Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - An-Nisaa : 19
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا یَحِلُّ لَكُمْ اَنْ تَرِثُوا النِّسَآءَ كَرْهًا١ؕ وَ لَا تَعْضُلُوْهُنَّ لِتَذْهَبُوْا بِبَعْضِ مَاۤ اٰتَیْتُمُوْهُنَّ اِلَّاۤ اَنْ یَّاْتِیْنَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَیِّنَةٍ١ۚ وَ عَاشِرُوْهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ١ۚ فَاِنْ كَرِهْتُمُوْهُنَّ فَعَسٰۤى اَنْ تَكْرَهُوْا شَیْئًا وَّ یَجْعَلَ اللّٰهُ فِیْهِ خَیْرًا كَثِیْرًا
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے)
لَا يَحِلُّ
: حلال نہیں
لَكُمْ
: تمہارے لیے
اَنْ تَرِثُوا
: کہ وارث بن جاؤ
النِّسَآءَ
: عورتیں
كَرْهًا
: زبردستی
وَلَا
: اور نہ
تَعْضُلُوْھُنَّ
: انہیں روکے رکھو
لِتَذْهَبُوْا
: کہ لے لو
بِبَعْضِ
: کچھ
مَآ
: جو
اٰتَيْتُمُوْھُنَّ
: ان کو دیا ہو
اِلَّآ
: مگر
اَنْ
: یہ کہ
يَّاْتِيْنَ
: مرتکب ہوں
بِفَاحِشَةٍ
: بےحیائی
مُّبَيِّنَةٍ
: کھلی ہوئی
وَعَاشِرُوْھُنَّ
: اور ان سے گزران کرو
بِالْمَعْرُوْفِ
: دستور کے مطابق
فَاِنْ
: پھر اگر
كَرِھْتُمُوْھُنَّ
: وہ ناپسند ہوں
فَعَسٰٓى
: تو ممکن ہے
اَنْ تَكْرَهُوْا
: کہ تم کو ناپسند ہو
شَيْئًا
: ایک چیز
وَّيَجْعَلَ
: اور رکھے
اللّٰهُ
: اللہ
فِيْهِ
: اس میں
خَيْرًا
: بھلائی
كَثِيْرًا
: بہت
مومنو ! تم کو جائز نہیں کہ زبردستی عورتوں کے وارث بن جاؤ اور (دیکھنا) اس نیت سے کہ جو کچھ تم نے ان کو دیا ہے اس میں سے کچھ لے لو انہیں (گھروں میں) مت روک رکھنا۔ ہاں اگر وہ کھلے طور پر بدکاری کی مرتکب ہوں (تو روکنا نامناسب نہیں) اور ان کے ساتھ اچھی طرح سے رہو سہو۔ اگر وہ تم کو ناپسند ہوں عجب نہیں کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور خدا اس میں سے بہت سی بھلائی پیدا کر دے۔
آیت نمبر :
19
۔ اس آیت میں آٹھ مسائل ہیں : مسئلہ نمبر : (
1
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” لا یحل لکم ان ترثوا النسآء کرھا “۔ اس کا تعلق پہلے مذکور بیویوں کے ذکر سے ہے، اس سے مقصود ان سے ظلم اور تکلیف کو دور کرنا ہے اور خطاب اولیاء کو ہے ان، یحل کی وجہ سے محل رفع میں ہے، یعنی تمہارے لیے عورتوں کا وارث بننا صحیح نہیں ہے، کرھا مصدر ہے حال واقع ہو رہا ہے۔ اس آیت کے نزول کے سبب میں روایات اور مفسرین کے اقوال مختلف ہیں، بخاری نے اس آیت کی تفسیر میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے فرمایا : جب کوئی شخص فوت ہوجاتا تو اس کے ورثاء اس کی بیوی کے زیادہ حقدار ہوتے اگر کوئی چاہتا تو اس سے نکاح کرلیتا، اگر وہ چاہتے تو کسی دوسرے سے اس کا نکاح کردیتے، اگر چاہتے تو اس کا نکاح نہ کرتے وہ اس عورت کے اس کے گھروالوں کی نسبت زیادہ حقدار ہوتے، تو یہ آیت نازل ہوئی، ابو داؤد نے بھی اس کی ہم معنی روایت نقل کی ہے۔ زہری اور ابو مجلز نے کہا : عربوں کی عادت سے تھا کہ جب کوئی شخص فوت ہوجاتا تو اس شخص کا دوسری بیوی سے جو بیٹا ہوتا وہ یا مرنے والے کا عصبۃ اس شخص کی بیوی پر اپنا کپڑا ڈالتا تو وہ اس عورت کا اس کی اپنی ذات اور اس کے اولیاء سے زیادہ حق دار بن جاتا۔ اگر وہ چاہتا تو بغیر مہر کے اس سے نکاح کرلیتا اور وہی مہر جو میت نے اس عورت کو دیا ہوتا (اس پر اکتفا کرتا) اگر وہ چاہتا تو کسی دوسرے سے اس کا نکاح کردیتا اور اس کا مہر خود لے لیتا اور اس عورت کو کچھ نہ دیتا، اگر وہ چاہتا تو اس کو روک لیتا حتی کہ وہ فدیہ دے وہمال جو اس کو میت کی طرف سے ملا ہے یا وہ عورت مر جائے اور اوہ اس کا وارث ہوجائے، اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : (
1
) (اسباب النزول للواحدی، صفحہ
140
) پس معنی یہ ہوگا کہ تمہارے لیے حلال نہیں ہے کہ تم ان عورتوں کے وارث ہو ان کے خاوندوں کی طرف سے پھر تم ان کے خاوند بن جاؤ۔ بعض علماء نے فرمایا : وارث اگر جلدی کرتا اور اس عورت پر کپڑا ڈال دیتا تو وہ اس کا زیادہ حقدار ہوتا اگر عورت جلدی کرتی اور اپنے میکے چلی جاتی تو وہ عورت اپنے نفس کی خود حقدار ہوتی، یہ سدی کا قول ہے۔ بعض علماء نے فرمایا : ایک شخص کے عقد میں بوڑھی عورت ہوتی جب کہ اس کا نفس جوان عورت کی خواہش کرتا تو وہ بوڑھی عورت کے فراق کو اس کے مال کی وجہ سے ناپسند کرتا پس وہ اسے روکے رکھتا اور اس کے قریب بھی نہ جاتا حتی کہ وہ اسے اپنا مال فدیہ دے یا وہ مرجائے اور اس کے مال کا وہ وارث بن جائے، تو یہ آیت کریمہ نازل ہوئی، خاوند کو حکم دیا گیا کہ وہ اگر بیوی کی صحبت کو پسند کر نہیں کرتا تو اسے طلاق دے دے اور اس کو ناپسند کرتے ہوئے روکے نہ رکھے، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ (آیت) ” لا یحل لکم ان ترثوا النسآء کرھا “۔ اس آیت سے مقصود زمانہ جاہلیت کی رسم کا قلع قمع کرنا ہے یعنی عورتوں کو مال کی طرح نہ بنایا جائے تاکہ مال کی طرح ان میں بھی میراث جاری ہو۔ ” کرھا “۔ (کاف کے ضمہ کے ساتھ) حمزہ اور کسائی کی قرات ہے اور فتحہ کے ساتھ باقی قراء کی قرات ہے۔ یہ دونوں لغتیں ہیں قتبی نے کہا : الکرہ کاف کے فتحہ کے ساتھ اکراہ کے معنی میں ہے اور کاف کے ضمہ کے ساتھ مشقت کے معنی میں ہے۔ کہا جاتا ہے : لتفعل ذالک طوعا او کرھا “۔ یعنی تجھے یہ کرنا چاہیے خوشی سے یا مجبوری سے، یہ خطاب اولیاء کے لیے ہے۔ بعض علماء نے فرمایا : یہ خطاب عورتوں کے خاوندوں کے لیے ہے جب وہ انہیں روکے رکھیں اور ان سے برتاؤ بھی اچھا نہ کریں اور یہ ان کی میراث کے لالچ کی خاطر ہو یا وہ اپنے بعض مہر فدیہ دے دیں، یہ قول اصح ہے اور ابن عطیہ رحمۃ اللہ علیہنے اس کو اختیار کیا ہے انہوں نے کہا : اس کی دلیل یہ ارشاد ہے۔ (آیت) ” الا ان یاتین بفاحشۃ “۔ جب وہ برائی کا ارتکاب کرے تو والی کے لیے اس کو روکنا جائز نہیں تاکہ اس کا مال لے جائے اس پر امت کا اجماع ہے اور یہ خاوند کے لیے ہے اس کا بیان بعد والے مسئلہ میں آئے گا۔ مسئلہ نمبر : (
