Al-Qurtubi - Al-An'aam : 132
وَ لِكُلٍّ دَرَجٰتٌ مِّمَّا عَمِلُوْا١ؕ وَ مَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا یَعْمَلُوْنَ
وَلِكُلٍّ : اور ہر ایک کے لیے دَرَجٰتٌ : درجے مِّمَّا : اس سے جو عَمِلُوْا : انہوں نے کیا (ان کے اعمال) وَمَا : اور نہیں رَبُّكَ : تمہارا رب بِغَافِلٍ : بیخبر عَمَّا : اس سے جو يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں
اور سب لوگوں کے بلحاظ اعمال درجے (مقرر) ہیں۔ اور جو کام یہ لوگ کرتے ہیں خدا ان سے بیخبر نہیں۔
آیت نمبر : 132 قولہ تعالیٰ : آیت : ولکل درجت مما عملوا یعنی جن وانس میں سے ہر ایک کے لیے درجے ہیں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے دوسرے آیت میں فرمایا : اولئک الذین حق علیھم القول فی امم قد خلت من قبلھم من الجن والانس انھم کانوا خسرین (الاحقاف) ( یہی وہ (بدبخت) ہیں جن پر ثابت ہوچکا ہے عذاب کا فرمان ان گروہوں میں جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں جنہوں اور انسانوں میں سے۔ بیشک وہ سرسر گھاٹے میں تھے) پھر فرمایا : آیت ولکل درجٰت مما عملوا ولیوفیھم اعمالھم وھم لا یظلمون (الاحقاف) ( اور ہر ایک کے لیے مرتبے ہوں گے ان کے اعمال کے مطابق اور اللہ تعالیٰ پورا پورا دے گا انہیں ان کے اعمال کا بدلہ اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا) اور اس میں یہ دلیل موجود ہے کہ جنوں میں سے مطیع و فرمانبردار جنت میں ہوں گے اور گنہگار جہنم میں ہوں گے۔ اسی طرح انسان بھی ہیں اور اس بارے میں جو کچھ کہا گیا ہے یہی زیادہ صحیح ہے پس اسے جان لو۔ اور آیت : ولکل درجٰت کا معنی یہ ہے کہ طاعت اور نیکی کا عمل کرنے والے ہر فرد کے لیے ثواب و جزا میں درجے ہیں۔ اور معصیت و گناہ کا عمل کرنے والے ہر فرد کے لیے عقاب اور سزا میں درجے ہیں۔ آیت : وما ربک بغافل یعنی نہ وہ غافل ہے اور نہ وہ بھولنے والا ہے۔ اور غفلت کا معنی یہ ہے ان یذھب الشیء عنک لاشتغالک بغیرہ کہ کسی غیر میں پڑے مشغول ہونے کی وجہ سے کوئی شی تجھ سے چلی جائے (ضائع ہوجائے) آیت : عما یعملون ابن عامر نے اسے تا کے ساتھ پڑھا ہے اور باقیوں نے یا کے ساتھ۔
Top