Anwar-ul-Bayan - Al-Waaqia : 17
یَطُوْفُ عَلَیْهِمْ وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُوْنَۙ
يَطُوْفُ عَلَيْهِمْ : گردش کر رہے ہوں گے ان پر وِلْدَانٌ : لڑکے مُّخَلَّدُوْنَ : ہمیشہ رہنے والے
نوجوان خدمت گزار جو ہمیشہ (ایک ہی حالت میں) رہیں گے ان کے آس پاس پھریں گے
(یطوف علیھم ولدان۔۔۔ ) یطوف علیھم ولدان مخلدون۔ یعنی ایسے لڑکے جو نہیں مریں گے : یہ مجاہد، حسن اور کلبی کا قول ہے۔ نہ وہ بوڑھے ہوں گے اور نہ ان میں کوئی تبدیلی ہوں گی۔ سعید بن جبیر نے کہا : مخلدون کا معنی ہے انہیں بالیاں پہنائی گئیں ہوں گی (1) بالی کو خلدہ کہتے ہیں زیورات کے مجموعہ کو خلدہ کہتے ہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : انہیں کنگن پہنائے گئے ہوں گے اس کی مثل فراء سے مروی ہے : شاعر نے کہا : ومخلداب باللحین (2) انہوں نے چاندی کے کنگن پہنے ہوئے ہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : انہیں بالیاں پہنائی گئی ہوں گی۔ عکرمہ نے کہا : مخلدون ان پر انعام کیا گیا ہوگا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : وہ سب ہم عمر ہوں گے اللہ تعالیٰ نے انہیں جنتیوں کے لیے پیدا کیا، ان پر گردش کرتے ہوں گے جس طرح اللہ تعالیٰ نے چاہا ان میں ولادت کا سلسلہ نہیں ہوگا۔ حضرت علی بن ابی طالب اور حضرت حسن بصری نے کہا : یہاں ولدان سے مراد مسلمانوں کے بچے ہیں جو چھوٹی عمر میں مر جاتے ہیں نہ ان کی نیکی ہوتی ہے اور نہ ہی برائی ہوتی ہے۔ حضرت سلمان فارسی نے کہا : یہ مشرکوں کے بچے ہوں گے یہ جنتیوں کے خادم ہوں گے۔ حضرت حسن بصری نے کہا : یہ ان کی نیکیاں ہوں گی کہ ان پر انہیں بدلہ دیا جاتا اور نہ ان کی برائیاں ہوں گی کہ ان پر انہیں عذاب دیا جاتاتو انہیں اس مقام پر رکھا جائے گا۔ مقصود یہ ہے کہ جنتی کامل سرور و نعمت میں ہوں گے اور خوشی اور انبساط اسی وقت مکمل ہوتا ہے جب خدام اور بچے انسان کے اردگرد ہوں گے۔
Top