Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Baqara : 285
اٰمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْهِ مِنْ رَّبِّهٖ وَ الْمُؤْمِنُوْنَ١ؕ كُلٌّ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ مَلٰٓئِكَتِهٖ وَ كُتُبِهٖ وَ رُسُلِهٖ١۫ لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْ رُّسُلِهٖ١۫ وَ قَالُوْا سَمِعْنَا وَ اَطَعْنَا١٘ۗ غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَ اِلَیْكَ الْمَصِیْرُ
اٰمَنَ
: مان لیا
الرَّسُوْلُ
: رسول
بِمَآ
: جو کچھ
اُنْزِلَ
: اترا
اِلَيْهِ
: اس کی طرف
مِنْ
: سے
رَّبِّهٖ
: اس کا رب
وَالْمُؤْمِنُوْنَ
: اور مومن (جمع)
كُلٌّ
: سب
اٰمَنَ
: ایمان لائے
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَمَلٰٓئِكَتِهٖ
: اور اس کے فرشتے
وَكُتُبِهٖ
: اور اس کی کتابیں
وَرُسُلِهٖ
: اور اس کے رسول
لَا نُفَرِّقُ
: نہیں ہم فرق کرتے
بَيْنَ
: درمیان
اَحَدٍ
: کسی ایک
مِّنْ رُّسُلِهٖ
: اس کے رسول کے
وَقَالُوْا
: اور انہوں نے کہا
سَمِعْنَا
: ہم نے سنا
وَاَطَعْنَا
: اور ہم نے اطاعت کی
غُفْرَانَكَ
: تیری بخشش
رَبَّنَا
: ہمارے رب
وَاِلَيْكَ
: اور تیری طرف
الْمَصِيْرُ
: لوٹ کر جانا
رسول (خدا) اس کتاب پر جو ان کے پروردگار کی طرف سے ان پر نازل ہوئی ایمان رکھتے ہیں اور مومن بھی سب خدا پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے پیغمبروں پر ایمان رکھتے ہیں (اور کہتے ہیں کہ) ہم اس پیغمبروں سے کسی میں کچھ فرق نہیں کرتے اور وہ (خدا سے) عرض کرتے ہیں کہ ہم نے (تیرا حکم) سنا اور قبول کیا اے پروردگار ہم تیری بخشش مانگتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹ کر جانا ہے
اس آیت میں گیارہ مسائل ہیں : مسئلہ نمبر : (
1
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” امن الرسول بما انزل الیہ من ربہ “۔ حضرت حسن، مجاہد اور ضحاک رحمۃ اللہ علہیم سے روایت ہے کہ یہ آیت قصہ معراج میں عطا ہوئی اور حضرت ابن عباس ؓ سے بعض روایات میں اسی طرح مروی ہے، اور بعض نے کہا ہے : تمام قرآن سوائے اس آیت کے حضرت جبرائیل امین (علیہ السلام) لے کر حضور نبی رحمت ﷺ پر نازل ہوئے، کیونکہ حضور نبی کریم ﷺ نے یہ آیت شب معراج سماعت فرمائی، اور بعض نے کہا ہے اس کا واقعہ معراج سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ لیلۃ المعراج تو مکہ مکرمہ میں تھی اور یہ ساری سورت مدنی ہے۔ پس جنہوں نے یہ کہا ہے کہ اس کا تعلق شب معراج سے ہے انہوں نے فرمایا کہ جب حضور نبی مکرم ﷺ بلندیوں کی جانب چڑھے اور آسمانوں میں بلند مقام پر پہنچے اور آپ ﷺ کے ساتھ حضرت جبرائیل امین (علیہ السلام) بھی تھے یہاں تک کہ آپ ﷺ سدرۃ المنتہی سے آگے گزر گئے تو حضرت جبرائیل امین (علیہ السلام) نے آپ سے عرض کی : بلاشبہ میں اس جگہ سے آگے نہیں بڑھ سکتا اور یہ ہی آپ کے سوا کسی کو اس مقام سے تجاوز کرنے کی اجازت دی گئی ہے، پس آپ ﷺ آگے گزر گئے یہاں تک کہ اس مقام تک پہنچے جہاں تک اللہ تعالیٰ نے چاہا، تو حضرت جبرائیل امین (علیہ السلام) نے آپ کی طرف اشارہ کیا کہ اپنے رب کریم کو سلام عرض کیجئے، تو حضور نبی کریم ﷺ نے کہا : ” التحیات للہ والصلوت والطیبات “۔ (قولی عبادات، بدنی عبادات اور مالی عبادات سب اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں) تو اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : السلام علیک ایھا النبی ورحمۃ اللہ وبرکاتہ “ (اے نبی مکرم تجھ پر سلام ہو اور اللہ تعالیٰ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں ہوں) تو حضور نبی کریم ﷺ نے چاہا کہ آپ کی امت کے لئے بھی سلام میں حصہ موجود ہو۔ چناچہ عرض کی : السلام علینا وعلی عباد اللہ الصالحین “۔ (
1
) (صحیح بخاری، باب التشھد فی الاخرۃ، حدیث نمبر
788
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) (سلام ہو ہم پر اور اللہ تعالیٰ کے صالح بندوں پر) تو حضرت جبرائیل امین (علیہ السلام) اور آسمانوں میں رہنے والے تمام ملائکہ نے کہا : اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (آیت) ” امن الرسول “ یہ معنی شکر کی بنا پر ہے یعنی رسول نے تصدیق کی : (آیت) ” بما انزل الیہ من ربہ (اس کتاب کی جو اس کی طرف اس کے رب کی طرف سے اتاری گئی) پس حضور نبی کریم ﷺ نے اپنی امت کو بھی کرامت وفضیلت میں شریک کرنے کا ارادہ فرمایا : تو کہا : (آیت) ” المؤمنون، کل امن باللہ وملئکتہ وکتبہ ورسولہ، لا نفرق بین احمد من رسلہ “۔ یعنی وہ کہتے ہیں ہم تمام رسل علیہم الصلوت والتسلیمات کے ساتھ ایمان لائے اور ہم ان میں سے کسی کے ساتھ کفر نہیں کرتے اور نہ ہی ان کے درمیان کوئی فرق کرتے ہیں جس طرح کہ یہود ونصاری نے فرق کیا، تو آپ کے رب نے آپ کو فرمایا اس آیت کے بارے ان کی قبولیت کیسی ہے جسے میں نے نازل کیا ہے ؟ـ اور وہ یہ قول باری تعالیٰ ہے (آیت) ” ان تبدوا مافی انفسکم “۔ تو رسول اللہ ﷺ نے عرض کی (آیت) ” وقالوا سمعنا واطعنا غفرانک ربنا والیک المصیر “۔ (
285
) ترجمہ : انہوں نے کہا ہم نے سنا اور ہم نے اطاعت کی ہم طالب ہیں تیری بخشش کے اے ہمارے رب ! اور تیری طرف ہی لوٹنا ہے۔ یعنی المصیر بمعنی الموجع (لوٹنے کی جگہ) ہے تو اللہ تعالیٰ نے اس وقت فرمایا : (آیت) ” لایکلف اللہ نفسا الا وسعھا “۔ یعنی طاقتھا۔ ترجمہ : اللہ تعالیٰ کسی شخص پر ذمہ داری نہیں ڈالتا مگر جتنی اس کی طاقت ہو۔ اور یہ بھی کہا جاتا ہے : الادون طاقتھا مگر اس کی طاقت سے کم۔ (آیت) ” لھا ماکسبت “۔ یعنی اس کے لئے اس خیر اور نیکی کے عمل کا اجر ہوگا جو اس نے کیا۔ (آیت) ” وعلیھا ما اکتسبت “۔ اور اس پر اس برے عمل کا وبال ہوگا جو اس نے کمایا، تو اس وقت حضرت جبرائیل امین (علیہ السلام) نے کہا : مانگئے آپ کو عطا کیا جائے گا، تب حضور نبی کریم ﷺ نے کہا : (آیت) ” ربنا لا تؤاخذنا ان نسینا “۔ اے ہمارے رب ہم کو نہ پکڑ اگر ہم بھولیں یعنی لاعلم رہیں ” اواخطانا “ یا ہم خطا کر بیٹھیں یعنی اگر ہم رادۃ کریں۔ اور کہا جاتا ہے : اگر ہم عمل کر بیٹھیں بھول کر اور خطاء تو حضرت جبرائیل امین (علیہ السلام) نے آپ سے کہا : آپ کو یہ عطا کردیا گیا، تحقیق آپ کی امت سے خطا اور نسیان اٹھا لئے گئے ہیں۔ (
1
) (السنن ابن ماجہ باب طلاق المکروہ والناس، حدیث نمبر
2034