2
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” ولا تعضلوھن “۔ عضل کا معنی سورة بقرہ میں گزر چکا ہے اور وہ ہے روکنا (آیت) ” الا ان یاتین بفاحشۃ مبینۃ “۔ الفاحشۃ کے معنی میں لوگوں کا اختلاف ہے، حسن نے کہا : اس سے مراد زنا ہے، جب کنواری زنا کرے تو اسے سو کوڑے لگائے جائیں گے اور ایک سال جلاوطن کی جائے گی اور اپنے خاوند کو وہ رقم لوٹا دے گی جو بطور مہر لے چکی ہوگی، ابو قلابہ نے کہا : : جب کسی مرد کی بیوی زنا کرے تو کوئی حرج نہیں کہ خاوند اسے تکلیف پہنچائے اور اس پر سختی کرے تاکہ وہ اس سے لیا ہوا مال واپس کر دے، سدی نے کہا : جب عورتیں ایسے فعل کا ارتکاب کریں تو ان کے مہر واپس لے لو۔ ابن سیرین اور ابو قلابہ نے کہا : خاوند کے لیے بیوی سے فدیہ لینا جائز نہیں مگر یہ کہ اس کے پیٹ پر کسی غیر مرد کو پائے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ (آیت) ” الا ان یاتین بفاحشۃ مبینۃ “۔ حضرت ابن مسعود ؓ ، حضرت ابن عباس ؓ ، ضحاک ؓ اور قتادہ ؓ نے کہا : فاحشۃ مبینہ سے مراد اس آیت میں بغض اور نافرمانی ہے، ان علماء نے فرمایا : جب عورت نافرمانی ہو تو مرد کے لیے اس کا مال لینا جائز اور حلال ہے۔ یہ امام مالک (رح) کا مذہب ہے، ابن عطیہ (رح) نے کہا : میں اس آیت میں فاحشۃ کے متعلق خاوند کے لیے کوئی نص نہیں پاتا، ایک قوم نے کہا : اس سے مراد بد زبانی کرنا اور قول اور فعل سے برا سلوک کرنا ہے۔ یہ نشوز کا معنی ہے۔ بعض اہل علم بطور خلع نافرمان عورت سے مال لینا جائز قرار دیتے ہیں مگر وہ یہ خیال رکھے کہ جو اس نے دیا ہے اس سے تجاوز نہ کرے، اس قول پر عمل کرے۔ (آیت) ” لتذھبوا ببعض ما اتیتموھن “۔ امام مالک (رح) اور اہل علم کی ایک جماعت نے کہا : خاوند کے لیے جائز ہے کہ نافرمان بیوی سے سب کچھ لے لے جس کی وہ مالک ہے۔ ابن عطیہ (رح) نے کہا : زنا خاوند پر نافرمانی اور اذیت سے زیادہ برداشت کرنا مشکل ہے یہ تمام فاحشۃ کے حکم میں ہے مال کا لینا یہ حلال کردیتا ہے۔ ابو عمررحمۃ اللہ علیہ نے کہا : ابن سیرین اور ابو قلابہ نے کہا : میرے نزدیک یہ کچھ نہیں ہے، کیونکہ فاحشۃ کبھی بد زبانی اور اذیت سے ہوتی ہے، اسی وجہ سے بدزبان کو فاحش اور متفحش کہتے ہیں اس بنا پر اگر وہ اس بیوی کو فاحشۃ پر مطلع ہو تو اس کے لیے لعان کرنا ہوگا اور اگر چاہے تو اسے طلاق دے دے، اور رہا اسے تکلیف دینا حتی کہ وہ اسے اپنے مال کا فدیہ دے تو یہ خاوند کے لیے جائز نہیں، میں کسی ایسے عالم کو نہیں جانتا جس نے کہا ہو کہ اسے تکلیف دینا اور اس کے ساتھ برا سلوک کرنا خاوند کے لیے جائز ہے حتی کہ وہ اس سے خلع کرلے جب وہ اسے زنا کرتے ہوئے پائے سوائے ابو قلابہ کے۔ واللہ اعلم۔ اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : (آیت) ” فان خفتم الا یقیما حدود اللہ “۔ (بقرہ :
