Al-Qurtubi - Al-Waaqia : 45
اِنَّهُمْ كَانُوْا قَبْلَ ذٰلِكَ مُتْرَفِیْنَۚۖ
اِنَّهُمْ كَانُوْا : کیونکہ وہ تھے قَبْلَ ذٰلِكَ : اس سے پہلے مُتْرَفِيْنَ : نعمتوں میں پہلے ہوئے
یہ لوگ اس سے پہلے عیش نعیم میں پڑے ہوئے تھے
انھم گانوا قبل ذلک مترفین۔ وہ اس عذاب کے مستحق اس لیے بنے ہیں کیونکہ وہ دنیا میں حرام چیز ہے لطف اندوز ہوتے ہیں مترف یعنی خوشحال : حضرت ابن عباس اور دوسرے علماء سے مروی ہے۔ سدی نے کہا : مترفین یعنی شرک کرنے والے ” وگانو یصرون علی الجنت العظیم۔ “ وہ شرک پر قاتم تھے (2) یہ حضرت حسن بصری، ضحاک اور ابن زید کا نقطہ نظر ہے۔ قتادہ اور مجاہد نے کہا : مراد وہ بڑا گناہ ہے جس سے وہ توبہ نہیں کرتے تھے۔ شعبی نے کہا : اس سے مراد یمین غموس ہے یہ گناہ کبیرہ میں سے ہے (3) یہ جملہ بولا جاتا ہے، جنت فی یمینہ اس نے قسم کو پورا نہ کیا اس نے رجوع کرلیا۔ وہ قسم اٹھایا کرتے تھے کہ دوبارہ اٹھانے کا کوئی تصور نہیں اور وہ یہ قسم اٹھاتے تھے کہ بت اللہ تعالیٰ کا مدمقابل ہیں۔ یہی ان کا قسم توڑنا تھا اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں خبر دیتے ہوئے کہا : واقسموا باللہ جھد ایمانھم لا یبعث اللہ من یموت (النحل : 38) حدیث میں ہے : آپ غار حرا میں تخث کیا کرتے تھے، یعنی آپ ایسا عمل کیا کرتے تھے جس کے ساتھ آپ سے حنث ساقط ہوجائے۔ اس سے مراد گنا ہے۔
Top