Al-Qurtubi - Al-An'aam : 89
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحُكْمَ وَ النُّبُوَّةَ١ۚ فَاِنْ یَّكْفُرْ بِهَا هٰۤؤُلَآءِ فَقَدْ وَ كَّلْنَا بِهَا قَوْمًا لَّیْسُوْا بِهَا بِكٰفِرِیْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہ الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰتَيْنٰهُمُ : ہم نے دی انہیں الْكِتٰبَ : کتاب وَالْحُكْمَ : اور شریعت وَالنُّبُوَّةَ : اور نبوت فَاِنْ : پس اگر يَّكْفُرْ : انکار کریں بِهَا : اس کا هٰٓؤُلَآءِ : یہ لوگ فَقَدْ وَكَّلْنَا : تو ہم مقرر کردیتے ہیں بِهَا : ان کے لیے قَوْمًا : ایسے لوگ لَّيْسُوْا : وہ نہیں بِهَا : اس کے بِكٰفِرِيْنَ : انکار کرنے والے
یہ وہ لوگ تھے جن کو ہم نے کتاب اور حکم اور نبوت عطا فرمائی تھی۔ اگر یہ (کفّار) ان باتوں سے انکار کریں تو ہم نے ان پر (ایمان لانے کیلئے) ایسے لوگ مقّرر کردیئے ہیں کہ وہ ان سے کبھی انکار کرنیوالے نہیں۔
آیت نمبر۔ 89 قولہ تعالیٰ آیت : اولٓئک الذین اٰتینٰھم الکتٰب والحکم والنبوۃ ترکیب کلام میں یہ مبتدا اور خبر ہیں۔ اور حکم کا معنی علم اور فقاہت ہے۔ آیت : فان یکفربھا تو اگر وہ ہماری آیات کا انکار کریں۔ ھٰٓولآء آپ کے زمانے کے کفار اے محمد ! ﷺ ۔ آیت : فقد وکلنا یہ جواب شرط ہے۔ یعنی تو ہم نے اس کے ساتھ ایمان لانے کے لیے مقرر کردیئے ہیں۔ آیت : قوما لیسوا بھا بکفرین مراد اہل مدینہ میں سے انصار ہیں اور اہل مکہ میں سے مہاجرین ہیں۔ حضرت قتادہ ؓ نے کہا ہے : مراد وہ انبیاء (علیہم السلام) ہیں جن کا قصہ اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا۔ نحاس نے کہا ہے : یہ قول معنی سے زیادہ مشابہت رکھتا ہے کیونکہ اس کے بعد فرمایا ہے : آیت : اولئک الذین ھدی اللہ فبھدٰھم اقتدہ ابو رجاء نے کہا ہے : مراد ملائکہ ہیں (تفسیر طبری، جلد 9 صفحہ 389) ۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : یہ جن وانس اور ملائکہ میں سے ہر مومن کے لیے عام ہے۔ اور بکفرین میں بازائدہ ہے اور برائے تاکید ہے۔
Top