229
) یعنی حسن معاشرت اور خاوند کے حق کا قیام اور بیوی کے حق کے قیام میں اللہ کی حدود کو قائم نہ رکھ سکیں۔ تو (آیت) ” فلاجناح علیھما فیما افتدت بہ “۔ (بقرہ :
229
) پس کوئی حرج نہیں ان پر کہ عورت کو کچھ فدیہ دے کر جان چھڑائے، اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” فان طبن لکم عن شیء منہ نفسا فکلوہ ھنیئا مریا “۔ پھر اگر وہ بخش دین تمہیں کچھ اس سے خوش دلی سے تو کھاؤ اسے لذت حاصل کرتے ہوئے خوشگوار سمجھتے ہوئے۔ یہ آیات اس باب میں اصل ہیں، عطا خراسانی نے کہا : جب کسی مرد کی بیوی برائی کا ارتکاب کرے تو وہ اس سے وہ مال لے لے جو اس نے اسے دیا تھا اور اسے باہر نکال دے، پھر یہ حکم حدود کے ساتھ منسوخ ہوگیا۔ چوتھا قول : (آیت ” الا ان یاتین بفاحشۃ مبینۃ “۔ مگر یہ کہ وہ بدکاری کریں تو وہ گھروں میں روکی جائیں گی، یہ نسخ سے پہلے تھا، یہ عطا کے قول کے معنی میں ہے اور یہ ضعیف ہے۔ مسئلہ نمبر : (
3
) جب ہم اس قول کو اختیار کریں کہ عضل میں خطاب اولیاء کو ہے تو اس کا فقہ یہ ہے کہ جب ولی میں یہ صحیح ثابت ہو کہ وہ عضل کرنے والا ہے تو قاضی عورت اور مرد کے بارے میں غور کرے گا مگر باپ اپنی بیٹیوں کے بارے میں ایسا کرے تو اس کے لیے یہ حکم نہیں۔ اگر اس عضل میں اصلاح ہو تو پھر اسے نہیں چھیڑا جائے گا، یہ ایک قول ہے۔ اور یہ ایک اور بہت سے نکاح کا پیغام دینے کے اعتبار سے ہے، روکنا صحیح ہو تو اس میں امام مالک (رح) کے مذہب میں دو قول ہیں، وہ تمام اولیاء کی طرح ہے۔ قاضی اس کی بیٹیوں میں سے جس کا نکاح چاہے گا کر دے گا اور دوسرا قول یہ ہے کہ اس سے تعرض نہیں کیا جائے گا۔ مسئلہ نمبر : (
4
) یہ بھی جائز ہے، کہ (آیت) ” تعضلوھن “۔ نہی کی بنا پر مجزوم ہو اور واؤ عاطفہ ہو جملہ کلام پہلے جملہ سے جدا ہو، اور یہ بھی جائز ہے کہ (آیت) ” ان ترثوا “۔ پر عطف کی بنا پر منصوب ہو اور واؤ مشترکہ ہو، فعل کا فعل پر عطف ہو، حضرت ابن مسعود ؓ نے ولا ان تعضلوھن “۔ پڑھا ہے۔ یہ قرات نصب کے احتمال کو قوت دیتی ہے، اور روکنا ان احکام میں سے ہے جو نص کے ساتھ جائز نہیں ہے۔ مسئلہ نمبر : (
5
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” مبینۃ “۔ یا کے کسرہ کے ساتھ ہے، یہ نافع اور ابو عمرو کی قرات ہے، باقی قراء نے یا کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے حضرت ابن عباس ؓ نے با کے کسرہ اور یا کے سکون کے ساتھ پڑھا ہے، اس صورت میں ابان الشی سے مشتق ہوگا۔ کہا جاتا ہے۔ ابان الامر بنفسہ، ابنتہ وبین وبینت “۔ یہ تمام قرات فصیح لغات ہیں۔ مسئلہ نمبر : (
6
