Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Baqara : 272
لَیْسَ عَلَیْكَ هُدٰىهُمْ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَیْرٍ فَلِاَنْفُسِكُمْ١ؕ وَ مَا تُنْفِقُوْنَ اِلَّا ابْتِغَآءَ وَجْهِ اللّٰهِ١ؕ وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَیْرٍ یُّوَفَّ اِلَیْكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تُظْلَمُوْنَ
لَيْسَ
: نہیں
عَلَيْكَ
: آپ پر ( آپ کا ذمہ)
ھُدٰىھُمْ
: ان کی ہدایت
وَلٰكِنَّ
: اور لیکن
اللّٰهَ
: اللہ
يَهْدِيْ
: ہدایت دیتا ہے
مَنْ
: جسے
يَّشَآءُ
: وہ چاہتا ہے
وَمَا
: اور جو
تُنْفِقُوْا
: تم خرچ کروگے
مِنْ خَيْرٍ
: مال سے
فَلِاَنْفُسِكُمْ
: تو اپنے واسطے
وَمَا
: اور نہ
تُنْفِقُوْنَ
: خرچ کرو
اِلَّا
: مگر
ابْتِغَآءَ
: حاصل کرنا
وَجْهِ اللّٰهِ
: اللہ کی رضا
وَمَا
: اور جو
تُنْفِقُوْا
: تم خرچ کرو گے
مِنْ خَيْرٍ
: مال سے
يُّوَفَّ
: پورا ملے گا
اِلَيْكُمْ
: تمہیں
وَاَنْتُمْ
: اور تم
لَا تُظْلَمُوْنَ
: نہ زیادتی کی جائے گی تم پر
(اے محمد ﷺ تم ان لوگوں کی ہدایت کے ذمہ دار نہیں ہو بلکہ خدا ہی جس کو چاہتا ہے ہدایت بخشتا ہے اور (مومنو ! ) تم جو مال خرچ کرو گے تو اس کا فائدہ تمہیں کو ہے اور تم تو جو خرچ کرو گے خدا کی خوشنودی کے لے کرو گے اور جو مال تم خرچ کرو گے وہ تمہیں پورا پورا دیا جائے گا اور تمہارا کچھ نقصان نہیں کیا جائے گا
آیت نمبر :
272
۔ قولہ تعالیٰ : (آیت) ” لیس علیک ھدھم ولکن اللہ یھدی من یشآئ “۔ اس میں تین مسائل ہیں : مسئلہ نمبر : (
1
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” لیس علیک ھدھم “۔ یہ کلام صدقات کے ذکر کے ساتھ متصل ہے، تو گویا اس میں مشرکین کو صدقہ دینے کے جواز کو بیان کیا ہے، حضرت سعید بن جبیر ؓ نے حضور نبی کریم ﷺ سے اس آیت کے سبب نزول کے بارے میں مرسل روایت بیان کی ہے کہ مسلمان ذمی لوگوں میں سے فقراء کو صدقہ دیتے رہتے تھے، جب مسلمان فقراء زیادہ ہوگئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : لا تتصدقوا الاعلی اھل دینکم “ تم اپنے اہل دین کے سوا کسی کو صدقہ نہ دو ، تو یہ آیت نازل ہوئی جو اس کے لئے صدقہ مباح کر رہی ہے جو دین اسلام پر نہیں ہیں۔ اور نقاش نے ذکر کیا ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ کے پاس صدقات لائے جاتے تھین، پس ایک یہودی آپ ﷺ کے پاس آیا اور اس نے کہا : مجھے کچھ عطا فرمائیے تو حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ” لیس لک من صدقۃ المسلمین شئی “ (تیرے لئے مسلمانوں کے صدقہ میں سے کوئی شے نہیں ہے) پس وہ یہودی ابھی تھوڑی دور ہی گیا تھا تو یہ آیت نازل ہوئی گئی (آیت) ” لیس علیک ھدھم “ تو رسول اللہ ﷺ نے اسے بلایا اور اسے مال عطا فرما دیا، پھر اللہ تعالیٰ نے اسے آیت صدقات کے ساتھ منسوخ کردیا۔ اور حضرت ابن عباس ؓ نے روایت کیا ہے، انہوں نے فرمایا : انصار میں سے کچھ لوگوں کی بنی قریظہ اور بنی نضیر کے ساتھ رشتہ داریاں تھیں اور وہ انہیں اس تصور اور رغبت کے تحت صدقات نہیں دیتے تھے کہ جب وہ محتاج ہوں گے تو اسلام قبول کریں گے، پس یہ آیت ان کے سبب سے نازل ہوئی۔ اور بعض مفسرین نے بیان کیا ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی بیٹی حضرت اسماء ؓ نے ارادہ کیا کہ وہ اپنے دادا ابو قحافہ کو کچھ دے پھر وہ اس سے رک گئیں اس لئے کہ وہ کافر ہیں، تب اس بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔ اور علامہ طبری نے بیان کیا ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ کا صدقہ روکنے سے مقصود یہ تھا تاکہ وہ لوگ اسلام قبول کرلیں اور دین میں داخل ہوں جائیں، تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو فرمایا (آیت) ” لیس علیک ھدھم “۔ (ان کو سیدھی راہ پر چلانا آپ کے ذمہ نہیں ہے) اور یہ قول بھی ہے کہ (آیت) ” لیس علیک ھدھم “۔ ماقبل سے متصل نہیں ہے، پس یہ صدقات کے بارے میں اور انہیں کفار پر خرچ کرنے کے بارے میں ظاہر ہے بلکہ یہ احتمال بھی ہو سکتا ہے کہ اس کا معنی ابتدائے کلام ہو۔ مسئلہ نمبر : (
2
) ہمارے علماء نے کہا ہے : یہ صدقہ جو ان کے لئے مباح کیا گیا ہے جیسا کہ مذکورہ آثار اسے متضمن ہیں یہ نفلی صدقہ ہے اور جہاں تک فرض زکوۃ نے تعلق ہے تو وہ کسی کافر کو دینا جائز نہیں ہے کیونکہ حضور علیہ الصلوۃ والتسلیم کا ارشاد گرامی ہے :” مجھے حکم فرمایا گیا ہے کہ میں تمہارے اغنیاء اور خوشحال لوگوں سے صدقہ (زکوۃ) وصول کروں اور اسے تمہارے فقراء کی طرف لوٹا دوں (
1
) (صحیح بخاری، باب ماجاء فی العلم، حدیث نمبر
61
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) ابن منذر نے کہا ہے : اہل علم میں سے وہ تمام جن سے روایات محفوظ کی جاتی ہیں ان تمام نے اس پر اجماع کیا ہے کہ ذی کو مالوں کی زکوۃ میں سے کوئی شے نہ دی جائے گی، پھر انہوں نے ان میں سے ایک جماعت کا ذکر کیا ہے جنہوں نے اسے بیان کیا ہے اور کوئی اختلاف ذکر نہیں کیا۔ اور مہدوی نے بیان کیا ہے : مسلمانوں کو رخصت دی گئی ہے کہ وہ اس آیت کے تحت اپنے مشرک قرابتداروں کو فرض زکوۃ میں سے دیں، ابن عطیہ نے کہا ہے : یہ بالاجماع مردود ہے۔ واللہ اعلم۔ اور امام اعظم ابوحنیفہ نے کہا ہے : انہیں صدقہ فطر دیا جاسکتا ہے، ابن عربی نے کہا ہے : یہ ضعیف ہے اس کی کوئی اصل نہیں ہے اور ہماری دلیل یہ ہے کہ یہ صدقہ پاک کرنے والا اور واجب ہے لہذا کسی کافر کو نہیں دیا جائے گا جیسا کہ چوپائے اور عمدہ مال کا صدقہ اور حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : اغنوھمعن سوال ھذا الیوم “ تم انہیں اس دن یعنی عید الفطر کے دن سوال کرنے سے غنی کر دو ۔ (یعنی تم انہیں اتنا دے دو کہ وہ اس دن سوال کرنے کے محتاج نہ رہیں) میں (مفسر) کہتا ہوں : یہ ان کے عید میں مشغول ہونے کے سبب ہے اور یہ مشرکین میں ثابت نہیں ہوتا اور صدقہ فطر غیر مسلم کو دینا ان کے قول کے مطابق جائز ہے، جنہوں نے اسے سنت قرار دیا ہے اور ہمارے نزدیک دو قولوں میں سے ایک یہی ہے۔ اور یہی امام ابوحنیفہ (رح) کا قول ہے جیسا کہ ہم نے بیان کردیا ہے وہ آیت کو نیکی، کھانا کھلانے اور صدقات کے اطلاق میں عام قرار دیتے ہیں، ابن عطیہ نے کہا ہے : یہ حکم ان مسلمانوں کے لئے متصور ہے جو اہل ذمہ کے ساتھ اور اہل حرب میں سے جنہیں غلام بنایا گیا ہے ان کے ساتھ ہیں۔ میں کہتا ہوں : قرآن کریم میں ہے : (آیت) ” ویطعمون الطعام علی حبہ مسکینا ویتیماواسیرا “۔ (الدھر) ترجمہ : اور جو کھانا کھلاتے ہیں اللہ کی محبت میں مسکین، یتیم اور قیدی کو۔ اور اسیر (قیدی) دارالاسلام میں ہوتا ہے اور وہ مشرک ہی ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : (آیت) ” لاینھکم اللہ عن الذین لم یقاتلوکم فی الدین ولم یخرجوکم من دیارکم ان تبروھم وتقسطوا الیھم (الممتحنہ :
8
) ترجمہ : اللہ تعالیٰ تمہیں منع نہیں کرتا کہ جن لوگوں نے تم سے دین کے معاملہ میں جنگ نہیں کی اور نہ انہوں نے تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا کہ تم ان کے ساتھ احسان کرو اور ان کے ساتھ انصاف کا برتاؤ کرو۔ پس ان آیات کا ظاہر انہیں جملہ صدقات دینے کے جواز کا تقاضا کرتا ہے، مگر حضور نبی کریم ﷺ نے ان سے فرض زکوۃ کو خاص کردیا ہے، آپ ﷺ نے حضرت معاذ ؓ کو فرمایا : ” ان کے اغنیاء اور خوشحال لوگوں سے صدقہ لو اور ان کے فقراء پر لوٹا دو (
1
) (صحیح بخاری کتاب الزکاۃ : حدیث نمبر :
1308
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) اور اس پر علماء نے اتفاق کیا ہے جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے پس جب وہ محتاج ہوں کو انہیں نفلی صدقات میں سے دیا جائے گا۔ واللہ اعلم۔ ابن عربی نے کہا ہے : رہا گنہگار مسلمان تو اس بارے کوئی اختلاف نہیں ہے کہ اسے صدقہ فطر دیا جائے گا مگر وہ ارکان اسلام نماز، روزہ وغیرہ کو چھوڑ دے تو پھر اسے صدقہ نہیں دیا جائے گا یہاں تک کہ وہ توبہ کرلے، اور تمام گنہگار جو کہ گناہوں کا ارتکاب کرتے ہیں انہیں مسلمانوں میں سے شامل ہونے کی وجہ سے صدقہ دیا جائے گا اور صحیح مسلم میں ہے (
2
) (صحیح بخاری باب : اذا تصدق علی غنی وھو لا یعلم، حدیث نمبر :
1332
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) کہ وہ آدمی جس نے کسی غنی، چور اور زانی کو صدقہ دیا اور اس کا صدقہ قبول کرلیا گیا، اس کا بیان آگے آیۃ الصدقات میں آئے گا انشاء اللہ تعالیٰ ۔ مسئلہ نمبر : (
3
