Al-Qurtubi - As-Saff : 9
هُوَ الَّذِیْۤ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى وَ دِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْهِرَهٗ عَلَى الدِّیْنِ كُلِّهٖ وَ لَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُوْنَ۠   ۧ
هُوَ الَّذِيْٓ : وہ اللہ وہ ذات ہے اَرْسَلَ : جس نے بھیجا رَسُوْلَهٗ : اپنے رسول کو بِالْهُدٰى : ہدایت کے ساتھ وَدِيْنِ الْحَقِّ : اور دین حق کے ساتھ لِيُظْهِرَهٗ : تاکہ غالب کردے اس کو عَلَي : اوپر الدِّيْنِ كُلِّهٖ : دین کے سارے کے سارے اس کے وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُوْنَ : اور اگرچہ ناپسند کریں مشرک
وہی تو ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اسے اور سب دینوں پر غالب کرے خواہ مشرکوں کو برا ہی لگے۔
تفسیر ھو الذی …… وہی ذات پاک ہے جس نے حضرت محمد ﷺ کو حق اور ہدایت کے ساتھ مبعوث کیا۔ لیظھرہ علی الدین کلہ یعنی دلائل کے ساتھ اسے تمام ادیان پر غالب کردے۔ ظھور سے مراد جنگ میں طاقت کے ذریعے غلبہ ہے۔ طھور سے مراد یہ نہیں کہ کوئی دوسر ادین باقی ہی نہ رہے بلکہ مراد یہ ہے کہ مسلمان غالب اور بلند ہونگے اور آخر زمانہ میں اسلام کے سوا کوئی دین باقی نہیں رہے گا۔ حضرت ابوہریرہ ؓ نے کہا : لیظھرہ … یعنی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے ظاہر ہونے کے ساتھ دین غالب ہوگا اس وقت کوئی کافر باقی نہیں رہے گا مگر سب مسلمان ہوجائیں گے۔ مجاہد نے کہا : یہ اس وقت ہوگا جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اتریں گے تو زمین میں کوئی دین باقی نہیں رہے گا مگر صرف دین اسلام ہوگا (1) ۔ صحیح مسلم میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ” حضرت ابن مریم (علیہ السلام) عادل ثالث کی حیثیت سے اتریں گے۔ وہ صلیب کو توڑ دیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے، جزیہ ختم کردیں گے، نوجوان اونٹنیوں کو چھوڑ دیا جائے گا ان پر کوشش نہیں کی جائے گی دشمنی، باہم بغض اور باہم حسد ختم ہوجائے گا، مال کی طرف لوگوں کو بلایا جائے گا تو اسے کوئی بھی قبول نہیں کرے گا “ (2) ۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ حضرت محمد ﷺ کو تمام ادیان پر مطلع فرمائے گا یہاں تک کہ آپ ان کے علام اور ان کی بطلان کی وجہ سے آگاہ ہوجائیں گے اور انہوں نے جو تحریف اور تبدیلی کی ہے اس پر مطلع ہوجائیں گے۔ علی الدین مراد تمام دین ہیں کیونکہ دین مصدر ہے اس کے ساتھ جمع کو بھی تعبیر کیا جاتا ہے۔
Top