Al-Qurtubi - Nooh : 22
وَ مَكَرُوْا مَكْرًا كُبَّارًاۚ
وَمَكَرُوْا : اور انہوں نے چال لی مَكْرًا : ایک چال كُبَّارًا : بہت بڑی
اور وہ بڑی بڑی چالیں چلے
ومکروا مکر اکباراً ۔ ” اور انہوں نے بڑے مکر و فریب کئے۔ “ کباراً یعنی بہت بڑا۔ یوں کہا اجتا ہے : کبیر، کبار، کبار جس طرح عجیب، عجاب اور عجاب سب کا ایک معنی ہے۔ اس کی مثل طویل، طوال اور طوال ہے۔ یہ جملہ بولا جاتا ہے، رجل حسن، رجل حسان، رجل جمیل، رجل جمال، قراء قاری کے لئے بولا جاتا ہے اور وصناء روشن چہرے والے کے لئے بولا جاتا ہے۔ ابن کسی ت نے یہ شعر پڑھا : بیضاء تصاد القلوب وتستبی بالحسن قلب المسلم القزاء وہ سفید رگن والی ہے، دلوں کا شکار کرتی ہے اور حسن کے ساتھ مسلمان قاری کے دل کو قیدی بناتی ہے۔ محل استدلال القراء ہے۔ مرد نے کہا : کبار جب تشدید کے ساتھ ہو تو یہ مبالغہ کے لئے آتا ہے۔ ابن محیصن، حمید اور مجاہد نے کبارا جب تشدید کے ساتھ پڑھا ہے ان کے مکر میں اختلاف ہے کہ وہ کیا تھا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : کمینے لوگوں کو حضرت نوح (علیہ السلام) کے قتل پر برانگیختہ کرنا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : وہ صاحب مال اور صاحب اولاد کی جو عزت کیا کرتے تھے یہاں تک کہ کمزور لوگوں نے کہا، اگر یہ لوگ حق پر نہ ہوتے تو انہیں یہ نعمتیں نہ دی جاتیں۔ کلبی نے کہا : انہوں نے اللہ تعالیٰ کے لئے جو بیوی اور بچے بنائے تھے (2) ایک قول یہ کیا گیا ہے : ان کے مکر سے مراد ان کا کفر ہے۔ مقاتل نے کہا، اس سے مراد ان کے بڑوں کو چھوٹوں کا یہ کہنا تھا۔ لاتذرون الھتکم ولاتذرن ودا ولا سواعاً ولایغوث ویعوق ونسراً ۔ (نوح : 23 )
Top