Al-Qurtubi - Al-An'aam : 98
وَ هُوَ الَّذِیْۤ اَنْشَاَكُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَةٍ فَمُسْتَقَرٌّ وَّ مُسْتَوْدَعٌ١ؕ قَدْ فَصَّلْنَا الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّفْقَهُوْنَ
وَهُوَ : اور وہی الَّذِيْٓ : وہ۔ جو۔ جس اَنْشَاَكُمْ : پیدا کیا تمہیں مِّنْ : سے نَّفْسٍ : وجود۔ شخص وَّاحِدَةٍ : ایک فَمُسْتَقَرٌّ : پھر ایک ٹھکانہ وَّمُسْتَوْدَعٌ : اور سپرد کیے جانے کی جگہ قَدْ فَصَّلْنَا الْاٰيٰتِ : بیشک ہم نے کھول کر بیان کردیں آیتیں لِقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّفْقَهُوْنَ : جو سمجھتے ہیں
اور وہی تو ہے جس نے تم کو ایک شخص سے پیدا کیا۔ پھر (تمہارے لئے) ایک ٹھہرنے کی جگہ ہے اور ایک سپرد ہونے کی۔ سمجھنے والوں کے لئے ہم نے (اپنی) آیتیں کھول کھول کر بیان کردی ہیں۔
آیت نمبر 98 قولی تعالیٰ آیت : وھو الذی انشاکم من نفس واحدۃ اس میں نفس واحدۃ سے مراد حضرت آدم (علیہ السلام) ہیں۔ سورت کی ابتدا میں یہ پہلے گزر چکا ہے۔ فمستقر حضرت ابن عباس ؓ، حضرت سعید بن جبیر، حضرت حسن، حضرت ابو عمرو، حضرت عیسیٰ ، اعرج، شیبہ اور نخعی رحمتہ اللہ علیھم نے قاف کے کسرہ کے ساتھ پڑھا ہے اور باقیوں نے فتحہ کے ساتھ۔ اور یہ مبتدا ہونے کے سبب محل رفع میں ہے، مگر جنہوں نے کسرہ دیا ہے ان کے نزدیک تقدیر عبارت فمنھا مستقر ہے اور جنہوں نے فتحہ دیا ہے ان کے نزدیک لھا مستقر ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا : پس اس کے لیے ٹھہرنے کی جگہ ہے، رحم میں اور امانت رکھے جانے کی جگہ ا سزمین میں ہے جس میں وہ مرے گا۔ یہ تفسیر قاف کے فتحہ پر دلالت کرتی ہے، اور حسن نے کہا ہے : پس ٹھہرنے کی جگہ قبر میں ہے۔ اور اکثر مفسرین کہتے ہیں : مستقر وہ جگہ ہے جو رحم میں تھی اور مستودع وہ ہے جو صلب میں تھی۔ اسے حضرت سعید بن جبیر نے حضرت ابن عباس ؓ سے رورایت کیا ہے اور حضرت نخعی (رح) نے بھی یہی کہا ہے۔ اور حضرت ابن عباس ؓ سے بھی مروی ہے مستقرہ فی الارض، ومستودع فی الأصلاب ( ٹھہرنے کی جگہ زمین میں ہے اور امانت رکھے جانے کی جگہ اصلاب میں ہے (تفسیر طبری، جلد 9، صفحہ 435) حضرت سعید بن جبیر نے کہا ہے : حضرت ابن عباس ؓ نے مجھ سے پوچھا کیا تو نے شادی کی ہے ؟ میں نے کہا : نہیں۔ تو فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ تیری پشت سے انہیں نکالے گا جنہیں اس میں طور ودیعت رکھا ہوا ہے۔ اور حضرت ابن عباس ؓ سے یہ بھی مروی ہے کہ مستقر وہ ہے جسے پیدا کیا جائے اور مستودع وہ ہے جسے پیدا نہ کیا گیا ہو۔ اسے مادردی نے ذکر کیا ہے۔ اور حضرت ابن عباس ؓ سے یہ بھی مروی ہے : مستودع عند اللہ ( اللہ تعالیٰ کے پاس امانت رکھے جانے کی جگہ ہے) ۔ میں (مفسر) کہتا ہوں : اور قرآن کریم میں ہے آیت : ولکم فی الارض مستقرو متاع الیٰ حین (توبہ) ( اور ( اب) تمہارا زمین میں ٹھکانا ہے اور فائدہ اٹھانا ہے وقت مقرر تک) استیداع کا اشارہ ان کے قبر میں ہونے کی طرف یہاں تک کہ انہیں حساب کے لیے وہاں سے اٹھالیا جائے۔ اس کا ذکر سورة البقرہ میں پہلے ہوچکا ہے۔ آیت : قد فصلنا الایت لقوم یفقھون حضرت قتادہ نے فرمایا : فصلنا کا معنی ہے ہم نے بیان کردیا ( اور ہم نے پختہ کردیا یعنی بمعنی بینا وقدرنا، واللہ اعلم) ۔
Top