Ruh-ul-Quran - Al-Hijr : 20
وَ جَعَلْنَا لَكُمْ فِیْهَا مَعَایِشَ وَ مَنْ لَّسْتُمْ لَهٗ بِرٰزِقِیْنَ
وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنائے لَكُمْ : تمہارے لیے فِيْهَا : اس میں مَعَايِشَ : سامانِ معیشت وَمَنْ : اور جو۔ جس لَّسْتُمْ : تم نہیں لَهٗ : اس کے لیے بِرٰزِقِيْنَ : رزق دینے والے
اور ہم نے اس میں تمہاری معیشت کے سامان بھی رکھے اور ان کی معیشت کے بھی جن کے تم روزی دینے والے نہیں ہو۔
وَجَعَلْنَا لَکُمْ فِیْھَا مَعَایِشَ وَمَنْ لَّسْتُمْ لَہٗ بِرٰزِقِیْنَ ۔ (سورۃ الحجر : 20) (اور ہم نے اس میں تمہاری معیشت کے سامان بھی رکھے اور ان کی معیشت کے بھی جن کے تم روزی دینے والے نہیں ہو۔ ) وسائلِ رزق کا پیدا کرنے والا اللہ تعالیٰ ہے معیشت کھانے پینے کی چیزوں اور وسائلِ معاش کو کہتے ہیں۔ اس زمین پر ہم نے تمہارے لیے وسائلِ رزق پیدا کئے اور ان کے لیے بھی پیدا کئے ہیں جنھیں تم رزق نہیں دیتے۔ انسان عموماً اس غلط فہمی میں مبتلا ہوتا ہے کہ میں جو کچھ کرتا ہوں اور جو میری ضروریات ہیں میں انھیں خود فراہم کرتا ہوں۔ میں جو کچھ کماتا ہوں اس سے میں اپنی مختلف اشیائے ضرورت خریدتا ہوں۔ اس طرح سے گویا میں آپ اپنا رازق ہوں حالانکہ آدمی اگر ذرا گہری نظر سے دیکھے تو اسے یہ سمجھنا کوئی مشکل نہیں کہ تم جو پانی پیتے ہو اسے کس نے پیدا کیا ہے ؟ تم جو غلہ کھاتے ہو اسے پیدا کرنے والا کون ہے، ؟ جن پھلوں سے کام و دہن کو لذت دیتے ہو انھیں وجود کس نے بخشا ہے ؟ تم جو گوشت کھاتے ہو تو گوشت والے جانور کس کی مخلوق ہیں ؟ جس زمین پر چلتے ہو اور جس زمین کی قوت روئیدگی سے تم فائدہ اٹھاتے ہو، یہ زمین کس نے پیدا کی ہے ؟ خود تمہاری اپنی توانائی اپنی صلاحیتیں، اپنی ذہانت اور قوت کارکردگی کس کی عطا کردہ ہے ؟ تمہارا کام صرف اتنا ہے کہ تم اس کی دی ہوئی صلاحیتوں سے کام لیتے ہو، اس کی عطا کردہ نعمتوں کو کھالیتے ہو، اس کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھا لیتے ہو۔ ظاہر ہے یہ چیز تو رزق رسانی نہیں کہلاتی۔ اسی طرح تمہارے قبضے میں جو جانور ہے انھیں بھی تم رزق مہیا نہیں کرتے بلکہ ان کا رزق بھی اللہ تعالیٰ پیدا کرتا ہے۔ یہ ان گنت پرندے اور یہ جنگلی جانور، یہ سمندر میں بسنے والی بےانداز مخلوق، کیا ان کا کھانا تم مہیا کرتے ہو، انھیں بھی پروردگار ہی عطا کرتا ہے۔ البتہ تم ان سے فائدہ ضرور اٹھاتے ہو۔
Top