Al-Qurtubi - Al-Waaqia : 62
وَ لَقَدْ عَلِمْتُمُ النَّشْاَةَ الْاُوْلٰى فَلَوْ لَا تَذَكَّرُوْنَ
وَلَقَدْ : اور البتہ تحقیق عَلِمْتُمُ : جان لیا تم نے النَّشْاَةَ الْاُوْلٰى : پہلی دفعہ کی پیدائش کو فَلَوْلَا تَذَكَّرُوْنَ : تو کیوں نہیں تم نصیحت پکڑتے
اور تم نے پہلی پیدائش تو جان ہی لی ہے پھر تم سوچتے کیوں نہیں ؟
ولقد علمتم النشاۃ الاولی کیونکہ تم کو نطفہ سے پھر علقمہ سے پھر مضفہ سے پیدا کیا گیا جب کہ تم کچھ بھی نہ تھے۔ قتادہ اور ضحاک نے کہا مراد حضرت آدم (علیہ السلام) کی پیدائش ہے۔ 1 ؎۔ تفسیر ماوردی، جلد 5، صفحہ 459 2 ؎۔ تفسیر طبری، جز 27، صفحہ 230 3 ؎۔ المحرر الوجیز، جلد 5، صفحہ 248 فلولا تذکرون۔ تم سوچ و بچار کیوں نہیں کرتے ؟ حدیث میں ہے ” دوبارہ پیدا کرنے کے جھٹلانے والے پر بڑا تعجب ہے جب کہ وہ پہلی پیدائش کو دیکھتا ہے اس پر بھی تعجب ہے اور جو دوبارہ پیدا کرنے کا اقرار تو کرتا ہے مگر دار قرار کرے لیے تگ و دو نہیں کرتا “۔ عام قرأت النشاۃ ہے۔ مجاہد، حضرت حسن بصری، ابن کثیر اور ابو عمرو نے النشاء الف ممدودہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ سورة عنکبوت میں اس کی وضاحت گزر چکی ہے۔
Top