Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-Baqara : 253
تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ١ۘ مِنْهُمْ مَّنْ كَلَّمَ اللّٰهُ وَ رَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجٰتٍ١ؕ وَ اٰتَیْنَا عِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ الْبَیِّنٰتِ وَ اَیَّدْنٰهُ بِرُوْحِ الْقُدُسِ١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ مَا اقْتَتَلَ الَّذِیْنَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْهُمُ الْبَیِّنٰتُ وَ لٰكِنِ اخْتَلَفُوْا فَمِنْهُمْ مَّنْ اٰمَنَ وَ مِنْهُمْ مَّنْ كَفَرَ١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ مَا اقْتَتَلُوْا١۫ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ یَفْعَلُ مَا یُرِیْدُ۠ ۧ
تِلْكَ
: یہ
الرُّسُلُ
: رسول (جمع)
فَضَّلْنَا
: ہم نے فضیلت دی
بَعْضَھُمْ
: ان کے بعض
عَلٰي
: پر
بَعْضٍ
: بعض
مِنْھُمْ
: ان سے
مَّنْ
: جس
كَلَّمَ
: کلام کیا
اللّٰهُ
: اللہ
وَرَفَعَ
: اور بلند کیے
بَعْضَھُمْ
: ان کے بعض
دَرَجٰتٍ
: درجے
وَاٰتَيْنَا
: اور ہم نے دی
عِيْسَى
: عیسیٰ
ابْنَ مَرْيَمَ
: مریم کا بیٹا
الْبَيِّنٰتِ
: کھلی نشانیاں
وَاَيَّدْنٰهُ
: اور اس کی تائید کی ہم نے
بِرُوْحِ الْقُدُسِ
: روح القدس (جبرائیل) سے
وَلَوْ
: اور اگر
شَآءَ اللّٰهُ
: چاہتا اللہ
مَا
: نہ
اقْتَتَلَ
: باہم لڑتے
الَّذِيْنَ
: وہ جو
مِنْ بَعْدِ
: بعد
ھِمْ
: ان
مِّنْ بَعْدِ
: بعد سے
مَا جَآءَتْھُمُ
: جو (جب) آگئی ان کے پاس
الْبَيِّنٰتُ
: کھلی نشانیاں
وَلٰكِنِ
: اور لیکن
اخْتَلَفُوْا
: انہوں نے اختلاف کیا
فَمِنْھُمْ
: پھر ان سے
مَّنْ
: جو۔ کوئی
اٰمَنَ
: ایمان لایا
وَمِنْھُمْ
: اور ان سے
مَّنْ
: کوئی کسی
كَفَرَ
: کفر کیا
وَلَوْ
: اور اگر
شَآءَ اللّٰهُ
: چاہتا اللہ
مَا اقْتَتَلُوْا
: وہ باہم نہ لڑتے
وَلٰكِنَّ
: اور لیکن
اللّٰهَ
: اللہ
يَفْعَلُ
: کرتا ہے
مَا يُرِيْدُ
: جو وہ چاہتا ہے
یہ سب رسول ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی۔ ان میں سے کسی سے اللہ نے کلام فرمایا اور بعض کے درجے بلند کیے۔ اور ہم نے عیسیٰ ابن مریم کو کھلی کھلی نشانیاں دیں اور روح القدس سے اس کی مدد فرمائی۔ اور اگر اللہ چاہتا تو ان کے بعد والے واضح دلائل کے بعد نہ لڑتے لیکن انھوں نے اختلاف کیا سو ان میں سے کچھ ایمان لائے اور کچھ نے کفر کیا۔ اور اگر اللہ چاہتا تو وہ نہ لڑتے۔ لیکن اللہ کرتا ہے جو وہ چاہتا ہے)
تِلْـکَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَہُمْ عَلٰی بَعْضٍ م مِنْہُمْ مَّنْ کَلَّمَ اللّٰہُ وَ رَفَعَ بَعْضَہُمْ دَرَجٰتٍ ط وَاٰتَیْنَا عِیْسَی ابْنَ مَرْیَمَ الْبَیِّنٰتِ وَاَیَّدْنٰـہُ بِرُوْحِ الْقُدُسِ ط وَلَوْشَآئَ اللّٰہُ مَا قْتَتَلَ الَّذِیْنَ مِنْ م بَعْدِہِمْ مِّنْ م بَعْدِ مَا جَآئَ تْہُمُ الْبَیِّنٰتُ وَلٰـکِنِ اخْتَلَفُوْا فَمِنْہُمْ مَّنْ اٰمَنَ وَمِنْہُمْ مَّنْ کَفَرَط وَلَوْشَآئَ اللّٰہُ مَاقْتَتَلَوْا قف وَلٰـکِنَّ اللّٰہَ یَفْعَلُ مَا یُرِیْدُ ۔ ع (یہ سب رسول ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی۔ ان میں سے کسی سے اللہ نے کلام فرمایا اور بعض کے درجے بلند کیے۔ اور ہم نے عیسیٰ ابن مریم کو کھلی کھلی نشانیاں دیں اور روح القدس سے اس کی مدد فرمائی۔ اور اگر اللہ چاہتا تو ان کے بعد والے واضح دلائل کے بعد نہ لڑتے لیکن انھوں نے اختلاف کیا سو ان میں سے کچھ ایمان لائے اور کچھ نے کفر کیا۔ اور اگر اللہ چاہتا تو وہ نہ لڑتے۔ لیکن اللہ کرتا ہے جو وہ چاہتا ہے) (253) اہلِ کتاب پر تنقید اس آیت کریمہ میں جس طرح ہم نے اشارہ کیا تھا اہل کتاب کے تعصبات کو ختم کرنے کی سعی کی گئی ہے کہ تم نے جس طرح اپنے رسول کے بارے میں یہ یقین کرلیا ہے کہ ان کے سوا کوئی دوسرا رسول نہیں ہوسکتا اور اگر کوئی بفرض محال ہو بھی تو ان جیسے فضائل کا حامل نہیں ہوسکتا۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے صرف یہود کے لیے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور نصاریٰ کے لیے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ہی کو نہیں بھیجا ‘ بلکہ دنیا کے ہر مقام پر اور ہر قوم کی طرف کسی نہ کسی پیغمبر اور رسول کو بھیجا ہے تاکہ وہ ان تک اللہ کا پیغام پہنچائیں اور ان کی ہدایت کا سامان کریں۔ اور مزید یہ بات کہ جتنے رسول بھی آئے ہیں تمام کو اللہ نے فضیلتیں اور مراتب بخشے۔ کسی کو کوئی جزوی فضیلت عطا فرمائی اور کسی کو کوئی۔ ایسا ہرگز نہیں ہوا کہ صرف دو ہی رسول دنیا میں آئے ہوں یا انہی کو سارے فضائل دے دیے گئے ہیں ‘ بلکہ نبی اور رسول بہت بڑی تعداد میں آئے اور دنیا کی ہدایت کی ضرورت کے مطابق آئے اور سب کو اللہ تعالیٰ نے اپنے لطف و کرم سے نوازا۔ اس لیے یہودیوں کے تعصب کا کوئی جواز نہیں اور نہ عیسائیوں کے لیے کوئی عذر ہے کہ وہ اللہ کے یہاں اس کے ذریعے معذور ٹھہریں۔ دوسری بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ آنحضرت ﷺ کو ایک تو باقی رسولوں کی طرح اپنی ذمہ داری کا شدید احساس تھا اور لوگوں کے ایمان نہ لانے پر آپ ﷺ سخت دل گرفتہ ہوتے تھے لیکن اس اطلاع کے بعد کہ اللہ نے آپ ﷺ کو خاتم النبیین ﷺ بنایا ہے اور آپ ﷺ کی ہدایت آخری ہدایت ہے اور آپ ﷺ پر اترنے والی کتاب آخری کتاب ہے اور آپ ﷺ کی امت آخری امت ہے۔ آپ ﷺ کی ذمہ داری کے احساس میں بےحد اضافہ ہوگیا۔ آپ ﷺ یہ محسوس فرماتے تھے کہ میرے بعد چونکہ کوئی ہادی اور کوئی پیغمبر نہیں آئے گا اور اگر ان لوگوں نے میری دعوت کو قبول نہ کیا اور یہ اپنے کفر پر قائم رہے تو کہیں ایسا نہ ہو کہ اللہ کا عذاب آ کر طوفانِ نوح کی طرح تمام دنیا کا کام تمام کر دے۔ اسی لیے آپ ﷺ دن بھر تبلیغ و دعوت کی جانگسل کشمکش میں مصروف رہتے اور رات کو آرام کرنے کی بجائے لوگوں کے ایمان کے لیے دعائیں مانگتے۔ چناچہ گزشتہ رکوع میں آپ ﷺ کی رسالت پر تاریخی دلائل قائم کرنے کے بعد آپ ﷺ سے فرمایا گیا کہ آپ یقینا اللہ کے رسول ہیں اور صرف آپ ﷺ ہی رسول نہیں ‘ آپ ﷺ سے پہلے بھی بڑے بڑے رسول گزر چکے ہیں۔ ان میں سے ایسے بھی تھے جن سے اللہ نے براہ راست بغیر فرشتے کے واسطے کے کلام فرمایا اور انھوں نے ایک اوٹ سے اللہ کا کلام سنا۔ اور ایسے بھی ہیں جن کے ہم نے درجات بلند کیے اور عیسیٰ ابن مریم علیہماا لسلام کو کھلے کھلے معجزات عطا کیے اور پھر قدم قدم پر روح القدس سے اس کی تائید کی۔ روئے سخن چونکہ براہ راست یہودونصاریٰ کی طرف ہے اس لیے کلام کے حوالے سے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا تذکرہ کیا اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا نصاریٰ کے حوالے سے نام لے کر تذکرہ فرمایا۔ اور ان کے نام لینے کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ یہ اپنوں اور بیگانوں کی افراط وتفریط کا نشانہ بنے۔ نصاریٰ نے انھیں خدا کا بیٹا بنادیا اور یہود بدبخت نے ان کے نسب پر نکیر کیا اور آپ کے بارے میں وہ وہ نازیبا باتیں کہیں اور الزام تراشیاں کیں جو کسی شریف آدمی کے بارے میں بھی نہیں کی جاسکتیں۔ چناچہ یہود کا رد کرنے کے لیے آپ کی والدہ کے نام کا ذکر کیا اور روح القدس فرما کر ان تمام الزام تراشیوں کی جڑ کاٹ دی جو یہود کی طرف سے کی جا رہی تھیں۔ اور درمیان میں یہ فرما کر کہ بعض کے ہم نے درجات بلند کیے اس میں تمام بڑے بڑے رسولوں کو بغیر نام لیے ذکر کردیا۔ کیونکہ ایک ایک رسول اپنی ذات میں فضائل کا مرقع اور مراتب کا منبع ہے۔ بالخصوص آنحضرت ﷺ تمام انبیاء و رسل کے کمالات کے جامع ہیں۔ آپ ﷺ کو نہ صرف وہ اعلیٰ ترین کمالات عطا کیے گئے جو باقی انبیاء کو عطا کیے گئے تھے ‘ بلکہ ان کے علاوہ ایسے بیشمار مراتب اور ان گنت معجزات آپ ﷺ کو بخشے گئے جن میں کوئی نبی اور کوئی رسول آپ ﷺ کا شریک وسہیم نہیں ‘ آپ ﷺ کو تمام نوع انسانی کا نبی بنایا گیا ‘ آپ ﷺ کسی محدود وقت کے لیے نہیں بلکہ ابد تک کے لیے پیغمبر بن کر آئے۔ قرآن جیسی کتاب آپ ﷺ پر نازل کی گئی ‘ آپ ﷺ کو رحمۃ اللعلمین کے خطاب سے نوازا گیا ‘ ختم نبوت و رسالت کا تاج آپ ﷺ کے سر پر رکھا گیا ‘ ان تمام درجات و مراتب کے باوجود آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ مجھے کسی پیغمبر پر فضیلت نہ دو تاکہ دوسرے پیغمبروں کے احترام میں کمی نہ آئے۔ لیکن بیان حقیقت کے لیے آپ ﷺ نے کبھی کبھی اپنے فضائل بیان فرمائے اور یہاں تک فرمایا کہ ” انا سیدولدآدم ولا فخر “ (میں اولاد آدم کا سردار ہوں لیکن فخر نہیں کرتا) مختصر یہ کہ آنحضرت ﷺ سے پہلے متعدد رسول آئے۔ جنھیں اللہ نے فضائل و کمالات سے نوازا ‘ لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ کسی پیغمبر کو بھی ایسی کامیابی نہیں ملی کہ تمام لوگ اس کے ہاتھ پر ایمان لے آئیں۔ آپ ﷺ کو تسلی دیتے ہوئے یہ کہا جا رہا ہے کہ جب دنیا میں کبھی بھی کسی پیغمبر کی دعوت پر تمام ایمان نہیں لائے تو پھر آپ ﷺ کو اس پر دل گرفتہ نہیں ہونا چاہیے جن کی قسمت میں ایمان ہے وہ لائیں گے اور جن کی لیے محرومی لکھی گئی ہے وہ محر وم رہیں گے۔ ایک اشتباہ کا ازالہ بعض لوگوں کو اس آیت کریمہ کی وجہ سے ایک اشتباہ پیش آیا ہے وہ یہ کہ آنحضرت ﷺ نے واضح طور پر فرمایا : لاتخیرونی علی موسیٰ (مجھے موسیٰ پر فضیلت نہ دو ) اور ایک دفعہ فرمایا : لا تفضلوا بین انبیاء اللہ (انبیاء کے درمیان تفضیل نہ کیا کرو) ایک اور حدیث میں ارشاد فرمایا : لا اقول ان احدا افضل من یونس بن متی (میں نہیں کہہ سکتا کہ کوئی یونس بن متی سے افضل ہے) ان ارشادات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ کسی پیغمبر کو کسی دوسرے پیغمبر پر فضیلت نہیں دی جاسکتی۔ نیز یہ بات کہ آنحضرت ﷺ کو بھی کسی پیغمبر پر فضیلت نہیں دینی چاہیے۔ اس کا جواب نہایت سادہ ہے کہ جب تک یہ آیت کریمہ نہیں اتری تھی آنحضرت ﷺ کسی پیغمبر کو دوسرے پر فضیلت نہیں دیتے تھے۔ اور خود آپ ﷺ کو بھی جب تک یہ نہیں بتادیا گیا کہ آپ ﷺ کو اللہ نے سید المرسلین بنایا ہے اور آپ ﷺ سید الاولین و الآخرین ہیں اس وقت تک آپ ﷺ نے اپنے آپ کو بھی کسی سے افضل سمجھنا مناسب نہیں سمجھا اور کسی دوسرے کو اس کی اجازت نہیں دی۔ لیکن جب اس کا علم دے دیا گیا تو آپ ﷺ نے مختلف وقتوں میں اس کا اظہار فرمایا۔ اور دوسری بات یہ کہ آنحضرت ﷺ میں جو تواضع تھی اس کا نتیجہ یہ تھا کہ آپ ﷺ یہ پسند نہیں فرماتے تھے کہ افضل ہونے کے باوجود آپ ﷺ کو دوسروں پر فضیلت دی جائے۔ اور تیسری وجہ یہ ہے کہ اس بات کی تو شریعت بہرحال اجازت نہیں دیتی کہ پیغمبروں کے مراتب میں تقابل کیا جائے۔ اور جب پیغمبروں کو ایک دوسرے سے افضل ٹھہرایا جائے گا تو پھر تقابل کی بھی نوبت آئے گی۔ اس لیے آنحضرت ﷺ نے امت کو ان باتوں سے منع فرمایا۔ ہدایت و ضلالت کے باب میں سنت الٰہی وَلَوْ شَآئَ اللّٰہُ مَا قْـتَـتَلَ الَّذِیْنَ ۔ الخ سے پروردگار نے اپنی ایک سنت بیان فرمائی ہے کہ اللہ نے انسانوں کی ہدایت کے لیے رسول بھیجے اور کتابیں نازل فرمائیں۔ اور ان حقائق کو سمجھنے کے لیے انسان کو عقل و شعور سے بہرور فرمایا۔ ہدایت کا یہ سامان کرنے کے بعد انسان کو آزادی دے دی کہ تم چاہو تو پیغمبر کی دعوت قبول کر کے راہ راست اختیار کرلو اور چاہے پیغمبر کی دعوت کو رد کر کے گمراہ ہوجاؤ۔ دنیا میں ہم تمہیں دونوں طرز عمل اختیار کرنے اور دونوں طرح کے راستوں پر چلنے کی آزادی دیتے ہیں لیکن قیامت کے دن ہم تم سے پوچھیں گے کہ عقل و شعور کی موجودگی میں اور پیغمبروں کی تبلیغی مساعی کے باوجودتم نے حق کو قبول کیوں نہ کیا۔ لیکن دنیا میں نہ ہم کسی کو ہدایت قبول کرنے پر مجبور کریں گے ‘ نہ کسی کو بالجبر گمراہ کریں گے۔ جب کوئی نیکی کے راستے کی طرف بڑھے گا تو ہم اس کے لیے آسانیاں بہم پہنچائیں گے اور جب کوئی برائی کی طرف جانے کی کوشش کرے گا تو ہم اس کے لیے بھی راستے کھول دیں گے اور امکانات پیدا کردیں گے۔ اس قانون کو سمجھ لینے کے بعد یہ سوال خود بخود ختم ہوجاتا ہے کہ انسانی ہدایت کے لیے پیغمبر آتے رہے اور انسانوں کی مخالفت کا ہدف بنتے رہے اور جس نے ان کی دعوت کو قبول کیا وہ مسلمان ٹھہرا اور جس نے انکار کیا کافر ہوگیا۔ پھر یہ دونوں گروہ آپس میں ایک دوسرے سے لڑتے رے۔ آخر ایسا کیوں نہ ہوا کہ اللہ ان کو ہدایت پر جمع کردیتا۔ اللہ نے اس آیت میں فرمایا کہ ہدایت کا جو فطری اور اللہ کا پسندیدہ طریقہ تھا یعنی رسول بھیجنا اور کتابیں بھیجنا ‘ ہم نے اسے برابر جاری رکھا۔ لیکن ہم نے اسے کبھی پسند نہیں کیا کہ ہم زبردستی لوگوں کو ہدایت اختیار کرنے پر مجبور کریں۔ اگر ہم ایسا کرتے تو یقینا کوئی نہ گمراہ ہوتا اور نہ کافر۔ اور حق و باطل میں تصادم بھی کبھی نہ ہوتا۔ لیکن اس کے بعد جزا و سزا کا کیا جواز باقی رہ جاتا۔ جزا اس عمل پر دی جاتی ہے جو آدمی اپنے اختیار سے انجام دے۔ اور سزا اس گناہ پر ہوتی ہے جس کا ارتکاب آدمی اپنے اختیار سے کرے۔ اور جب اختیار ختم ہوگیا اور اللہ نے زبردستی لوگوں کو ہدایت پر جمع کردیا تو پھر سزا اور جزا کیسی۔ البتہ یہ ایک سوال ہوسکتا ہے کہ اللہ نے انسانوں کے لیے یہ آزمائش کیوں رکھی ؟ اور ان کو امتحان میں کیوں ڈالا ؟ اس کا سادہ سا جواب یہ ہے کہ ” یہ کیوں “ ہر ایک سے کہا جاسکتا ہے لیکن اللہ کی ذات سے نہیں کہا جاسکتا۔ وہ مختارِ کل اور شہنشاہِ مطلق ہے وہ جو چاہتا ہے سو کرتا ہے۔
Top