Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-Baqara : 126
وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰهٖمُ رَبِّ اجْعَلْ هٰذَا بَلَدًا اٰمِنًا وَّ ارْزُقْ اَهْلَهٗ مِنَ الثَّمَرٰتِ مَنْ اٰمَنَ مِنْهُمْ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ قَالَ وَ مَنْ كَفَرَ فَاُمَتِّعُهٗ قَلِیْلًا ثُمَّ اَضْطَرُّهٗۤ اِلٰى عَذَابِ النَّارِ١ؕ وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ
وَاِذْ قَالَ
: اور جب کہا
اِبْرَاهِيمُ
: ابراہیم
رَبِّ
: میرے رب
اجْعَلْ
: بنا
هٰذَا بَلَدًا
: اس شہر کو
اٰمِنًا
: امن والا
وَارْزُقْ
: روزی دے
اَهْلَهُ ۔ مِنَ الثَّمَرَاتِ
: اس کے رہنے والے۔ پھلوں کی
مَنْ اٰمَنَ
: جو ایمان لائے
مِنْهُمْ
: ان میں سے
بِاللہِ
: اللہ پر
وَالْيَوْمِ الْآخِرِ
: اور آخرت کے دن
قَالَ
: فرمایا
وَمَنْ کَفَرَ
: اور جس نے کفر کیا
فَأُمَتِّعُهُ
: اس کو نفع دوں گا
قَلِيلًا ۔ ثُمَّ
: تھوڑا سا۔ پھر
اَضْطَرُّهُ
: اس کو مجبور کروں گا
اِلٰى
: طرف
عَذَابِ
: عذاب
النَّارِ
: دوزخ
وَبِئْسَ
: اور وہ بری جگہ ہے
الْمَصِيرُ
: لوٹنے کی
اور یا دکرو ! جب کہ ابراہیم نے دعا کی اے رب ! اس سرزمین کو امن کی سرزمین بنا اور اس کے باشندوں کو جو ان میں سے اللہ اور روز آخرت پر ایمان لائیں پھلوں کی روزی عطا فرما۔ فرمایا، جو کفر کریں گے، انھیں بھی کچھ دن بہرہ مند ہونے کی مہلت دوں گا۔ پھر میں ان کو دوزخ کے عذاب کی طرف دھکیلوں گا اور وہ بہت ہی برا ٹھکانہ ہے۔
وَاِذْ قَالَ اِبْرَاھِیْمُ رَبِّ اجْعَلْ ھٰذَا بَلَدً اٰمِنًا وَّارْزُقْ اَھْلَہٗ مِنَ الثَّمَرٰتِ مَنْ اٰمَنَ مِنْھُمْ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِط قَالَ وَمَنْ کَفَرَ فَاُمَتِّعُہٗ قَلِیْلًا ثُمَّ اَضْطَرُّہٗٓ اِلٰی عَذَابِ النَّارِ ط وَبِئْسَ الْمَصِیْرُ ۔ (اور یا دکرو ! جب کہ ابراہیم نے دعا کی اے رب ! اس سرزمین کو امن کی سرزمین بنا اور اس کے باشندوں کو جو ان میں سے اللہ اور روز آخرت پر ایمان لائیں پھلوں کی روزی عطا فرما۔ فرمایا، جو کفر کریں گے، انھیں بھی کچھ دن بہرہ مند ہونے کی مہلت دوں گا۔ پھر میں ان کو دوزخ کے عذاب کی طرف دھکیلوں گا اور وہ بہت ہی برا ٹھکانہ ہے) (البقرۃ : 126) مومنین کے لیے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی دعائیں (امن اور رزق عطا فرما) حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے جس سرزمین میں بیت اللہ کی تعمیر کی اور اس کے جوار میں جس سرزمین میں حضرت اسماعیل کو آباد کیا اس کے لیے بلد کا لفظ استعمال فرماکرگویا اس خواہش کا اظہار کیا کہ یہ سرزمین بےآب وگیاہ صحرا ہے اور ایک ایسی وادی ہے جس میں سبزے کا نشان تک نہیں۔ اسے ایک شہر کی صورت آباد فرما۔ اس کے رہنے والوں کو امن عطا فرما اور رزق کی دولت سے مالا مال فرما۔ یہ دو دعائیں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اس لیے فرمائیں کہ ان دونوں کے بغیر کسی سرزمین کا شہر کی صورت اختیار کرنا ناممکن ہے۔ اس وقت اگرچہ وہاں کوئی آبادی نہیں تھی۔ لیکن خانہ بدوش قبائل پانی اور چراگاہوں کی تلاش میں موسموں کے تغیر کے ساتھ ادھر سے ادھر منتقل ہوتے ہوئے یہاں سے ضرور گزرتے تھے اور جب کہ چاہ زم زم کے وجود میں آنے کی وجہ سے پانی کی نعمت میسر آگئی تھی تو ان خانہ بدوشوں کی آمدورفت یہاں زیادہ ہوگئی ہوگی۔ لیکن ایک چشمہ یا ایک کنواں اس بےآب وگیاہ وادی میں کیسے آبادی کا ذریعہ بن سکتا تھا۔ اس لیے یہاں کی گزر بسر کا ذریعہ گلہ بانی یا شکار یا پھر لوٹ مار کے سوا کچھ نہ تھا۔ اس لیے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے یہ دو دعائیں کیں کہ ” یا اللہ ! اس سرزمین کو امن کی سرزمین بنا اور انھیں پھلوں کا رزق عطا فرما “۔ دونوں دعائیں کس طرح قبول ہوئیں ؟ اللہ تعالیٰ نے جس طرح یہ دونوں دعائیں قبول فرمائیں اور حضرت اسماعیل اور ان کی اولاد کو جو برکتیں عطا کیں وہ تاریخ کی ایک ایسی زندہ اور درخشاں حقیقت ہے کہ کوئی باشعور شخص اس کا انکار نہیں کرسکتا۔ جہاں تک اس کو امن کی جگہ بنانے کا سوال ہے اللہ تعالیٰ نے بیت اللہ کے ساتھ ساتھ شہر اور اس کے مضافات کو حرم قرار دے کر ہر طرح کی بد امنی سے اسے محفوظ کردیا۔ ہر طرح کی لڑائی بھڑائی یک قلم ممنوع ہوگئی۔ جو شخص بھی حرم کی حدود میں داخل ہوجاتاوہ اللہ کی امان میں آجاتا، کوئی شخص اپنے دشمن پر بھی ہاتھ نہیں ڈال سکتا تھا۔ انسان تو ایک طرف رہے کسی جانور کو اذیت پہنچانا بھی حرام ٹھہرایا اور اس شہر کی آبادی کا مزید ایک انتظام یہ کیا کہ چار مہینوں کو حرمت والے مہینے قرار دیا۔ جن میں ایک مہینہ عمرے کے لیے اور تین مہینے حج کی عبادت کے لیے مختص کیے گئے۔ ان چار مہینوں میں پورے عرب سے سرزمینِ حرم کی طرف لوگ امڈتے ہوئے آتے۔ لیکن کوئی ان سے تعرض کرنے کی جرأت نہ کرتا تھا۔ مزید حیران کن بات یہ ہے کہ اللہ کے اس گھر اور اس کے جوار میں رہنے والوں کو بیرونی دشمنوں سے بھی اس طرح محفوظ کردیا گیا کہ کوئی مکہ معظمہ پر حملہ کرنے کی جرأت نہیں کرتا تھا۔ تاریخ اس بات کی شہادت دیتی ہے کہ کسی بیرونی دشمن کو اس گھر کو نقصان پہنچانے کی ہمت نہیں ہوئی اور اگر کسی نے ایسی جسارت کی تو اللہ تعالیٰ نے اپنے قدرت قاہرہ سے اسے عبرت بنادیا۔ دوسری دعا آپ نے اس سرزمین میں رہنے والوں کے لیے رزق کی فرمائی۔ اس کو بھی جس طرح قبول فرمایا گیا اسے دیکھ کر حیرانی ہوتی ہے۔ اس سرزمین میں دور دور تک زراعت کا کوئی نشان تک نہیں۔ کوئی پھل وہاں نہیں ہوتا، لیکن اس کے باوجود صدیوں سے اس شہر کے رہنے والوں کو اس قدر رزق مل رہا ہے کہ کبھی کسی چیز کی کمی کی شکایت پیدا نہیں ہوئی۔ اللہ کے درپردہ کیا انتطامات ہیں وہی بہتر جانتا ہے لیکن بظاہر جو چیز محسوس ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جب بیت اللہ کو مرکز حج قرار دے دیاتو ساتھ ہی لوگوں کے دلوں میں اس گھر کی طرف ایک میلان پیدا کردیا۔ جیسے جیسے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی دعوت پھیلتی گئی، ویسے ویسے لوگوں کا ہجوم اس سرزمین کی طرف بڑھتا گیا۔ یہاں لوگ مہینوں قیام کرتے۔ اس اجتماع کے باعث یہاں بازار لگ جاتے اور ان بازاروں میں عرب کے گوشے گوشے سے مال تجارت پہنچتا اور اس طرح یہاں کی تجارت کو فروغ ملتاجی سے جیسے یہ تجارت بڑھتی گئی ویسے ویسے زندگی کی ضرورت کی ہر چیز مکہ کی سرزمین کی طرف سمٹنے لگی اور اس طرح سے یہاں کے رہنے والوں کو ہر طرح کا رزق میسر آگیا۔ اللہ کے اس گھر کی تولیت اور حضرت ابراہیم کی دعوت کے وارث ہونے کے باعث قریش کو پورے عرب میں ایک اقتدار اور احترام میسر آگیا۔ لوگ ان سے عقیدت بھی رکھنے لگے اور ان کے سیاسی مقام کو بھی تسلیم کرنے لگے۔ اس صورتحال کا نتیجہ یہ ہوا کہ ان کے تجارتی قافلے قریب کے تمام ممالک کی طرف مال تجارت لے کر جانے لگے۔ ان کے تجارتی قافلوں کو احترام کی وجہ سے نہ صرف کہ کوئی روکتا نہیں تھا بلکہ ہر قبیلہ اپنی حدود میں حفاظت سے گزارنا اپنی ذمہ داری سمجھتا تھا۔ اس سہولت کے باعث قریش کی تجارت پھیلتی گئی اور ان کی صرف ضرورتیں ہی نہیں بلکہ مکلف زندگی کا بھی سروسامان ہوتا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے سورة الایلاف میں قریش پر اپنے اسی احسان کا ذکر فرما کر ان سے اپنی بندگی کا مطالبہ بھی کیا۔ فَلْیَعْبُدُوْا رَبَّ ھٰذَا الْبَیْتِ ۔ الَّذِیْٓ اَطْعَمَھُمْ مِّنْ جُوْعٍ 5 لا وَّاٰمَنَھُمْ مِّنْ خَوْفٍ ۔ (قریش کو چاہیے کہ اس گھر کے رب کی بندگی کریں جس نے ان کو بھوک میں کھلایا اور خوف سے امن دیا) (القریش : 3 تا 4) مختصر یہ کہ پروردگار نے غیر معمولی طریقوں سے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی دعا کو قبول فرمایا اور اہل مکہ کی رزق کی ضرورتیں بھی پوری کیں اور امن کی دولت سے بھی مالامال کیا۔ ایک اشکال کا جواب یہاں ممکن ہے قرآن کریم کے کسی قاری کو اشکال پید اہو کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے بطور خاص پھلوں کے رزق کی دعا کیوں فرمائی۔ اس لیے کہ انبیائے کرام عموماً مقید دعا نہیں کیا کرتے یہ تو ایک طرح سے اللہ تعالیٰ کے سامنے تجویز رکھنے والی بات ہے جو شائد اس بارگاہِ عالی کے مناسب نہیں۔ دوسری یہ بات کہ انسان کی غذائی ضرورت صرف پھلوں سے تو پوری نہیں ہوتی۔ اس کے لیے تو مختلف قسم کی نعمتیں درکارہوتی ہیں کیونکہ تنوع پسندی انسان کی فطرت ہے۔ وہ زیادہ دیر تک اس سے صبر نہیں کرسکتا۔ یہ اشکال درحقیقت قلت فہم کا نتیجہ ہے۔ ہم نے سرسری نظر میں یہ فیصلہ کرلیا کہ ثمرات ان پھلوں کو کہتے ہیں جو تفکہ کے طور پر کھائے جاتے ہیں حالانکہ امر واقعہ یہ ہے کہ ایسی نعمتوں کو ” ثمرات “ نہیں ” فواکہ “ کہا جاتا ہے۔ جنھیں ہم اردو زبان میں میوہ جات کہتے ہیں۔ ثمرہ اصل میں ہر چیز کی پیداوار کا نام ہے، زمین سے جو بھی پید اور اہوتی ہے وہ اس کا ثمرہ ہے۔ چاہے وہ گندم ہو جَو ہو یا اس طرح کی دوسری غذائی اجناس ہوں، حتی کہ ترقی یافتہ زمانے میں صنعتیں جو کچھ Produce کرتی ہیں وہ اس صنعت کی پیداوار اور اس کا ثمرہ ہوتا ہے۔ اس لیے شائد قرآن کریم نے ایک دوسری جگہ ثَمَرَاتُ کُلِّ شَیئٍ ” ہر چیز کے پھل “ فرمایا ہے۔ اس میں جو وسعت ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اسے صرف میوہ جات تک محدود نہیں رکھا جاسکتا۔ امامت صالحہ اور رزق دنیا میں فرق ہے اس آیت کریمہ میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے ثمرات کی دعا سب کے لیے نہیں بلکہ صاحب ایمان لوگوں کے لیے کی ہے۔ اس کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جب آپ کو خلافت و امامت کی نوید سنائی تو آپ نے عرض کی کیا یہ منصب میری اولاد کو بھی ملے گا تو پروردگار نے فرمایا کہ آپ کی اولاد میں سے جو ظالم ہوں گے وہ اس منصب کے اہل نہیں ہوں گے۔ چناچہ اسی کو سامنے رکھتے ہوئے آپ نے یہاں بھی اللہ اور آخرت پر ایمان کے ساتھ اس دعا کو مشروط کردیا کیونکہ اللہ کے نبیوں اور اس کے صالح بندوں کی اصل شناخت ہی یہ تسلیم ورضا ہوتی ہے۔ وہ جس چیز میں اللہ کی رضا دیکھتے ہیں فوراً اس کی طرف لپکتے ہیں۔ لیکن پروردگار نے اس غلط فہمی کی فوراً اصلاح فرمادی کہ ایمان وعمل امامتِ صالحہ کے لیے شرط ہے، رزقِ دنیا بالکل دوسری چیز ہے۔ امامتِ صالحہ صرف مومنین صالحین کو ملے گی مگر رزق دنیا مومن اور کافر سب کو دیا جائے گا۔ اسی سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ اگر کسی کو رزق دنیا فروانی سے مل رہاہو تو وہ اس غلط فہمی میں نہ پڑے کہ اللہ اس سے راضی بھی ہے اور وہی اللہ کی طرف سے پیشوائی کا مستحق بھی۔ رزق تو پروردگار کی بارگاہ سے سب کو ملے گا، لیکن یہ بات یاد رہنی چاہیے کہ جو لوگ اس رزق کی ناشکری اور کفرانِ نعمت کرتے ہوئے ایمان وعمل صالح کے بغیر زندگی گزاریں گے، ممکن ہے انھیں زندگی میں کوئی افتاد نہ پڑے لیکن آخرت میں وہ جہنم میں جھونک دیئے جائیں گے۔ دنیا کو ہی سب کچھ سمجھنے والے اے کاش اس بات کو سمجھ لیں کہ اس چند روزہ عیش کے نتیجے میں انھیں ہمیشہ کے لیے جس جہنم میں ڈالا جائے گا وہ کس قدر برا ٹھکانہ ہے۔
Top