِنْ کَانَ مِنَ الْمُـکَذِّبِیْنَ الضَّآلِّیْن۔ فَنُزُلٌ مِّنْ حَمِیْمٍ ۔ وَّتَصْلِیَۃُ جَحِیْمٍ ۔ (الواقعۃ : 92 تا 94) (اور اگر وہ جھٹلانے والے گمراہ لوگوں میں سے ہوا۔ تو اس کے لیے کھولتے ہوئے پانی کی ضیافت ہے۔ اور جہنم میں جھونکا جانا ہے۔ ) اصحابُ الشمال کا انجام یہاں سے تیسرے گروہ اصحابُ الشمال کا انجام بیان ہورہا ہے۔ لیکن ان کا ذکر اصحابُ الشمال کی بجائے ان کے اصل جرم کے حوالہ سے کیا جارہا ہے۔ یعنی یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے اللہ تعالیٰ کے رسول کی تکذیب کی، آخرت کی خبر کو جھٹلایا۔ اور ان پر عذاب کے حوالے جو عالم غیب کی خبریں دی گئیں انھیں گمراہی قرار دیا۔ ان کی اولین ضیافت جو ان کے لیے جہنم میں جاتے ہی پیش کی جائے گی، جہنم کا کھولتا ہوا پانی ہے۔ اور اس کے بعد انھیں جہنم کے عذاب میں جھونک دیا جائے گا۔
Top