Al-Qurtubi - Al-Waaqia : 34
وَّ فُرُشٍ مَّرْفُوْعَةٍؕ
وَّفُرُشٍ : اور نشست گاہیں مَّرْفُوْعَةٍ : اونچی
اور اونچے اونچے فرشوں میں
وفرش مرفوعۃ۔ امام ترمذی نے حضرت ابو سعید ؓ سے وہ نبی کریم ﷺ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ” ان کی بلندی اتنی ہوگی جتنا زمین و آسمان کے درمیان دوری ہے یعنی پانچ سو سال “ (1) کہا : یہ حدیث غریب ہے ہم اسے نہیں پہچانتے مگر رشدین بن سعد کی سند سے۔ بعض علماء نے اس حدیث کی وضاحت میں کہا : فرض درجہ بدرجہ ہوں گے اور درجات میں یوں فاصلہ ہوگا جس طرح زمین و آسمان میں ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہاں فرش سے مراد وہ عورتیں ہیں جو جنت میں ہیں ان کا ذکر پہلے نہیں ہوا۔ معنی ہے وہ عورتیں، اپنے حسن اپنے کمال میں بلند شان والی ہیں اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے :” انا انشانھن انشا۔ “ ہم نے انہیں پیدا کیا اور حسین و جمیل بنایا۔ عرب عورتوں کو فرش، لباس اور ازار کا نام دیتے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :” ھن لباس لکم “ ( البقرہ : 186) پھر یہ قول کیا گیا وہ حورعین ہیں یعنی ہم نے انہیں ولادت کے عمل کے بغیر پیدا کیا۔ ایک قول یہ کیا گیا : مراد انسانوں کی عورتیں ہیں، یعنی ہم نے انہیں نئے سرے سے پیدا کیا یہ انہیں لوٹانا ہے۔ یعنی ہم نے انہیں جوانی کی حالت اور جمال کے کمال کے ساتھ پیدا کیا۔ معنی ہے ہم نے بوڑھی اور بچی کو ایک ہی دفعہ پیدا کردیا ان کے لیے ضمیر ذکر کی گئی اور ان کا ذکر پہلے نہ ہوا کیونکہ وہ اصحاب یمین میں داخل ہیں۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ فرش، النساء سے کنایہ ہے جس طرح یہ بات پہلے گزر چکی ہے۔ نبی کریم ﷺ سے اللہ تعالیٰ کے فرمان ” انا انشانھن انشا۔ “ کے ضمن میں روایت گزری ہے فرمایا : منھن البکر والثیب (2) حضرت ام سلمہ ؓ نے کہا : میں نے نبی کریم ﷺ سے اللہ تعالیٰ کے فرمان ” انا انشانھن انشائ ۔ فجعلنھن ابکارا۔ عرباً اترابا۔ “ کے بارے میں سوال کیا فرمایا :” اے ام سلمہ ! اس سے مراد وہ عورتیں ہیں جنہیں دنیا میں اس حیثیت سے موت دی گئی تھی جب کہ وہ بوڑھی، ان کے بال سفید، آنکھیں کمزور چند ہیائی ہوئی اور میل بہہ رہی ہوتی تھی اللہ تعالیٰ نے انہیں بڑھاپے کے بعد ہم عمر، برابر ایک ہی وقت کی پیدائش پر بنا دیا “ (3) نحاس نے اسے حضرت انس ؓ سے روایت کیا ہے کہا احمد بن عمر نے عمرو بن علی سے وہ ابو عاصم سے وہ موسیٰ بن عبیدہ سے وہ یزید قاشی سے وہ حضرت انس بن مالک ؓ سے مرفوع روایت کرتے ہیں کہ ” مراد وہ بوڑھیاں ہیں جن کی آنکھیں دنیا میں چند ہیائی اور آنکھوں سے میل بہہ رہی ہوئی تھی “۔ مسیب بن شریک نے کہا نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :” مراد دنیا کی بوڑھی عورتیں ہیں اللہ تعالیٰ نے انہیں نئے انداز میں پیدا کیا جب بھی ان کے خاوند ان کے پاس آئیں گے انہیں با کرہ پائیں گے “ (4) ۔ جب حضرت عائشہ ؓ نے اسے سنا تو کہا : ” ہائے درو ! نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :” وہاں کوئی درد نہیں ہوگا “۔ عربا یہ عروب کی جع ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ مجاہد اور دوسرے علماء نے کہا : عرب سے مراد ہے وہ عورتیں جو اپنے 1 ؎۔ جامع ترمذی کتاب صفۃ الجنۃ، ما جاء لی صفۃ ثبات اھل الجنۃ، جلد 2، صفحہ 77، ایضاً حدیث نمبر 3261 ضیاء القرآن پبلی کیشنز 2 ؎۔ تفسیر طبری جز 27، صفحہ 217 3 ؎۔ ایضاً ، جز 27، صفحہ 218 4 ؎؎۔ جامع ترمذی، کتاب التفسیر، جلد 2 صفحہ 162 خاوندوں سے عشق کرتی ہیں : حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے : عرب سے مراد ملقہ (1) ہے عکرمہ نے کہا : غنجہ (2) ہے ابن زید نے کہا : یہ اہل مدینہ کی لغت میں ہے اسی معنی میں لبید کا قول ہے : و فی الخباء عروب غیر فاحشۃ خیمہ میں ناز و ادا اوالی ہے فاحشہ نہیں۔ زید بن اسلم نے کہا : مراد اچھی گفتگو کرنے والی۔ عکرمہ اور قتادہ سے مروی ہے : عرب ان عورتوں کو کہتے ہیں جو اپنے خاوند سے محبت کرنے والیاں ہوں۔ یہ اعرب سے مشتق ہے۔ جب وہ وضاحت کرے۔ عرب ایسی عورت کو کہتے ہیں جو اپنے خاوند کے لیے ناز و ادا، نخرے اور حسن کلام کے ساتھ اپنی محبت کو ظاہر کرتی ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس سے مراد وہ عورت ہے جو اپنے خاوند سے محبت کی وجہ سے اسے کی اطاعت کرے تاکہ لطف اندوز ہونے میں زیادہ لذت کا باعث ہو۔ جعفر بن محمد نے اپنے باپ سے وہ اپنے داد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : عربا سے مراد ہے ان کی کلام عربی زبان میں ہوگی۔ حمزہ اور ابوبکر نے عاصم سے غربا قرأت نقل کی ہے باقی قراء نے اسے ضمہ دیا ہے۔ یہ دونوں قرأیتیں جائز ہیں یہ فعول کی جمع ہے۔ اترابا۔ وہ ہم عمر ہوں گی ان کی عمر تنتیس سال ہوگی (3) ہم عمر عورتوں میں اتراب اور ہم عمر مردوں میں اقران کا لفظ بولتے ہیں۔ عرب اس عورت میں دلچسپی کا اظہار کرتے جو بچپنے کی حد سے گزر چکی ہو اور بڑھاپے سے ابھی کم ہو۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اترابا کا معنی ہے ہم مثل ہم شکل (4) یہ مجاہد کا قول ہے۔ سعدی نے کہا : وہ اخلاق میں ہم مثل ہوں گی ان کے درمیان کوئی بغض اور کوئی حسد نہ ہوگا (5) لا صحب الیمین۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : حور عین۔ سابقین کے لیے ہے اور اتراب عرب اصحاب یمین کے لیے ہے۔
Top