Al-Qurtubi - Al-Baqara : 52
ثُمَّ عَفَوْنَا عَنْكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
ثُمَّ : پھر عَفَوْنَا : ہم نے معاف کردیا عَنْكُمْ : تم سے مِنْ : سے بَعْدِ : بعد ذَٰلِکَ : یہ لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَشْكُرُوْنَ : احسان مانو
پھر اس کے بعد ہم نے تم کو معاف کردیا تاکہ تم شکر کرو
آیت نمبر 52 اس میں چار مسائل ہیں۔ مسئلہ نمبر 1: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ثم عفونا عنکم، العفو، اللہ تعالیٰ کا اپنی مخلوق کو معاف کرنا۔ کبھی عفو سزا کے بعد ہوتا ہے اور کبھی سزا سے پہلے، بخلاف الغفران کے کہ اس کے ساتھ یقیناً عقوبت ہوتی ہے۔ ہر وہ شخص جو عقوبت کا مستحق ہو پھر اسے سزا (عقوبت) نہ دی گئی ہو تو اسے معاف کیا گیا۔ العفو کا مطلب گناہ کو مٹا نا ہے، یعنی ہم نے تمہارے گناہوں کو مٹا دیا اور تم سے تجاوز کیا۔ یہ عفت الریح الاثر سے ماخوذ ہے یعنی ہوا نے اثر مٹا دیا، عفا الشیء کسی شے کا کثیر ہونا یہ اضداد میں ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : حتی عفوا (اعراف :95) مسئلہ نمبر 2: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : من بعد ذلک یعنی تمہاری بچھڑے کی عبادت کرنے کے بعد۔ بچھڑے کو عجل اس لئے کہا گیا کہ بنی اسرائیل نے اس کی عبادت میں جلدی کی تھی۔ واللہ اعلم العجل گائے کے بچے کو کہتے ہیں العجول بھی اسی کو کہتے ہیں اس کی جمع العجاجیل اور مؤنث عجلۃ ٌ آتی ہے۔ یہ ابو الجراح سے روایت ہے۔ مسئلہ نمبر 3: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے لعلکم تشکرون تاکہ تم شکر ادا کرو اللہ تعالیٰ کے عفو کا۔ لعل کا معنی پہلے گزر چکا ہے، رہا شکر تو لغت میں اس کا معنی ظہور (ظاہر ہونا) ہے۔ دابۃٌ شکور وہ جانور جس پر موٹا پا اس سے زیادہ ظاہر ہوجائے جتنا اسے چارہ ڈالا جاتا ہے۔ شکر کی حقیقت یہ ہے کہ کسی انسان کی اس نیکی اور اچھائی پر تعریف کرنا جو اس نے تمہارے ساتھ کی ہے جیسا کہ سورة فاتحہ میں گزر چکا ہے۔ جوہری نے کہا : الشکر کا مطلب محسن پر اس اچھائی کی وجہ سے تعریف کرنا جو اس نے تمہارے ساتھ کی ہے۔ کہا جاتا ہے : شکرتہ وشکرت لہ۔ لام صلہ افصح ہے، الشکران، الکفران کا متضاد ہے، تشکرت لہ یہ شکرت لہ کی مثل ہے۔ امام ترمذی اور ابو داؤد نے حضرت ابوہریرہ سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : لا یشکر اللہ من لا یشکر الناس (1) جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا نہیں کرتا۔ خطابی نے کہا : اس کلام کے دو معانی ہیں : ایک یہ کہ وہ جس کی طبع میں لوگوں کی نعمت کی ناشکری ہے اور ان کے احسان کا شکر ادا نہیں کرتا اس کی عادت سے، اللہ تعالیٰ کی نعمت کی ناشکری ہے اور اس کے شکر کا ترک ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے احسان پر بندے کا شکر قبول نہیں کرتا جب بندہ لوگوں کے احسان کا شکر ادا نہیں کرتا اور لوگوں کے احسان کی نا شکری کرتا ہے کیونکہ ہر ایک امر دوسرے سے متصل ہے۔ مسئلہ نمبر 4: شکر کے معنی میں علماء کی عبارات : حضرت سہل بن عبد اللہ نے کہا : شکر کا مطلب، سراً اور علانیۃً معصیت سے اجتناب کے ساتھ ساتھ اطاعت کی ادائیگی میں کوشش کرنا ہے۔ ایک اور گروہ نے کہا : شکر کا مطلب انعام کرنے والے کے شکر کی بجا آوری میں تقصیر کا اعتراف ہے۔ اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اعملوا ال داؤد شکرًا (سبا : 13) حضرت داؤد نے کہا تھا : یا رب ! میں تیرا کیسے شکر ادا کروں ؟ شکر بھی تو تیری طرف سے نعمت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اب تو نے مجھے پہچان لیا اور تو نے میرا شکر ادا کیا جب تو نے پہچان لیا کہ شکر بھی میری طرف سے نعمت ہے۔ حضرت داؤد نے عرض کی : یا رب ! مجھے اپنی سب سے زیادہ مخفی نعمتیں دکھا جو تو نے مجھ پر فرمائی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اے داؤد ! سانس لے۔ حضرت داؤد نے سانس لیا، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کون ہے جو دن رات میں اس نعمت کو شمار کرسکتا ہے (2) ۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے عرض کی : میں تیرا کیسے شکر ادا کروں ؟ چھوٹی سی نعمت جو تو نے اپنی نعمتوں میں سے میرے ہاتھ میں رکھی میرے سارے اعمال اس کا بدلہ نہیں ہو سکتے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو وحی فرمائی : اے موسیٰ ! اب تو نے میرا شکر ادا کیا (3) ۔ جنید نے کہا : شکر کی حقیقت شکر سے عجز ہے۔ حضرت جنید سے ہی مروی ہے، فرمایا : میں حضرت سری سقطی کے سامنے کھیل رہا تھا جبکہ سات سال کا تھا اور حضرت سری سقطی کے سامنے ایک جماعت شکر کے بارے گفتگو کر رہی تھی۔ حضرت سری سقطی نے مجھے فرمایا : اے لڑکے ! شکر کیا ہے ؟ میں نے کہا : اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی وجہ سے اس کی نافرمانی نہ کی جائے۔ حضرت سری سقطی نے مجھے فرمایا : مجھے اندیشہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تیرا حصہ تیری زبان ہو۔ جنید نے کہا : میں اس ایک کلمہ پر ہمیشہ روتا رہتا ہوں جو میرے متعلق حضرت سری سقطی نے کہا تھا۔ شبلی نے کہا : نیکیوں پر محافظت اور تواضع، شہوات کی مخالفت، طاعات میں دوام، زمین اور آسمانوں کے بہار کا مراقبہ، شکر ہے۔ حضرت ذوالنون مصری ابو الفیض نے کہا : جو تجھ سے بلند ہے اس کی اطاعت کرنا شکر ہے، ہم مثل کو بدلہ دینا شکر ہے، جو کم مرتبہ ہے اس کے ساتھ احسان اور فضل کا مظاہرہ کرنا شکر ہے۔
Top