، ضیا القرآن پبلی کیشنز) پس آپ کسی دوسری شے کی التجا کیجئے، تو آپ نے کہا : (آیت) ” ربنا ولا تحمل علینا اصرا ‘، اصرا سے مراد ثقل اور بوجھ ہے، (یعنی اے ہمارے رب ! ہم پر بھاری بوجھ نہ ڈال) (آیت) ” کما حملتہ علی الذین من قبلنا “۔ (جیسے تو نے ڈالا تھا ان پر جو ہم سے پہلے گزرے ہیں) اور وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر ان کے ظلم کے سبب پاکیزہ چیزیں بھی حرام قرار دیں، اور وہ جب رات کے وقت گناہ کرتے تھے تو وہ اسے اپنے دروازے پر لکھا ہوا پاتے تھے اور ان پر نمازیں پچاس تھیں، پس اللہ تعالیٰ نے اس امت کے لئے تخفیف کردی اور ان سے پچاس نمازیں فرض کرنے کے بعد کم کردیں۔ (
2
) (صحیح بخاری، ذکر الملائکۃ حدیث نمبر
2968
، ضیا القرآن پبلی کیشنز) پھر عرض کی : (آیت) ” ربناولا تحملنا ما لا طاقۃ لنا بہ “ وہ کہہ رہے ہیں : ایسے عمل کا بوجھ ہم پر نہ ڈال جسے کرنے کی طاقت ہم نہیں رکھتے کہ پھر تو ہمیں عذاب دے اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ایسا عمل جو ہم پر گراں اور مشکل ہو، کیونکہ اگر انہیں پچاس نمازوں کا حکم دیا گیا تو وہ اس کی طاقت رکھتے ہیں، لیکن وہ ان پر شاق اور مشکل ہوگا اور وہ اس پر دوام اور ہمیشگی اختیار کرنے کی طاقت نہیں رکھتے، (آیت) ” واعف عنا “۔ اور ہمارے ہر قسم کے (گناہوں کو) معاف فرما (آیت) ” واغفرلنا “۔ اور ہم سے درگزر فرما اور کہا جاتا ہے۔ : (آیت) ” واعف عنا “۔ اور ہمیں مسخ (شکل بدلنے) سے معاف فرما (آیت) ” واغفرلنا اور ہمارے خسف (زمین میں دھنسنا) سے درگزر فرما۔ (آیت) ” وارحمنا “۔ اور ہم پر قذف (پتھر برسانا) سے رحم فرما، کیونکہ سابقہ امتوں میں سے بعض کی شکلیں مسخ کردی گئیں، بعض کو زمین میں دھنسا دینے کا عذاب دیا گیا اور بعض پر پتھر برسائے گئے۔ پھر کہا (آیت) ” انت مولنا “۔ یعنی تو ہمارا اولی ہے اور تو ہمارا محافظ ہے۔ (آیت) ” فانصرنا علی القوم الکفرین “۔ سو آپ کی دعا قبول کرلی گئی، اور حضور نبی مکرم ﷺ سے مروی ہے کہ آپ نے ارشاد فرمایا : ” میری ایک مہینے کی مسافت سے رعب کے ساتھ مدد کی گئی ہے۔ نصرت بالرعب مسیرۃ شھر (
1
) (السنن الکبری للبیہقی، کتاب الصلوۃ، جلد
2
، صفحہ
433
) اور کہا جاتا ہے کہ لشکری جب اپنے گھروں سے خالص نیت کے ساتھ نکلتے اور جنگ کا طبل بجاتے تو کفار کے دلوں میں رعب اور ہیبت ایک مہینہ کی مسافت سے واقع ہوجاتی۔ انہیں ان کے نکلنے کا علم ہوتا یا علم نہ ہوتا، پھر حضور نبی مکرم ﷺ جب (معراج سے) لوٹے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیات وحی فرمائیں تاکہ آپ اپنی امت کو اس کے بارے آگاہ کریں، اور اس آیت کی ایک دوسری تفسیر بھی ہے۔ زجاج نے کہا ہے : جب اللہ تعالیٰ نے اس سورت میں نماز اور زکوۃ کے فرض ہونے کا ذکر فرمایا اور حج کے احکام اور حیض طلاق، ایلا کا حکم اور انبیاء (علیہم السلام) کے قصص بیان فرمائے اور ربا کا حکم بیان فرمایا : (تو) اللہ تعالیٰ نے اپنے اس ارشاد کے ساتھ اپنی عظمت وشان کا ذکر فرمایا : (آیت) ” للہ ما فی السموت وما فی الارض “۔ پھر نبی مکرم ﷺ کی تصدیق کا ذکر فرمایا اور پھر ان تمام کے بارے مومنین کی تصدیق کا ذکر فرمایا اور ارشاد فرمایا : (آیت) ” امن الرسول بما انزل الیہ من ربہ “۔ یعنی رسول اللہ ﷺ نے ان تمام اشیاء کی تصدیق کی جن کا ذکر جاری ہے اور اسی طرح تمام مومنین نے اللہ تعالیٰ ، اس کے ملائکہ، اس کی کتب اور اس کے رسولوں کی تصدیق کی۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کا سبب نزول اس کی ماقبل آیت ہے اور وہ یہ ہے (آیت) ” للہ ما فی السموت وما فی الارض، وان تبدوا ما فی انفسکم او تخفوہ یحاسبکم بہ اللہ، فیغفرلمن یشآء ویعذب من یشآء “۔ واللہ علی کل شیء قدیر “۔ (
