Al-Qurtubi - Al-Furqaan : 61
تَبٰرَكَ الَّذِیْ جَعَلَ فِی السَّمَآءِ بُرُوْجًا وَّ جَعَلَ فِیْهَا سِرٰجًا وَّ قَمَرًا مُّنِیْرًا
تَبٰرَكَ : بڑی برکت والا ہے الَّذِيْ جَعَلَ : وہ جس نے بنائے فِي السَّمَآءِ : آسمانوں میں بُرُوْجًا : برج (جمع) وَّجَعَلَ : اور بنایا فِيْهَا : اس میں سِرٰجًا : چراغ (سورج) وَّقَمَرًا : اور چاند مُّنِيْرًا : روشن
اور (خدا) بڑی برکت والا ہے جس نے آسمانوں میں برج بنائے اور ان میں (آفتاب کا نہایت روشن) چراغ اور چمکتا ہوا چاند بھی بنایا
( تبرک الذی جعل۔۔۔۔ ) تبرک الذی جعل فی السما بروجا بروج سے مراد منازل ہیں، اس کا ذکر پہلے گزر چکا ہے۔ وجعل فیھا سرجا ً حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : سراج سے مراد سورج ہے، اس کی نظیر یہ آیت کریمہ ہے :” وجعل الشمس سراجا۔ “ ( نوح) عام قرأت سراجاً ہے جو واحد کا صیغہ ہے۔ حمزہ اور کسائی نے سرجا قرأت کی وہ اس سے بڑے روشن ستارے مراد لیتے ہیں۔ پہلی قرأت ابو عبید کے نزدیک اولیٰ ہے، کیونکہ انہوں نے یہ تاویل کی ہے کہ بروج سے مراد بڑے ستارے ہیں۔ ثعلبی نے کہا : جس طرح زہرہ، مشتری، زحل اور سما کین وغیرہ۔ وقمر منیرا جب و طلوع ہو تو زمین کو روشن کرتا ہے۔ عصمہ نے اعمش سے روایت نقل کی ہے وقمر اقاف پر ضمہ اور میم ساکن ہے، یہ شاذ قرأت ہے۔ اگر یہ شاذ قرأت نہ ہوتی تب بھی امام احمد بن حنبل جو اپنے وقت میں امام المسلمین تھے نے کہا : وہ نہ لکھا کرو جو عصمہ قرأیتیں نقل کرتا ہے۔ ابو حاتم بحستانی ان قرائتوں کے بیان کرنے کا حریص تھا جسے عصمہ نے روایت کیا ہے۔
Top