Ruh-ul-Quran - Al-Waaqia : 68
اَفَرَءَیْتُمُ الْمَآءَ الَّذِیْ تَشْرَبُوْنَؕ
اَفَرَءَيْتُمُ : کیا بھلا دیکھا تم نے الْمَآءَ : پانی کو الَّذِيْ : جو تَشْرَبُوْنَ : تم پیتے ہو
کیا تم نے اس پانی کو دیکھا ہے جو تم پیتے ہو
اَفَرَئَ یْتُمُ الْمَآئَ الَّذِیْ تَشْرَبُوْنَ ۔ ئَ اَنْتُمْ اَنْزَلْـتُمُوْہُ مِنَ الْمُزْنِ اَمْ نَحْنُ الْمُنْزِلُوْنَ ۔ (الواقعۃ : 68، 69) (کیا تم نے اس پانی کو دیکھا ہے جو تم پیتے ہو۔ کیا تم نے اس کو بادلوں سے اتارا ہے یا اس کے اتارنے والے ہم ہیں۔ ) انزالِ ماء سے استدلال فیضانِ ربوبیت کا دوسرا ثمرہ غذائی نعمتوں کے سلسلے میں یہ پانی کی نعمت ہے جس کی احتیاج انسان کے لیے غذا سے بھی زیادہ ہے۔ اس کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا کہ ذرا غور سے دیکھو یہ پانی جو تم پیتے ہو اس کو بادلوں سے تم نے اتارا ہے یا ہم اس کے اتارنے والے ہیں۔ سمندر کی کرنیں پانی کو بھاپ بنا کر اڑاتی ہیں اور پھر پانی میں ہم نے یہ خاصیت پیدا کی ہے کہ جو چیزیں اس کے اندر تحلیل ہوچکی ہوتی ہیں بھاپ انھیں ساتھ لے کر نہیں اڑتی، بلکہ ان کو سمندر میں جھٹک کر خالص پانی کے ذرات لے کر ایک خاص درجہ حرارت پر فضا میں پھیل جاتی ہے۔ پھر ہماری ہَوائیں اسے لے کر اٹھتی ہیں۔ ہماری قدرت اور حکمت سے وہ بھاپ جمع ہو کر بادل کی شکل اختیار کرتی ہے۔ ہمارے حکم سے یہ بادل ایک خاص تناسب سے تقسیم ہو کر زمین کے مختلف خطوں میں پھیلتے ہیں۔ جس خطہ زمین کو جتنے پانی کی ضرورت ہوتی ہے وہاں اتنا پانی برسایا جاتا ہے۔ اور زمین اپنی ضرورت کے مطابق اسے چوستی ہے اور باقی ندی نالوں میں پہنچ جاتا ہے۔ اور پہاڑوں پر برف کی صورت میں پانی جما دیا جاتا ہے۔ گرمیوں میں وہ پگھل پگھل کر پانی کی شکل اختیار کرکے ندی نالوں اور دریائوں پہنچ جاتا ہے اور انسانی کھیتیوں کی سیرابی کے کام آتا ہے۔
Top