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” وعاشروھن بالمعروف “۔ یعنی ان سے اچھا سلوک کرو، جیسا کہ اللہ تعالیٰ حکم فرمایا ہے۔ یہ خطاب تمام لوگوں کو ہے ہر ایک کے لیے حسن معاشرت ضروری ہے خواہ وہ خاوند ہو یا ولی ہو لیکن اغلب طور پر اس امر سے مراد خاوند ہوتے ہیں، یہ اس ارشاد کی مثل ہے۔ (آیت) ” فامساک بمعروف “۔ (بقرہ :
229
) یہ ان کو پورا مہر اور خرچ دینا ہے۔ اس کی غلطی کے بغیر اس کے سامنے منہ نہ بسورے، اچھے انداز میں اس سے گفتگو کرے، نہ بدخلقی سے، نہ سخت کلام کرے اور نہ اپنا میلان دوسری بیوی کی طرف ظاہر کرنے والاہو، ، العشرۃ کا معنی مخالطت اور ممازجۃ ہے اسی سے طرفہ کا قول ہے : فلئن شطت نواھا مرۃ لعلی عھد حبیب معتمر : شاعر نے حبیب کو جمع کے معنی میں استعمال کیا ہے جیسے خلیط اور غریق استعمال ہوتے ہیں، عاشرہ معاشرۃ، تعاشرالقوم واعتشروا “۔ اللہ تبارک وتعالٰ نے عورتوں سے حسن سلوک سے پیش آنے کا حکم دیا ہے جب ان سے عقد نکاح کریں بہتر انداز میں آپس میں تعلق باقی رہے۔ اس سے انسان کا نفس پر سکون ہوتا ہے اور زندگی خوشگوار رہتی ہے، یہ خاوند پر واجب ہے قضا اس پر لازم نہ ہوگا۔ بعض علماء نے فرمایا : مرد عورت کے لیے اسی طرح اپنے آپ کو مزین رکھے جس طرح عورت مرد کے لیے اپنے آپ کو مزین رکھتی ہے، یحییٰ بن عبدالرحمن الحنظلی نے کہا : میں محمد بن حنیفہ (رح) کے پاس آیا، وہ میرے پاس آئے تو انہوں نے ایک سرخ چادر اوڑھی ہوئی تھی اور انکی داڑھی سے خوشبو کے قطرے گر رہ تھے، میں نے پوچھا یہ کیا ہے ؟ محمد بن حنیفہ (رح) نے کہا : یہ چادر مجھ پر میری بیوی نے ڈالی ہے اور اس نے مجھے خوشبو لگائی ہے وہ ہم سے ایسی ہی خواہش کرتی ہیں جیسی ہم ان سے رکھتے ہیں، حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : میں اپنی بیوی کی خاطر اپنے آپ کو مزین کرنا پسند کرتا ہوں جس طرح میں پسند کرتا ہوں کہ بیوی میرے لیے مزین ہو۔ جو کچھ ہم نے ذکر کیا ہے وہ اس میں داخل ہے۔ ابن عطیہ (رح) نے کہا : آیت کے مفہوم کی طرف نبی مکرم ﷺ کا ارشاد رہنمائی کرتا ہے۔ فاستمع بھا وفیھا عوج (
1
) (صحیح بخاری، کتاب النکاح، باب المرارۃ مع النساء حدیث نمبر
4786
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) یعنی تو اس سے بدسلوکی نہ کر جب کہ اس میں ٹیڑھا پن موجود بھی ہو عورت سے مخالفت شروع ہوتی ہے اور اس کے ذریعے ناچاقی واقع ہوتی ہے اور یہ خلع کا سبب ہے۔ مسئلہ نمبر : (
7
) ہمارے علماء نے : (آیت) ” وعاشروھن بالمعروف “۔ کے قول سے استدلال کیا ہے کہ عورت کے لیے ایک خادمۃ کافی نہ ہو تو خاوند پر اس کی کفالت کی مقدار خدمت کرنا ضروری ہے جیسے بادشاہ اور خلیفہ کی بیٹی اگر کسی کی بیوی ہو تو انہیں ایک خادمہ کفایت نہیں کرتی، یہ معاشرۃ بالمعروف ہے۔ امام ابوحنیفہ (رح) اور امام شافعی (رح) نے فرمایا : خاوند پر ایک خادمۃ لازم ہے یہ اس کی ذات کی خدمت کے لیے کافی ہے دنیا میں ایک عورت کے لیے ایک خادمہ کافی ہوتی ہے یہ اس جنگجو کی طرح ہے جس کے بہت سے گھوڑے ہوں تو اسے ایک گھوڑے کا حصہ ملتا ہے، کیونکہ قتال ایک گھوڑے پر ہی ممکن ہے، ہمارے علماء نے فرمایا : یہ غلط ہے، کیونکہ بادشاہوں کی بیٹیوں کی بہت سے خادمائیں ہوتی ہیں انہیں ایک خادمہ کفایت نہیں کرتی، کیونکہ وہ کپڑے دھونے، آرام وغیرہ کے خیال کرنے اور دوسرے کاموں کے لیے ایک خادمہ کافی نہیں ہوتی ہے۔ واضح ہے۔ واللہ اعلم۔ مسئلہ نمبر : (