286
) کیونکہ جب یہ آیت حضور نبی مکرم ﷺ پر نازل ہوئی تو یہ آپ ﷺ کے اصحاب پر انتہائی گراں اور شدید ثابت ہوئی تو وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوئے اور گھٹنے ٹیک کر بیٹھ گئے اور عرض کی یا رسول اللہ ﷺ ہمیں ایسے اعمال کا مکلف بنایا گیا ہے جس کی ہم طاقت رکھتے ہیں : نماز، روزہ، جہاد، (اور صدقہ) اور تحقیق اللہ تعالیٰ نے آپ پر یہ آیت نازل کی ہے اور ہم اس کی طاقت نہیں رکھتے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” کیا تم ارادہ رکھتے ہو کہ تم اس طرح کہو جس طرح تم سے پہلے اہل کتاب نے کہا تھا، سمعنا وعصینا (ہم نے سنا اور ہم نے نافرمانی کی) بلکہ تم یہ کہو (آیت) ” سمعنا واطعنا غفرانک ربنا والیک المصیر “۔ (ہم نے سنا اور ہم نے اطاعت کی اے ہمارے رب ہم تیری بخشش کے طالب ہیں اور تیری طرف ہی ہمیں لوٹنا ہے۔ تو انہوں نے کہا (آیت) ” سمعنا واطعنا غفرانک ربنا والیک المصیر “ پس جب قوم نے اسے پڑھا تو اس کے ساتھ ان کی زبانیں پست ہوگئیں، تو اس کے پیچھے اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : (آیت) ” کل امن باللہ وملئکتہ وکتبہ ورسولہ، لا نفرق بین احمد من رسلہ، وقالوا سمعنا واطعنا غفرانک ربنا والیک المصیر “ (
285
) پس جب انہوں نے یہ کرلیا تو اللہ تعالیٰ نے اسے منسوخ کردیا اور اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : (آیت) ” لا یکلف اللہ نفسا الا وسعھا لھا ما کسبت وعلیھا ما اکتسبت، ربنا لا تؤاخذنا ان نسینا اواخطانا “۔ فرمایا ” ہاں “ ربنا ولا تحمل علینا اصرا کما حملتہ علی الذین من قبلنا “۔ فرمایا : ” ہاں “ ربنا ولا تحملنا مالا طاقۃ لنا بہ “۔ فرمایا : ” ہاں “ واعف عنا، واغفرلنا، وارحمنا، انت مولنا فانصرنا علی القوم الکفرین “۔ (
286
) فرمایا : ” ہاں “ اسے مسلم نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے (
1
) ہمارے علماء نے کہا ہے : پہلی روایت میں یہ قول قد فعلت اور اس روایت میں کہا : نعم یہ اس پر دلیل ہے کہ حدیث بالمعنی نقل کی گئی ہے اور یہ پہلے گزر چکا ہے اور جب اس پر امر پختہ ہوگیا کہ انہوں نے کہا : (آیت) ” سمعنا واطعنا “۔ تو اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں ان کی تعریف اور مدح کی اور اس مشقت کو دور کردیا تو انہوں دلوں میں کھٹکنے والی چیزوں کے سبب ہوئی، اور یہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور اس کی طرف کامل متوجہ ہونے کا ثمرہ ہے، جیسا کہ بنی اسرائیل کے لئے اس کا برعکس ظاہر ہوا، ان کی مذمت کی اور انہیں ذلت، محتاجگی، اور جلا وطنی جیسی مشقتوں میں ڈال دیا جب انہوں نے یہ کہا تھا۔ سمعنا وعصینا ہم نے سنا اور ہم نے نافرمانی کی۔ اور یہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور سرکشی اختیار کرنے کا ثمرہ ہے، اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے احسان اور مہربانی سے اس عذاب اور سزا سے پناہ عطا فرمائے۔ (آمین) اور حدیث میں کہ حضور نبی مکرم ﷺ کو عرض کی گئی کہ حضرت ثابت بن قیس بن شماس کا گھر ہر رات چراغوں کے ساتھ روشن ہوتا ہے، آپ نے فرمایا : شاید وہ سورة البقرہ پڑھتا ہو، سو حضرت ثابت ؓ سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا : میں سورة البقرۃ میں سے (آیت) ” امن الرسول “ پڑھی ہے، (
