Al-Qurtubi - An-Nisaa : 145
اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ فِی الدَّرْكِ الْاَسْفَلِ مِنَ النَّارِ١ۚ وَ لَنْ تَجِدَ لَهُمْ نَصِیْرًاۙ
اِنَّ : بیشک الْمُنٰفِقِيْنَ : منافق (جمع) فِي : میں الدَّرْكِ الْاَسْفَلِ : سب سے نیچے کا درجہ مِنَ : سے النَّارِ : دوزخ وَلَنْ تَجِدَ : اور ہرگز نہ پائے گا لَھُمْ : ان کے لیے نَصِيْرًا : کوئی مددگار
کچھ شک نہیں کہ منافق لوگ دوزخ کے سب سے نیچے کے درجے میں ہوں گے اور تم ان کو کسی کا مددگار نہ پاؤ گے
آیت نمبر : 145۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” فی الدرک “۔ کو فیوں نے را کے سکون کے ساتھ پڑھا ہے لیکن پہلا قول افصح ہے، کیونکہ جمع میں ادراک کہا جاتا ہے جیسے جمل کی جمع اجمال ہے، یہ نحاس کا قول ہے، ابو علی نے کہا : یہ دونوں لغتیں ہیں جیسے الثمع اور الثمع اور اس کی جمع ادراک ہے بعض نے فرمایا : الدرک کی جمع ادرک ہے جیسے فلس کی جمع افلس ہے، دوزخ کے ساتھ طبقات ہیں مگر پستی کی جانب درجات کو عرب دراک کہتے ہیں : کہا جاتا ہے : کو یں کے لیے ادراک ہیں اور بلندی کی جانب درجات کو درجات کہتے ہیں اور آگ کے لیے درکات ہیں یہ پہلے گزر چکا ہے۔ منافق نچلے طبقہ میں ہوں گے یہ ہادیہ ہے، کیونکہ ان کا کفر زیادہ غلیظ ہے اور ان کا دھوکا بہت زیادہ ہے اور مومنین کو اذیت دینا بہت کثیر ہے اوپر والا آگ کا درجہ جہنم ہے پھر لظی ہے پھر حطمہ ہے پھر سعیر ہے پھر سقر ہے پھر جحیم ہے پھر ہاویہ ہے، ان تمام کو پہلے طبقہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اللہ تعالیٰ اپنے احسان اور کرم سے میں ہمیں ان تمام طبقات سے محفوظ فرمائے حضرت ابن مسعود ؓ سے (آیت) ” فی الدرک الاسفل من النار “ کی تفسیر یہ مروی ہے کہ آگ میں لوہے کے تابوت ہیں جو منافقین پر بند کیے جائیں گے، حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا : قیامت کے روز سخت عذاب تین قسم کے لوگوں کو ہوگا۔ (1) منافقین : (2) اصحاب مائدہ میں سے جنہوں نے انکار کیا۔ (3) آل فرعون، اس کی تصدیق کتاب اللہ میں ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (آیت) ان المنفقین فی الدرک الاسفل من النار “۔ اور اصحاب مائدہ کے بارے فرمایا : (آیت) ” فانی اعذبہ عذابا لا اعذبہ احدا من العالمین “۔ (المائدہ) اور آل فرعون کے بارے فرمایا : (آیت) ” ادخلوا ال فرعون اشد العذاب “۔ (غافر) (داخل کر دو فرعونیوں کو سخت تر عذاب میں)
Top