Ruh-ul-Quran - Al-Israa : 105
وَ بِالْحَقِّ اَنْزَلْنٰهُ وَ بِالْحَقِّ نَزَلَ١ؕ وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۘ
وَبِالْحَقِّ : اور حق کے ساتھ اَنْزَلْنٰهُ : ہم نے اسے نازل کیا وَبِالْحَقِّ : اور سچائی کے ساتھ نَزَلَ : نازل ہوا وَمَآ : اور نہیں اَرْسَلْنٰكَ : ہم نے آپ کو بھیجا اِلَّا : مگر مُبَشِّرًا : خوشخبری دینے والا وَّنَذِيْرًا : اور ڈر سنانے والا
اور ہم نے اس کو حق کے ساتھ اتارا، اور یہ حق ہی کے ساتھ اترا ہے، اور ہم نے آپ ﷺ کو نہیں بھیجا مگر بشیر اور نذیر بنا کر۔
وَبِالْحَقِّ اَنْزَلْنٰـہُ وَبِالْحَقِّ نَزَلَ ط وَمَآ اَرْسَلْنٰـکَ اِلاَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًا۔ (سورۃ بنٓیْ اسرآئِ یل : 105) (اور ہم نے اس کو حق کے ساتھ اتارا، اور یہ حق ہی کے ساتھ اترا ہے، اور ہم نے آپ ﷺ کو نہیں بھیجا مگر بشیر اور نذیر بنا کر۔ ) دعوت کے سلسلے میں آنحضرت ﷺ کی ذمہ داری سورة بنی اسرائیل کا مرکزی مضمون یہی ہے کہ ہم نے بنی اسرائیل کو ایک کتاب دی تھی، انھوں نے کتاب سے بےوفائی کی اور اس کے تقاضوں کو نظرانداز کیا تو تاریخ میں عبرت بن کے رہ گئے۔ اب ہم نے قرآن کریم نازل کیا جو ایک مضبوط راستے کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ اس امت کی بھلائی اور کامیابی اس کتاب کا حق ادا کرنے میں ہے۔ درمیان میں ضمنی مباحث چھڑتے رہے۔ اب گفتگو کو سمیٹتے ہوئے فرمایا جارہا ہے کہ ہم نے اس قرآن کو حق کے ساتھ اتارا، اور یہ حق ہی کے ساتھ اترا۔ یعنی نہ اس کے بھیجنے میں اور اتارنے میں باطل کی کوئی آمیزش ہوئی ہے اور نہ یہاں اترنے میں کہیں باطل کو قلمکاری کا موقع ملا ہے۔ اور یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ لوح محفوظ سے بیت العزت میں بھی حق کے ساتھ اتارا گیا۔ ہر طرح کی باطل کی آمیزش سے پاک۔ پھر اسی شان سے وہ زمین پر بھی آیا۔ اور وہ اپنی بیشمار خصوصیات کے باعث اپنی مثال آپ ہے۔ دشمن اس کی نظیر لانے سے اور باطل کسی بھی سطح پر اس کا مقابلہ کرنے سے عاجز ہے۔ اور وہ اپنی دلآویزی اور اثراندازی میں اپنا ثانی نہیں رکھتا۔ ان خصوصیات کے باوجود اگر قریش اس کو قبول کرنے کی بجائے اس میں میں میخ نکالتے، قدم قدم پر رکاوٹیں کھڑی کرتے، اور عجیب و غریب مطالبات کرتے ہیں، تو آپ ﷺ کو ایسے لوگوں کے بارے میں ہرگز پریشان نہیں ہونا چاہیے، آپ ﷺ ان لوگوں کے ایمان کے ذمہ دار نہیں، آپ ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے بشیر اور نذیر بنا کر بھیجا ہے۔ ایمان لانے والوں کو بشارت سے نوازیں اور انکار کرنے والوں کو نظر انذار کریں۔ اس کے علاوہ آپ ﷺ کی کوئی ذمہ داری نہیں کہ آپ ﷺ بلاوجہ اپنے آپ کو کوئی روگ لگا لیں۔
Top