2
) (فضائل القرآن، سورالقرآن وآیاتہ، صفحہ
229
، دارا ابن کثیر ومشق بیروت) یہ تب نازل ہوئی جب حضور نبی کریم ﷺ کے اصحاب پر وہ دھمکی شاق گزری جو اللہ تعالیٰ نے ان تصورات پر حساب لینے کے بارے انہیں فرمائی جنہیں ان کے دل مخفی رکھے ہوئے ہوں گے، تو انہوں نے اس کے بارے حضور نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں شکوہ کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” شاید تم یہ کہہ رہے ہو سمعنا وعصینا جیسا کہ بنی اسرائیل نے کہا تھا “۔ تو انہوں نے عرض کی : (نہیں) بل سمعنا واطعنا۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اور ان کے لئے فرض ہے کہ وہ ایمان لائیں (
3
) “۔ مسئلہ نمبر : (
2
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” امن “ اس کا معنی صدق ہے یعنی تصدیق کی اور یہ پہلے گزر چکا ہے اور جو نازل کیا گیا وہ قرآن کریم ہے، حضرت ابن مسعود ؓ نے اس طرح پڑھا ہے۔ ” امن المومنون کل امن باللہ “ یہ لفظ پر (عطف کی بنا) پر ہے (
1
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
391
دارالکتب العلمیہ) اور غیر قرآن میں معنی پر (عطف کرتے ہوئے) امنوا پڑھنا بھی جائز ہے۔ نافع، ابن کثیر، عاصم ابوبکر کی روایت میں اور ابن عامررحمۃ اللہ علہیم نے ” وکتبہ “ صیغہ جمع کے ساتھ قرأت کی ہے، اور انہوں نے سورة التحریم میں کتابہ صیغہ واحد پڑھا ہے۔ اور ابو عمرو نے یہاں اور سورة التحریم میں ” وکتبہ “ صیغہ جمع کے ساتھ پڑھا ہے۔ اور حمزہ اور کسائی نے دونوں میں کتابہ واحد کے ساتھ قرات کی ہے، پس جنہوں نے جمع پڑھا ہے انہوں نے کتاب کی جمع کا ارادہ کیا ہے اور جنہوں نے مفرد پڑھا ہے انہوں نے اس مصدر کا ارادہ کیا ہے جو ہر لکھی ہوئی شے کو جامع ہوتا ہے جس کا نزول اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہو (
2
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
391
دارالکتب العلمیہ) اور جنہوں نے واحد پڑھا ہے ان کی قرات میں بھی یہ جائز ہے کہ اس سے مراد جمع لیا جائے، اس اعتبار سے کہ کتاب اسم جنس ہے، پس دونوں قراتیں مساوی طور پر برابر ہوگئیں، اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : (آیت) ” فبعث اللہ النبین مبشرین ومنذرین وانزل معھم الکتب “۔ (البقرہ :
213
) ترجمہ : تو بھیجے اللہ نے انبیاء خوشخبری سنانے والے اور ڈرانے والے اور نازل فرمائی ان کے ساتھ کتاب۔ جماعت نے ورسلہ سین کو ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ اور اسی طرح رسلنا ورسلکم ورسلک میں ہے سوائے ابو عمرو کے اور ان سے رسلنا ورسلکم کی تخفیف مروی ہے، اور ان سے رسلک میں تثقیل اور تخفیف دونوں مروی ہیں ابو علی نے کہا ہے : جنہوں نے رسلک کو تثقیل کے ساتھ پڑھا ہے تو وہ کلمہ کی اصل ہے اور جنہوں نے تخفیف کی ہے تو اسی طرح احاد میں تخفیف کی جاتی ہے۔ مثلا عنق وطنب، اور جب احاد میں تخفیف کی جائے تو یہ اس جمع میں زیادہ مناسب ہے جو زیادہ ثقیل ہے۔ فرمایا اس کا (یہ) معنی مکی ہے۔ اور جمہور لوگوں نے لا نفرق نون کے ساتھ پڑھا ہے، اور معنی یہ ہے یقولون لا نفرق (
