Al-Qurtubi - Al-An'aam : 107
وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ مَاۤ اَشْرَكُوْا١ؕ وَ مَا جَعَلْنٰكَ عَلَیْهِمْ حَفِیْظًا١ۚ وَ مَاۤ اَنْتَ عَلَیْهِمْ بِوَكِیْلٍ
وَلَوْ : اور اگر شَآءَ : چاہتا اللّٰهُ : اللہ مَآ اَشْرَكُوْا : نہ شرک کرتے وہ وَمَا : اور نہیں جَعَلْنٰكَ : بنایا تمہیں عَلَيْهِمْ : ان پر حَفِيْظًا : نگہبان وَمَآ : اور نہیں اَنْتَ : تم عَلَيْهِمْ : ان پر بِوَكِيْلٍ : داروغہ
اور اگر خدا چاہتا تو یہ لوگ شرک نہ کرتے۔ اور (اے پیغمبر ﷺ ! ) ہم نے تم کو ان پر نگہبان مقرر نہیں کیا اور نہ تم ان کے دروغہ ہو۔
آیت نمبر 107 قولہ تعالیٰ آیت : ولو شاء اللہ ما اشرکوا یہ اس پر نص ہے کہ شرک اس کی مشیت کے ساتھ ہوتا ہے، اور یہ مذہب قدریہ کا بطلان ہے جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے۔ آیت : وما جعلناک علیھم حفیظا یعنی اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ان کی حفاظت اور نگہبانی کرنا آپ کے لیے ممکن نہیں ہے۔ آیت : وما انت علیھم بوکیل یعنی آپ ان کے امور اور معاملات کو ان کے دین یا ان کی دنیا کے مصالح اور منافع میں مضبوط اور پختہ کیجیے، یہاں تک کہ ان کے لیے اسے پانا آسان ہوجائے جو ان کے لیے واجب اور ضرور ہے۔ پس اس بارے میں نہ آپ نگہبان ہیں اور نہ ہی ذمہ دار ہیں، بلاشبہ آپ تو صرف مبلغ ( اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچانے والے ہیں) اور یہ جنگ و قتال کا حکم دئے جانے سے پہلے کی بات ہے۔
Top