Al-Qurtubi - Al-Waaqia : 13
ثُلَّةٌ مِّنَ الْاَوَّلِیْنَۙ
ثُلَّةٌ : ایک بڑا گروہ ہیں مِّنَ الْاَوَّلِيْنَ : اگلے لوگوں میں سے
وہ بہت سے تو اگلے لوگوں میں سے ہوں گے
(ثلۃ من الاولین۔۔۔۔ ) ثلۃ من الاولین۔ گزری ہوئی امتوں میں سے ایک جماعت (1) وقلیل من الاخرین۔ یعنی جو حضرت محمد ﷺ پر ایمان لائے۔ حضرت حسن بصری نے کہا : ایک جماعت ان میں سے جو اس امت سے قبل گزر چکے ہیں اور حضرت محمد ﷺ کے صحابہ میں سے تھوڑے (2) اے اللہ ! ہمیں اپنے کرم کے ساتھ ان میں سے بنا دے۔ انہیں قلیل ما قبل کی طرف نسبت کے اعتبار سے کہا گیا ہے۔ کیونکہ پہلے انبیاء بہت زیادہ ہیں تو ان میں سے ایمان کی طرف سبقت لے جانے والے بھی زیادہ ہیں۔ ہماری امت میں سے جنہوں نے تصدیق کی طرف سبقت کی ان پر ان کی تعداد بہت زیادہ ہوئی۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : جب یہ آیت نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ کے صحابہ پر یہ امر شاق گزرا تو یہ آیت نازل ہوئی کلۃ من الاولین۔ وکلۃ من الاخرین۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :” میں امید کرتا ہوں کہ تم جنتیوں کا چوتھائی، بلکہ ایک تہائی بلکہ جنتیوں کا نصف ہو گے وہ باقی نصف میں باہم تقسیم ہوں گے “۔ اے حضرت ابوہریرہ ؓ نے روایت کیا ہے ماوردی اور دوسرے علماء نے اس کا ذکر کیا ہے۔ اس کا معنی حضرت عبد اللہ مسعود کی حدیث میں صحیح مسلم میں ثابت ہے۔ گویا آپ نے ارادہ فرمایا کہ یہ منسوخ ہے۔ زیادہ مناسب یہ ہے کہ یہ محکم ہے کیونکہ وہ خبر ہے اور یہ دو مختلف جماعتوں کے بارے میں نازئی ہو۔ حضرت حسن بصری نے کہا : جو امتیں گزر چکی ہیں ان میں سے سابقین ہمارے سابقین سے زیادہ ہیں اسی وجہ سے فرمایا : وقلیل من الاخرین۔ اصحاب یمین جو سابقین کے علاوہ ہیں کے بارے میں فرمایا : کلۃ من الاولین۔ وکلۃ من الاخرین۔ اسی وجہ سے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :” میں امید کرتا ہوں کہ میری امت جنتیوں کا نصف ہوگی “ ( 3) پھر اس آیت کی تلاوت کی کلۃ من الاولین۔ وکلیۃ من الاخرین۔ “ مجاہد نے کہا : یہ سب اس امت سے تعلق رکھتے ہیں۔ سفیان، ابان سے وہ سعید بن جبیر سے وہ حضرت ابن عباس ؓ سے وہ نبی کریم ﷺ سے روایت نقل کرتے ہیں الثلتان جمعیا من امتی (4) یعنی کلیۃ من الاولین۔ وثلۃ من الاخرین۔ 1 ؎۔ المحررالوجیز، جلد 5، صفحہ 241 2 ؎۔ تفسیر عبد الرزاق، جلد 3، صفحہ 279 3 ؎۔ تفسیر طبریٰ ، جز 27، صفحہ 223 4 ؎؎۔ تفسیر کشاف، جلد 4، صفحہ 458 یہ قول حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے بھی مروی ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے کہا : دونوں جماعتیں حضرت محمد ﷺ کی امت میں سے ہیں ان میں سے کچھ وہ ہیں جو اس امت کے اول سے ہیں اور ان میں سے کچھ وہ ہیں جو اس امت کے آخر میں ہیں (1) وہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی طرح ہے :” فَمِنْہُمْ ظَالِمٌ لِّنَفْسِہٖج وَمِنْہُمْ مُّقْتَصِدٌج وَمِنْہُمْ سَابِقٌم بِالْخَیْرٰتِ بِاِذْنِ اللہ ِط “ (فاطر : 32) ایک قول یہ کیا گیا ہے : ثلۃ من الاولین۔ ایک جماعت اس امت کے اول سے تعلق رکھتی ہے۔ وقیل من الاخرین۔ وہ طاعت میں جلدی کرتے ہیں یہاں تک کہ وہ اولین کے درجہ تک جا پہنچتے ہیں۔ اسی وجہ سے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :” تم میں سے سب سے بہتر میرے زمانہ کے لوگ ہیں “ (2) پھر اصحاب یمین میں اولین و آخرین کو برار قرار دیا ثلۃ یہ ثللت الثی سے مآخوذ ہے یعنی میں نے اسے کاٹا، ثلۃ کا معنی فرقہ ہے : زجاج کا قول ہے۔
Top