8
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” فان کرھتموھن “۔ بدصورت یا بدخلق ہونے کی وجہ سے اگر تم انہیں ناپسند کرتے ہو جب کہ وہ فاحشۃ اور نافرمان نہیں ہے۔ یہ سارے احتمال ہوسکتے ہیں، ہوسکتا ہے اللہ تعالیٰ اس عورت سے نیک صالح اولاد عطا فرما دے ان کو رفع عسی کی وجہ سے ہے ان اور فعل مصدر ہے۔ میں کہتا ہوں : یہ مفہوم صحیح مسلم میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے فرمایا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کوئی مومن، مومنۃ کو جدا نہ کرے اگر اس سے ایک خلق کو ناپسند کرے گا تو اس کی دوسری عادت سے خوش ہوگا۔ مطلب یہ ہے کہ عورت سے کلی طور پر بغض نہ رکھے جو اسے اس کے فراق پر برانگیختہ کردے۔ یعنی اس کے لیے یہ مناسب نہیں بلکہ اس کی برائی کو اس کی اچھائی کی وجہ سے معاف کر دے اور اس کی ناپسندیدہ بات کو اس کی پسندیدہ باتوں کی وجہ سے برداشت کرے۔ مکحول نے کہا : میں نے حضرت ابن عمر کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک شخص اللہ تعالیٰ سے خیر طلب کرتا ہے پس اسے خیر دی جاتی ہے پس وہ اپنے رب پر شکوہ کرتا ہے پھر تھوڑے عرصہ بعد وہ دیکھتا ہے کہ اسے خیر دی گئی ہوتی ہے، ابن عربی (رح) نے ذکر کیا فرمایا : مجھے ابو القاسم بن حبیب (رح) نے خبر دی، انہوں ابوالقاسم السیوری سے روایت کیا انہوں نے ابوبکر بن عبدالرحمن ؓ سے روایت کیا فرمایا : الشیخ ابو محمد بن ابی زید علم اور دین میں بڑا مرتبہ رکھتے تھے۔ اس کی بیوی بڑی بدسلوکی کرتی تھی، اس کے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی کرتی تھی اور اپنی زبان کے ساتھ اسے اذیت دیتی تھی، شیخ صاحب کو بیوی کے معاملہ میں کہا گیا اور اس پر اتنا صبر کرنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا : میں ایک ایسا شخص ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر بدن کی صحت اپنی معرفت اور غلاموں کی نعمتیں کی ہیں شاید میرے گناہوں کی سزا اس کی صورت میں دی گئی ہو مجھے اندیشہ ہے کہ میں اس کو جدا کروں تو مجھ پر اس سے سخت سزا اور عقوبت نازل ہو۔ ہمارے علماء نے فرمایا : اس میں طلاق کی کراہت کی دلیل ہے اگرچہ مباح ہے۔ نبی مکرم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ مباح چیزوں میں سے کسی چیز کو ناپسند نہیں فرماتا سوائے طلاق اور کھانے کے، اللہ تعالیٰ معدہ کو ناپسند فرماتا ہے جب وہ بھر جاتا ہے۔
Top