Al-Qurtubi - As-Saff : 4
اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الَّذِیْنَ یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِهٖ صَفًّا كَاَنَّهُمْ بُنْیَانٌ مَّرْصُوْصٌ
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ تعالیٰ يُحِبُّ الَّذِيْنَ : محبت رکھتا ہے ان لوگوں سے يُقَاتِلُوْنَ فِيْ : جو جنگ کرتے ہیں۔ میں سَبِيْلِهٖ : اس کے راستے (میں) صَفًّا : صف بستہ ہو کر۔ صف بنا کر كَاَنَّهُمْ بُنْيَانٌ : گویا کہ وہ دیوار ہیں۔ عمارت ہیں مَّرْصُوْصٌ : سیسہ پلائی ہوئی
جو لوگ خدا کی راہ میں (ایسی طور) پر پرے جما کر لڑتے ہیں گویا سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں وہ بیشک محبوب مددگار ہیں
تفسیر اس میں تین مسائل ہیں : مسئلہ نمبر 1 ۔ ان اللہ ……… وہ صف بندی کرتے ہیں۔ مفعول بہ مضمر ہے تقدیر کلام یہ ہے یصفون انفسھم صفا۔ کانھم……۔ فراء نے کہا : وہ سیسہ پلائی ہوی دیوار ہیں (1) ۔ مبرد نے کہا : یہ رصحت البناء سے مشتق ہے جب تو اسے اس طرح بنا دے کہ وہ ایک ٹکڑے کی طرح ہوجائے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ رصیص سے مشتق ہے اس سے مراد دانتوں کا ایک دوسرے کے ساتھ جڑنا ہے۔ تراص سے مراد باہم جڑنا ہے۔ اسی سے تراصوانی الصف ہے آیت کا معنی ہے۔ جو آدمی اللہ تعالیٰ کی راہ میں ثابت قدمی کا مظاہرہ کرتا ہے اور اپنی جگہ جم جاتا ہے جس طرح دیوار ایک جگہ ثابت رہتی ہے۔ سعید ب جبیر نے کہا : یہ اللہ تعالیٰ کیجانب سے مومنین کو تعلیم ہے کہ جب دشمنوں سے جنگ کا مرحلہ ہو تو وہ کیسے رہیں (2) ۔ مسئلہ نمبر 2 ۔ بعض اہل تاویل نے اس آیت سے یہ استدلال کیا ہے کہ پیدل کا جہاد شاہسوار کے جہاد سے افضل ہے کیونہ شاہسوار اس طریقہ سے صف بندی نہیں کرتے۔ مہدوی نے کہا : یہ درست نہیں کیونکہ شہسوار کے اجر اور غنیمت میں فضیلت کا ذکر ہے۔ شاہسوار آیت کے معنی سے خارج نہیں کیونکہ اس کا معنی ثابت قدمی کا مظاہرہ کرنا ہے۔ مسئلہ نمبر 3 ۔ صف سے نکلنا جائز نہیں مگر ایسی ضرورت کی بناء پر جو انسان کو لاحق ہوتی ہے یا ایسے پیغام کی وجہ سے جو امام بھیجتا ہے یا ایسی منفعت میں جو خاص مقام میں ظاہر ہوتی ہے یا فرصت جس کا موقع ملتا ہے۔ اس میں کوئی اختلاف نہیں۔ دعوت مبارزت کے لئے صف سے نکلنے میں دو قول ہیں۔ (1) اس بارے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ مقصد دشمن کو خوفزدہ کرنا ہے، شہادت کو طلب کرنا ہے اور قتال پر برانگیختہ کرنا ہے۔ ہمارے اصحاب کہتے ہیں : یوئی آدمی دعوت مبارزت کیلے نہ نکلے کیونکہ اس میں ریاکاری اور اس امر کی طرف نکلنا ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے منع کیا ہے۔ مبارزت اس وقت ہے جب کافر اسے طلب کرے جس طرح حضور ﷺ کی موجودگی میں غزوہ بدر اور غزوہ خیبر میں ہوا۔ سلف صالحین کا یہی انداز رہا۔ سورة بقرہ آیت 195 میں ولا تقلوا بایدیکم الیل التھلکۃ کے ضمن میں مفصل بحث گزر چکی ہے۔
Top