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” ولکن اللہ یھدی من یشآء “۔ یعنی اللہ تعالیٰ رہنمائی فرماتا ہے جس کی چاہتا ہے اس میں قدریہ اور معتزلہ کے گروہوں کا رد ہے، جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے۔ قولہ تعالیٰ : (آیت) ” وما تنفقوا من خیر فلانفسکم وما تنفقون الا ابتغآء وجہ اللہ “۔ یہ شرط اور اس کا جواب ہے، اور اس آیت میں خیر سے مراد مال ہے، کیونکہ یہ انفاق کے ذکر سے مقترن ہے اور یہ قرینہ اس پر دلالت کرتا ہے کہ اس سے مراد مال ہے اور جہاں ایسے قرینہ سے مقترن نہ ہو جو اس سے مراد مال ہونے پر دلالت کرتا ہو تو پھر یہ لازم نہیں ہے کہ یہ مال کے معنی میں ہو، جیسے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : (آیت) ” خیر مستقرا “۔ (الفرقان :
24
) اور مزید ارشاد ہے : (آیت) ” مثقال ذرۃ خیرا یرہ “۔ (الزلزلۃ) الی غیر ذالک، اور یہ عکرمہ کے اس قول سے پرہیز اور احتیاط کرنا ہے کہ کتاب اللہ میں جہاں کہیں لفظ خیر ہے وہ مال کے معنی میں ہے۔ اور بیان کیا جاتا ہے کہ بعض علماء بہت سی نیکیاں کرتے ہیں پھر حلف اٹھا دیتے ہیں کہ اس نے کسی کے ساتھ خیر (نیکی) نہیں کی، تو اس بارے میں اسے کہا جائے تو وہ کہتا ہے : بلاشبہ میں نے اپنے ساتھ یہ عمل کیا ہے اور یہ آیت تلاوت کرتا ہے : (آیت) ’ وما تنفقوا من خیر فلاانفسکم “۔ پھر اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے کہ وہ نفقہ جو قبولیت کے ساتھ شمار کیا جاتا ہے وہ وہی ہے جو اللہ تعالیٰ کی رضا چاہنے کے لئے ہو اور ابتغآء یہ مفعول لہ ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کے لئے شہادت ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی چاہنے کے لئے خرچ کرتے ہیں اور یہ آیت ان کی فضیلت اور مدح کے محل میں وارد ہوئی ہے اور پہلی تاویل کی بنا پر یہ ان پر شرط عائد کرنا ہے اور پھر یہ شرط ان کے علاوہ پوری امت کو شامل ہوگی، رسول اللہ ﷺ نے حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کو ارشاد فرمایا : ” انک لن تنفق نفقۃ تبتغی بھا وجہ اللہ تعالیٰ الا اجرت بھا حتی ماتجعل فی فی امراتک “۔ (
1
) (صحیح بخاری، کتاب الایمان، حدیث نمبر
54
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) (بلاشبہ تو ہر گز کوئی نفقہ خرچ نہیں کرے گا جس سے تو اللہ تعالیٰ کی رضا چاہے گا مگر تجھے اس کے عوض اجرت دی جائے گی یہاں تک کہ جو کچھ تو اپنی بیوی کے منہ میں بھی ڈالے گا۔ قولہ تعالیٰ : (آیت) ’ـ’ وما تنفقوا خیریوف الیکم وانتم لا تظلمون، یوف الیکم “۔ یہ قول باری تعالیٰ : (آیت) ” وما تنفقوا من خیرفلانفسکم “ کے لئے تاکید اور بیان ہے اور یہ کہ خرچ کرنے والوں کو خرچ کرنے کا ثواب پورا پورا دیا جائے گا اور اس سے کوئی شے کم نہیں کی جائے گی، پس ہی کمی ان کے لئے ظلم ہوگی۔
Top