Al-Qurtubi - Al-An'aam : 78
فَلَمَّا رَاَ الشَّمْسَ بَازِغَةً قَالَ هٰذَا رَبِّیْ هٰذَاۤ اَكْبَرُ١ۚ فَلَمَّاۤ اَفَلَتْ قَالَ یٰقَوْمِ اِنِّیْ بَرِیْٓءٌ مِّمَّا تُشْرِكُوْنَ
فَلَمَّا : پھر جب رَاَ : اس نے دیکھا الشَّمْسَ : سورج بَازِغَةً : جگمگاتا ہوا قَالَ : بولے هٰذَا : یہ رَبِّيْ : میرا رب هٰذَآ : یہ اَكْبَرُ : سب سے بڑا فَلَمَّآ : پھر جب اَفَلَتْ : وہ غائب ہوگیا قَالَ : کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اِنِّىْ : بیشک میں بَرِيْٓءٌ : بیزار مِّمَّا : اس سے جو تُشْرِكُوْنَ : تم شرک کرتے ہو
پھر جب سورج کو دیکھا کہ جگمگا رہا ہے تو کہنے لگے میرا پروردگار یہ ہے۔ یہ سب سے بڑا ہے۔ مگر جب وہ بھی غروب ہوگیا تو کہنے لگے کہ لوگو ! جن چیزوں کو تم (خدا کا ٰ ) شریک بناتے ہو میں ان سے بیزار ہوں۔
آیت نمبر 78 قولی تعالیٰ آیت : فلما را الشمس بازغۃ، بازغۃ حال ہونے کی بنا پر منصوب ہے، کیونکہ یہ آنکھ کی رؤیت ہے (اعراب القرآن للخاص، جلد 2، صفحہ 77) ۔ بزغ یبزغ بزوغا کا معنی ہے جب وہ طلوع ہوا۔ اور أفل یافل افولا کا معنی یہ ہے جب وہ غروب ہوا۔ اور فرمایا : ھذا اور الشمس مونث ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : فلما افلت تو اس کے بارے کہا گیا ہے کہ شمس کی تانیث اس کی تفخیم اور اس کی عظمت کے سبب ہے۔ اور یہ اس کے اس قول کی طرح ہے : رجل نسابۃ وعلامۃ اور کہا : ھذاربی اس کا معنی ہے : ھذا الطالع ربی ( کیا یہ طلوع ہونے والا میرا رب ہے) ۔ کسائی اور اخفش نے یہی کہا ہے۔ اور ان کے سوا دوسروں نے کہا : ھذا الغؤ (کیا یہ روشنی میرا رب ہے) ۔ ابو الحسن علی بن سلیمان نے کہا ہے : ای ھذا الشخص ( کیا یہ شخص میرا رب ہے) ، جیسا کہ اعشی نے کہا : قامت تبکیہ علی قبری من لی من بعدک یا عامر ترکتنی فی الدار ذاغربۃ قد ذل من لیس لہ ناصر
Top