Ruh-ul-Quran - Al-Hijr : 55
قَالُوْا بَشَّرْنٰكَ بِالْحَقِّ فَلَا تَكُنْ مِّنَ الْقٰنِطِیْنَ
قَالُوْا : وہ بولے بَشَّرْنٰكَ : ہم نے تمہیں خوشخبری دی بِالْحَقِّ : سچائی کے ساتھ فَلَا تَكُنْ : آپ نہ ہوں مِّنَ : سے الْقٰنِطِيْنَ : مایوس ہونے والے
انھوں نے کہا ہم نے آپ (علیہ السلام) کو ایک امرواقعی کی بشارت دی ہے تو آپ ( علیہ السلام) ناامید ہونے والوں میں سے نہ ہوں۔
قَالُوْا بَشَّرْنٰـکَ بِالْحَقِّ فَلاَ تَکُنْ مِّنَ الْقٰنِطِیْنَ ۔ (سورۃ الحجر : 55) (انھوں نے کہا ہم نے آپ کو ایک امرواقعی کی بشارت دی ہے تو آپ ناامید ہونے والوں میں سے نہ ہوں۔ ) فرشتوں کی یقین دہانی فرشتوں نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے اظہارتعجب کو بھی مایوسی پر محمول کیا۔ اس لیے کہ فرشتوں کے یہاں یقین اور اطاعت کے سوا اور کسی جذبے کا گزر نہیں ہوتا۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے نبی وہ کامل ہوتے ہوئے بھی اسباب کی دنیا سے یکسر لاتعلق نہیں ہوسکتے۔ شاہ عبدالقادر صاحب ( رح) نے ٹھیک فرمایا کہ کاملین بھی اسباب کی کسی نہ کسی حد تک پرواہ کرتے ہیں تو فرشتوں نے کہا کہ ہم نے آپ ( علیہ السلام) کو جس بات کی خبر دی ہے وہ امر واقعی ہے۔ مستقبل میں اس کا ظہور ہو کے رہے گا۔ اس کے وقوع پذیر ہونے میں شبہ کی کوئی گنجائش نہیں۔ اس لیے آپ ( علیہ السلام) کو اس کے بارے میں مایوسی کا اظہار نہیں کرنا چاہیے۔
Top