Ruh-ul-Quran - Al-Israa : 66
رَبُّكُمُ الَّذِیْ یُزْجِیْ لَكُمُ الْفُلْكَ فِی الْبَحْرِ لِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِهٖ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ بِكُمْ رَحِیْمًا
رَبُّكُمُ : تمہارا رب الَّذِيْ : وہ جو کہ يُزْجِيْ : چلاتا ہے لَكُمُ : تمہارے لیے الْفُلْكَ : کشتی فِي الْبَحْرِ : دریا میں لِتَبْتَغُوْا : تاکہ تم تلاش کرو مِنْ : سے فَضْلِهٖ : اس کا فضل اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : ہے بِكُمْ : تم پر رَحِيْمًا : نہایت مہربان
تمہارا رب وہ ہے جو تمہارے لیے سمندر میں کشتی چلاتا ہے تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو، بیشک وہ تمہارے حال پر بڑا مہربان ہے۔
رَبُّـکُمُ الَّذِیْ یُزْجِیْ لَـکُمُ الْفُلْکَ فِی الْبَحْرِلِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِہِ ط اِنَّـہٗ کَانَ بِکُمْ رَحِیْمًا۔ (سورۃ بنٓیْ اسرآئِ یل : 66) (تمھارا رب وہ ہے جو تمہارے لیے سمندر میں کشتی چلاتا ہے تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو، بیشک وہ تمہارے حال پر بڑا مہربان ہے۔ ) انعاماتِ الٰہی کی فراوانی سابقہ آیات میں شیطان کے ان عزائم کو ذکر کیا گیا جس کا اظہار اس نے قیامت تک کے لیے مہلت طلب کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے حضور کیا جس کا ایک ایک لفظ انسان دشمنی کے زہر میں بجھا ہوا ہے، لیکن یہ کس قدر عجیب بات ہے کہ شیطان جس کی دشمنی میں کوئی شک و شبہ ہی نہیں، انسان ہمیشہ اس کی فرمانبرداری کی طرف لپکتا ہے۔ چناچہ اللہ تعالیٰ نے اس کی انسان دشمنی کو واضح کرنے کے بعد اپنے احسانات میں سے صرف ایک احسان کا ذکر فرمایا تاکہ انسانوں کو شیطان کا اتباع کرتے ہوئے کچھ تو شرم آئے کہ ایک طرف ان کا دشمن ہے اور اس کا اتباع کیا جارہا ہے اور دوسری طرف انسانوں کا پروردگار ہے کہ جس کی زمین اور زمین پر اگنے والی نعمتیں انسان کے کام و دہن کی خدمت کے لیے ہمہ وقت مصروف ہیں۔ اور صرف اسی پر بس نہیں بلکہ اس نے سمندر کے پانی کی بےپناہ قوت کو بھی انسانوں کے لیے مسخر کردیا ہے۔ ہزاروں ٹن وزنی جہاز انسان سمندر میں اتارتا ہے لیکن سمندر کا پانی اسے اٹھانے سے انکار نہیں کرتا۔ وہ کون سی قوت ہے جس نے سمندر کو تسخیر کی زنجیریں پہنا دی گئیں۔ ظاہر ہے وہ اللہ تعالیٰ ہی کی قوت ہے۔ وہ کیسے ہلکے ہلکے انداز میں خراماں خراماں جہاز کو لے کر چلتا ہے۔ نہ اسے ٹھوکر لگتی ہے اور نہ وہ ہچکولے کھاتا ہے۔ اور اگر کہیں اٹھنے والی طوفانی موجیں اس کا راستہ روکتی ہیں تو تب بھی وہ انسانوں کی مدد کرتے ہوئے انھیں بخیریت تمام ان خطرات سے گزار دیتا ہے اور یہ سب کچھ وہ اس لیے کرتا ہے تاکہ انسان اپنے لیے سمندر کی نعمتیں حاصل کرسکے۔ سمندر نعمتوں کا ایک خزانہ ہے جس میں غذائی ضرورتوں کا سامان بھی ہے اور تزئین و آرائش کے ذوق کی تسکین بھی۔ زمین کے بارے میں معلومات کا ذریعہ بھی ہے اور جغرافیہ کی جہتوں کو جاننے کا پیمانہ بھی۔ اللہ تعالیٰ کی ان تمام نعمتوں کو دیکھتے ہوئے آدمی یہ محسوس کیے بغیر نہیں رہتا کہ وہ ذات جس نے زمین سے ہمارے لیے خزانے نکالے اور مظاہرفطرت کو ہمارے لیے مسخر کیا اور سمندر کو بھی ہماری خدمت اور زرق رسانی کے لیے لگا دیا وہ یقینا سب سے بڑا رحیم اور اپنے بندوں پر سب سے بڑا مہربان ہے۔
Top