Ruh-ul-Quran - Al-Israa : 65
اِنَّ عِبَادِیْ لَیْسَ لَكَ عَلَیْهِمْ سُلْطٰنٌ١ؕ وَ كَفٰى بِرَبِّكَ وَكِیْلًا
اِنَّ : بیشک عِبَادِيْ : میرے بندے لَيْسَ : نہیں لَكَ : تیرا عَلَيْهِمْ : ان پر سُلْطٰنٌ : زور۔ غلبہ وَكَفٰى : اور کافی بِرَبِّكَ : تیرا رب وَكِيْلًا : کارساز
بیشک جو میرے بندے ہیں ان پر تیرا غلبہ نہیں ہوسکتا، اور آپ ﷺ کا رب اپنے بندوں کی کارگزاری کے لیے کافی ہے۔
اِنَّ عِبَادِیْ لَیْسَ لَکَ عَلَیْھِمْ سُلْطٰنٌ ط وَکَـفٰی بِرَبِّکَ وَکِیْلاً ۔ (سورۃ بنٓیْ اسرآئِ یل : 65) (بیشک جو میرے بندے ہیں ان پر تیرا غلبہ نہیں ہوسکتا، اور آپ ﷺ کا رب اپنے بندوں کی کارگزاری کے لیے کافی ہے۔ ) مخلص بندوں کو تسلی گزشتہ آیت میں انسانوں کو گمراہ کرنے کے لیے شیطان کو جو مہلت دی گئی ہے اور جو وسائل دیے گئے ہیں انھیں دیکھ کر آدمی یہ سوچنے لگتا ہے کہ ان حربوں سے بچنا تو شاید انسان کے بس میں نہیں، تو یہ کیا بات ہوئی کہ ایک طرف تو انسان کو عبدیت کا حکم دیا گیا اور بندگی اس کا مقصد ٹھہرایا اور اسی پر اس کی دنیا و آخرت کی کامیابی کا دارومدار ٹھہرا اور دوسری طرف شیطان کو وہ کچھ دے دیا گیا جس کا مقابلہ انسان کے بس کی بات نہیں۔ پیش نظر آیت کریمہ میں اس خیال کے ازالے کے لیے ارشاد فرمایا گیا کہ شیطان واقعی گمراہ کرنے کے بہت وسائل رکھتا ہے لیکن اس سے یہ خیال مت کرو کہ وہ کبھی کسی کو زبردستی بھی گمراہ کرسکتا ہے۔ اس کا کام ترغیب دینا ہے لیکن جو اس ترغیب کو رد کردے اور ایمانی قوت کا ثبوت دے شیطان اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ جو شخص کلمہ طیبہ پڑھ کر دائرہ ٔ اسلام میں داخل ہوجاتا ہے اور تہیہ کرلیتا ہے کہ مجھے اسلامی زندگی گزارنی ہے اور میں کبھی شیطان کے رستے پر چلنا گوارا نہیں کروں گا تو اللہ تعالیٰ اسے اپنی حفاظت میں لے لیتے ہیں۔ اس کی نمازیں اس کے لیے پناہ گاہ بن جاتی ہیں، اللہ تعالیٰ کا ذکر اس کا ہتھیار بن جاتا ہے۔ وہ اگر کہیں شیطان کی اکساہٹ محسوس کرے تو لاحول پڑھنے سے شیطان کی تمام قوتیں ختم ہو کر رہ جاتی ہیں۔ وہ جب بھی اللہ تعالیٰ سے استعانت کرتا ہے ہمیشہ ادھر سے قبولیت استقبال کے لیے آگے بڑھتی ہے۔ جس طرح بھیڑیا آوارہ بھیڑ کو پکڑتا ہے۔ اسی طرح وہ مومن شیطان کے ہتھے چڑھتا ہے جو مومن کہلاتے ہوئے بھی ایمان کی بجائے شیطان کی راہوں پر چلنا پسند کرتا ہے۔ اس لیے اس آیت کریمہ میں تسلی دی گئی کہ میرے بندوں پر شیطان کا غلبہ کبھی نہیں ہوسکتا۔ اور پھر مزید یہ کہہ کر حوصلہ دیا کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آجاتا ہے اور اسلامی زندگی اختیار کرلیتا ہے اللہ تعالیٰ اس کا کارساز بن جاتا ہے اور اس کی کارسازی کے بعد پھر اس کے لیے کوئی خطرے کی بات نہیں ہوتی۔ ساری دنیا بھی دشمن ہوجائے اور تمام شیطانی قوتیں بھی اس کا تعاقب کرنے لگیں تو وہ بڑے اطمینان سے کہتا ہے کہ ؎ کافی ہے اگر ایک خدا میرے لیے ہے
Top