Al-Qurtubi - Al-An'aam : 66
وَ كَذَّبَ بِهٖ قَوْمُكَ وَ هُوَ الْحَقُّ١ؕ قُلْ لَّسْتُ عَلَیْكُمْ بِوَكِیْلٍؕ
وَكَذَّبَ : اور جھٹلایا بِهٖ : اس کو قَوْمُكَ : تمہاری قوم وَهُوَ : حالانکہ وہ الْحَقُّ : حق قُلْ : آپ کہ دیں لَّسْتُ : میں نہیں عَلَيْكُمْ : تم پر بِوَكِيْلٍ : داروغہ
اور اس (قرآن) کو تمہاری قوم نے جھٹلایا حالانکہ وہ سراسر حق ہے کہہ دو کہ میں تمہارا داروغہ نہیں ہوں
: (آیت) 66۔ 67 قولہ تعالیٰ : (آیت) وکذب بہ قومک، ای بالقرآن یعنی آپ کی قوم نے قرآن کو جھٹلایا ہے۔ ابن ابی عبلہ نے و کذبت تاء کے ساتھ پڑھا ہے۔ (المحرر الوجیز) : (آیت) وھو الحق حالانکہ اس کے قصص حق ہیں۔ قل لست علیکم بوکیل حسن نے کہا ہے : ( اس کا معنی ہے) میں تمہارے اعمال کا محافظ نہیٰں ہوں کہ میں تمہیں ان پر جزا اور بدلہ دوں، بلاشبہ میں تو ڈرانے والا ہوں میں نے پیغام (حق) پہنچا دیا ہے، اس کی مثل یہ آیت بھی ہے : (آیت) وما انا علیکم بحفیظ (انعام) (اور میں تم پر نگہبان نہیں ہوتا) میں تم پر تمہارے اعمال کی حفاظت کرتا ہوں۔ پھر بھی کہا گیا ہے : یہ آیت قتال کے ساتھ منسوخ ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے : یہ منسوخ نہیں ہے، کیونکہ ان کا ایمان آپ کی وسعت میں نہیں ہ۔ لکل نبا مستقر یعنی ہر خبر کی ایک حقیقت ہے، یعنی ہر شی کے لیے ایک مقررہ وقت ہے جس میں وہ بغیر تقدیم و تاخیر کے واقع ہوجاتی ہے۔ اور یہ معنی بھی بیان کیا گیا ہے : ہر عمل کی جزا ہے۔ حسن نے کہا ہے : یہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے کفار کے لیے وعید ہے، کیونکہ وہ موت کے بعد دوبارہ اٹھائے جانے کا اقرار نہ کرتے تھے۔ زجاج نے کہا ہے : یہ بھی جائز ہے کہ یہ ایسی شی کے ساتھ وعید ہو جو دنیا میں ان پر نازل ہوگئی۔ سدی نے کہا ہے : بدر کے دن ان پر وہ عذاب آپڑا جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ انہیں ڈرا رہا ہے۔ اور ثعلبی نے ذکر کیا ہے کہ انہوں نے بعض تفاسیر میں دیکھا ہے کہ یہ آیت داڑھ کے درد کے لیے باعث نفع ہے جب اسے کاغذ پر لکھ کر دانت پر رکھا جائے۔
Top