Ruh-ul-Quran - Al-Hijr : 54
قَالَ اَبَشَّرْتُمُوْنِیْ عَلٰۤى اَنْ مَّسَّنِیَ الْكِبَرُ فَبِمَ تُبَشِّرُوْنَ
قَالَ : اس نے کہا اَبَشَّرْتُمُوْنِيْ : کیا تم مجھے خوشخبری دیتے ہو عَلٰٓي : پر۔ میں اَنْ : کہ مَّسَّنِيَ : مجھے پہنچ گیا الْكِبَرُ : بڑھاپا فَبِمَ : سو کس بات تُبَشِّرُوْنَ : تم خوشخبری دیتے ہو
آپ ( علیہ السلام) نے کہا کہ کیا تم مجھے اس وقت خوشخبری دے رہے ہو جبکہ بڑھاپا مجھے لاحق ہوچکا ہے۔ تو کس بل پر بشارت دے رہے ہو۔
قَالَ اَبَشَّرْتُمُوْنِیْ عَلٰٓی اَنْ مَّسَّنِیَ الْکِبَرُفَبِمَ تُبَشِّرُوْنَ ۔ (سورۃ الحجر : 54) (آپ نے کہا کہ کیا تم مجھے اس وقت خوشخبری دے رہے ہو جبکہ بڑھاپا مجھے لاحق ہوچکا ہے۔ تو کس بل پر بشارت دے رہے ہو۔ ) حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا حُسنِ طلب بیٹے کی خوشخبری سے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نہایت مسرور ہوئے لیکن ساتھ ہی متعجب بھی، کہ کیا اس عمر میں مجھے اس نعمت سے نوازا جائے گا جبکہ میں بڈھا کھوسٹ ہوچکا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہوچکی ہیں۔ بظاہر اسباب تو اس بات کا کوئی امکان دکھائی نہیں دیتا۔ لیکن آپ کہتے ہیں تو یقینا صحیح ہوگا لیکن یہ آپ کس بل پر کہہ رہے ہیں ؟ ایک طرف خوشی اور دوسری طرف تعجب جس میں انکار کی کوئی گنجائش نہیں۔ البتہ اس بات کی طلب ضرور ہے کہ اس خبر کو پھر دہرایا جائے تاکہ تعجب دور ہو۔
Top