Al-Qurtubi - Al-An'aam : 116
وَ اِنْ تُطِعْ اَكْثَرَ مَنْ فِی الْاَرْضِ یُضِلُّوْكَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ اِنْ یَّتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ وَ اِنْ هُمْ اِلَّا یَخْرُصُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر تُطِعْ : تو کہا مانے اَكْثَرَ : اکثر مَنْ : جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں يُضِلُّوْكَ : وہ تجھے بھٹکا دیں گے عَنْ : سے سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ اِنْ : نہیں يَّتَّبِعُوْنَ : بیروی کرتے اِلَّا : مگر (صرف) الظَّنَّ : گمان وَاِنْ هُمْ : اور نہیں وہ اِلَّا : مگر يَخْرُصُوْنَ : اٹکل دوڑاتے ہیں
اور اکثر لوگ جو زمین پر آباد ہیں (گمراہ ہیں) اگر تم ان کا کہا مان لو گے تو وہ تمہیں خدا کا راستہ بھلا دیں گے۔ یہ) (محض خیال کے پیچھے چلتے اور نرے اٹکل کے تیر چلاتے ہیں۔
آیت نمبر 117 قولہ تعالیٰ : آیت : وان تطع اکثر من فی الارض یعنی اگر تو اطاعت کرے کفار کی۔ آیت : یضلوک عن سبیل اللہ تو وہ تجھے بہکا دیں گے اس راستے سے جو اللہ تعالیٰ کے اجر وثواب کی طرف پہنچا دیتا ہے۔ آیت : ان یتبعون الا الظن اس میں ان بمعنی ما ہے، اور اسی طرح آیت : وان ھم الا یخرصون ہے یعنی نہیں ہیں وہ مگر تخمینے لگاتے ہیں اور اندازے لگاتے ہیں، اور اسی سے الخرص ہے، اور اس کا اصل معنی کاٹنا ہے۔ شاعر نے کہا ہے : تری قصد المران فینا کا نہ تذرع خرصان بائیدی الشواطب یعنی وہ ٹہنی جو طولا کاٹی جاتی ہے اور اس سے (سہارا کے لیے) کھونڈی بنائی جاتی ہے۔ اور یہ خرصان خرص کی جمع ہے۔ اور اس سے خرص یخرص النخل خرصا ہے جب وہ اس کا اندازہ لگائے تاکہ وہ اس سے خراج وصول کرے۔ اور خارص وہ ہوتا ہے جو ایسی شی کے ساتھ کاٹتا ہے جس کے ساتھ کاٹنا جائز نہیں ہوتا، جب کہ اس کے ساتھ اسے یقین نہ ہو۔ اس کا مزید بیان ان شاہ اللہ تعالیٰ سورة ذاریات میں آئے گا۔ آیت : ان ربک ھو اعلم بعض لوگوں نے کہا ہے : یہاں اعلم بمعنی یعلم ہے۔ اور اس کی تائید میں حاتم طائی کا قول بیان کرتے ہیں۔ تحالفت طی من دوننا حلفا واللہ اعلم ما کنا لھم خذلا اور خنساء کا قول ہے : اللہ اعلم ان جفنتہ تغدو غداہ الریح اوتسری ان دونوں میں اعلم بمعنی یعلم ہے) اور اس میں کوئی حجت اور دلیل نہیں ہے، کیونکہ یہ آیت : وھو اعلم بالمھتدین کے مطابق نہیں ہوگا اور یہ بھی احتمال ہے کہ یہ اپنے اصل پر آیت : من یضل عن سبیلہ اس میں من بمعنی ای ہے۔ اور یہ محل رفع میں ہے اور اسے رفع دینے والا عامل یضل ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ اعلم کے سبب محل نصب میں ہے، یعنی ان ربک اعلم ای الناس یضل عن سبیلہ ( بیشک آپ کا رب خوب جانتا ہے لوگوں میں سے کون ہے جو اس کی راہ سے بہک رہا ہے) اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ حرف جر کے حذف کے ساتھ محل نصب میں ہے یعنی بمن یضل بعض بصریوں نے یہ کہا ہے۔ یہ اچھا اور حسین ہے، اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی وجہ آیت : وھو اعلم بالمھتدین اور سورة نخل کے آکر میں اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے : آیت : ان ربک ھو اعلم من یضل عن سبیلہ، وھو اعلم بالمھتدین اور یضل بھی پڑھا گیا ہے اور یہ مفعول کو حذف کرنے کی بنا پر ہے، اور پہلا قول احسن ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت : وھو اعلم بالمھتدین اور اگر یہ اضلال سے ہوتا تو وہ فرماتا : وھو اعلم بالھادین۔
Top