Ruh-ul-Quran - Al-Hijr : 70
قَالُوْۤا اَوَ لَمْ نَنْهَكَ عَنِ الْعٰلَمِیْنَ
قَالُوْٓا : وہ بولے اَوَ : کیا لَمْ نَنْهَكَ : ہم نے تجھے منع نہیں کیا عَنِ : سے الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
وہ کہنے لگے کیا ہم نے تمہیں دوسروں کے معاملات میں دخل دینے سے روکا نہ تھا۔
قَالُوْا اَوَلَمْ نَنْھَکَ عَنِ الْعٰلَمِیْنَ ۔ (سورۃ الحجر : 70) (وہ کہنے لگے کیا ہم نے تمہیں دوسروں کے معاملات میں دخل دینے سے روکا نہ تھا۔ ) عذرِ گناہ بدتراز گناہ اس آیت کے دو مطلب لیے جاتے ہیں ایک تو یہ کہ ہم نے تمہیں کیا اس بات سے منع نہیں کیا تھا کہ تمہارے پاس ایسے مہمان نہیں آنے چاہئیں اور اگر آئیں گے اور وہ ہمارے لیے مفید مطلب ہوں گے تو ہم اپنی مطلب براری کے لیے ان سے ضرور تعرض کریں گے کیونکہ جس طرح پھول سے ہمیشہ خوشبو سونگھی جاتی ہے اور پانی سے ہمیشہ پیاس بجھائی جاتی ہے، اسی طرح حسین لوگوں سے جنسی جذبات کی تسکین کی جاتی ہے۔ انھیں قدرت نے اسی کام کے لیے پیدا کیا ہے، تم ہمیں اس سے روکنے والے کون ہوتے ہو۔ یہ عزت و ذلت کی باتیں سب جذباتی اور مصنوعی باتیں ہیں۔ دوسرا مطلب اس کا یہ ہوسکتا ہے کہ ہم نے تمہیں باہر کے لوگوں سے سازباز رکھنے سے منع کیا تھا، لیکن اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ باہر کے لوگ برابر تمہارے پاس آجا رہے ہیں اور تم ان سے راہ و رسم رکھتے ہو۔ نجانے تمہارے عزائم کیا ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ تمہاری یہ روش ہمارے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ جنھیں تم اپنا مہمان کہتے ہو، یہ اجنبی لوگ ہمارے لیے کوئی مسئلہ بن سکتے ہیں۔ اس لیے ہم ان سے ضرور تعرض کریں گے۔ حیرانی کی بات ہے کہ ان بدمعاشوں نے اپنی بدمعاشی کے لیے ایک ایسا عذر تلاش کرلیا جس کی کوئی بنیاد نہ تھی۔ حضرت لوط (علیہ السلام) نے جب دیکھا کہ ان پر کوئی نصیحت اثر نہیں کررہی اور جن رشتوں کی قدر و قیمت ہمیشہ قوموں میں مُسلّم رہی ہے یہ اسے بھی تباہ کرچکے ہیں۔ تو آپ ( علیہ السلام) نے اپنے فرض کی ادائیگی کے لیے آخری بات کہی جو ایک پیغمبر ہی کہہ سکتا ہے۔ ارشاد فرمایا کہ اگر تم اپنے جنسی جذبات کے ہاتھوں ایسے ہی مغلوب ہوگئے ہو تو جنسی جذبات کی تسکین کے لیے اللہ تعالیٰ نے عورتیں پیدا کی ہیں، مرد تو ان کاموں کے لیے پیدا نہیں کئے گئے۔ تمہاری فطرت چونکہ اندھی ہوچکی ہے اس لیے تم خلاف فطرت افعال پر تل گئے ہو۔ تمہارے گھروں میں تمہاری بیویاں اس ضرورت کے لیے موجود ہیں۔ لیکن تمہاری بگڑی ہوئی فطرت تمہیں بیویوں سے تسکین دینے کے لیے کافی ثابت نہیں ہورہی اور تم ایک ایسا راستہ تلاش کرچکے ہو جس سے بڑھ کر اخلاقی تباہی کا کوئی راستہ نہیں ہوسکتا۔ میں تمہیں آخری حد تک روکنے کی کوشش کررہا ہوں کیونکہ میں جانتا ہوں کہ اس کا انجام اچھا نہیں ہوگا۔
Top