3
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
392
دارالکتب العلمیہ) (وہ کہتے ہیں ہم فرق نہیں کرتے) اور قول حذف کردیا گیا، اور قول کا حذف کرنا کثیر اور زیادہ ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ” والملائکۃ یدخلون علیم من کل باب سلام علیکم “ یعنی یقولون سلام علیکم “۔ (وہ کہیں گے تم پر سلام ہو) اور مزید فرمایا : ” ویتفکرون فی خلق السموات والارض ربنا ماخلقت ھذا باطلا، ای یقولون ربنا “۔ (وہ کہیں گے اے ہمارے رب ! اور اسی طرح (ان میں ہے) جو اس کی مثل ہیں، سعید بن جبیر، یحییٰ بن یعمر، ابو زرعہ بن عمرو بن جریر اور یعقوب نے لا یفرق یا کے ساتھ پڑھا ہے اور یہ لفظ کل کی بنا پر ہے۔ ہارون نے کہا ہے : اور یہ حضرت ابن مسعود ؓ کی قرات میں لایفرقون (
4
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
392
دارالکتب العلمیہ) اور بین احد مفرد پڑھا ہے آحاد نہیں کہا ہے، کیونکہ احد واحد اور جمع تمام کو شامل ہوتا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : (آیت) ” فما منکم من احد عنہ حجزین “۔ (الحاقہ) اس میں حجزین احد کی صفت ہے کیونکہ اس کا معنی جمع ہے، اور حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا : ما احنت الغنائم لا حد سود الرؤس غیرکم (
5
) (جامع ترمذی، کتاب التفسیر جلد،
2
، صفحہ
134
، جامع ترمذی، باب سورة الانفال، حدیث نمبر
3010
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) (تمہارے سو بڑے سرداروں میں سے کسی کے لئے غنائم حلال نہیں کی گئیں) اس میں سود الرؤس، احد کی صفت ہے اور رؤبہ نے کہا ہے : اذا امور الناس دینت دینکا لا یرھبون احدا من دونکا۔ جب لوگوں کے امور تیرے دین کے تابع بنا دیئے گئے ہیں تو وہ تیرے سوا کسی سے خوف نہیں کھاتے۔ اس آیت کا معنی ہے : بیشک مومنین یہودونصاری کی طرح نہیں ہیں اس میں کہ وہ بعض کے ساتھ ایمان لاتے ہیں اور بعض کے ساتھ کفر کرتے ہیں مسئلہ نمبر : (
3
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” وقالوا سمعنا واطعنا “۔ اس میں حذف ہے، یعنی سمعنا سماع قابلین “ ہم نے قبول کرنے والوں کے سماع کی طرح سنا، اور کہا گیا ہے : سمع بمعنی قبل ہے (یعنی قبول کرنا) جیسا کہ کہا جاتا ہے : سمع اللہ لمن حمدہ، تو اس میں حذف نہ ہوگا۔ المختصر یہ قول اپنے کہنے والے کی مدح کا تقاضا کرتا ہے اور اطاعت کا معنی حکم کو قبول کرنا ہے۔ اور قولہ تعالیٰ : غفرانک “ یہ مصدر ہے جیسا کہ کفران اور خسران ہیں اور اس میں عامل فعل مقدر ہے، تقدیر کلام یہ ہے : اغفر غفرانک، (تو اپنی بخشش عطا فرما۔ ) زجاج نے یہی کہا ہے اور اس کے سوا دوسروں نے کہا ہے : نطلب اواسال غفرانک (ہم یا میں تیری بخشش کے طالب ہیں) (آیت) ” والیک المصیر “۔ یہ دوبارہ زندہ کئے جانے اور اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑے ہونے کا اقرار ہے اور کہا جاتا ہے کہ حضور نبی مکرم ﷺ پر جب یہ آیت نازل ہوئی تو جبرائیل امین (علیہ السلام) نے آپ کو کہا :” بیشک اللہ تعالیٰ نے آپ پر اور آپ کی امت پر غنائم کو حلال کیا ہے سو آپ مانگئے آپ کو عطا کیا جائے گا۔ “ پس آپ نے آخر سورت تک التجا کی (
1
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
392
دارالکتب العلمیہ)
Top