Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Baqara : 237
وَ اِنْ طَلَّقْتُمُوْهُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْهُنَّ وَ قَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِیْضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ اِلَّاۤ اَنْ یَّعْفُوْنَ اَوْ یَعْفُوَا الَّذِیْ بِیَدِهٖ عُقْدَةُ النِّكَاحِ١ؕ وَ اَنْ تَعْفُوْۤا اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰى١ؕ وَ لَا تَنْسَوُا الْفَضْلَ بَیْنَكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ
وَاِنْ
: اور اگر
طَلَّقْتُمُوْھُنَّ
: تم انہیں طلاق دو
مِنْ قَبْلِ
: پہلے
اَنْ
: کہ
تَمَسُّوْھُنَّ
: انہیں ہاتھ لگاؤ
وَقَدْ فَرَضْتُمْ
: اور تم مقرر کرچکے ہو
لَھُنَّ
: ان کے لیے
فَرِيْضَةً
: مہر
فَنِصْفُ
: تو نصف
مَا
: جو
فَرَضْتُمْ
: تم نے مقرر کیا
اِلَّآ
: سوائے
اَنْ
: یہ کہ
يَّعْفُوْنَ
: وہ معاف کردیں
اَوْ
: یا
يَعْفُوَا
: معاف کردے
الَّذِيْ
: وہ جو
بِيَدِهٖ
: اس کے ہاتھ میں
عُقْدَةُ النِّكَاحِ
: نکاح کی گرہ
وَ
: اور
اَنْ
: اگر
تَعْفُوْٓا
: تم معاف کردو
اَقْرَبُ
: زیادہ قریب
لِلتَّقْوٰى
: پرہیزگاری کے
وَلَا تَنْسَوُا
: اور نہ بھولو
الْفَضْلَ
: احسان کرنا
بَيْنَكُمْ
: باہم
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
بِمَا
: اس سے جو
تَعْمَلُوْنَ
: تم کرتے ہو
بَصِيْرٌ
: دیکھنے والا
اور اگر تم عورتوں کو ان کے پاس جانے سے پہلے طلاق دے دو لیکن مہر مقرر کرچکے ہو تو آدھا مہر دینا ہوگا ہاں اگر عورتیں مہر بخش دیں یا مرد جن کے ہاتھ میں عقد نکاح ہے (اپنا حق) چھوڑ دیں (اور پورا مہر دے دیں تو ان کو اختیار ہے) اور اگر تم مرد لوگ ہی اپنا حق چھوڑ دو تو یہ پرہیزگاری کی بات ہے اور آپس میں بھلائی کرنے کو فراموش نہ کرنا کچھ شک نہیں کہ خدا تمہارے سب کاموں کو دیکھ رہا ہے
آیت نمبر :
237
۔ اس میں آٹھ مسائل ہیں : مسئلہ نمبر : (
1
) لوگوں نے اس آیت میں اختلاف کیا ہے، پس ایک جماعت نے کہا ہے، اس میں سے امام مالک (رح) وغیرہ ہیں کہ یہ مہر مقر مقرر ہونے کے بعد متعہ کے حکم سے مطلقہ کو نکالنے والی ہے۔ جبکہ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد اسے شامل ہے (آیت) ” ومتعوھن “ اور حضرت ابن مسیب ؓ نے کہا ہے : اس آیت کو سورة الاحزاب کی آیت نے منسوخ کردیا ہے، کیونکہ وہ ہر حس مطلقہ کے متعہ کو متضمن ہے جس کے ساتھ دخول نہیں ہوا اور حضرت قتادہ ؓ نے کہا ہے : اس آیت نے اپنے سے پہلی آیت کو منسوخ کیا ہے (
1
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
320
دارالکتب العلمیہ) میں (مفسر) کہتا ہوں : حضرت سعید ؓ اور حضرت قتادہ ؓ کا قول محل نظر ہے کیونکہ نسخ کی شروط موجود نہیں ہیں اور انہیں جمع کرنا ممکن ہے اور ابن القاسم (رح) نے المدونہ میں کہا ہے : متعہ اس ارشاد کے مطابق ہر مطلقہ کے لئے ہے : (آیت) ” وللمطلقت متاع بالمعروف “۔ اور غیر مدخول بہا کے لئے اس آیت کے مطابق ہے جو سورة الاحزاب میں ہے پس اللہ تعالیٰ نے اس آیت کے ساتھ اس مطلقہ کو اس حکم سے مستثنی کردیا ہے جس کے لئے مہر مقرر کیا گیا اور اسے قبل از دخول طلاق ہوگئی اور اس کے لئے صرف اس مہر کا نصف ثابت کیا جو اس کے لئے مقرر کیا گیا۔ (
2
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
320
دارالکتب العلمیہ) اور علماء کے ایک فریق نے کہا ہے ان میں سے ابو ثور ہیں کہ عموما ہر مطلقہ کے لئے متعہ ہے اور اس آیت نے یہ بیان کیا ہے کہ جس کے لئے مہر مقرر کیا گیا ہے وہ اس میں سے نصف بھی لے گی اور آیت سے اس کے متعہ کو ساقط کرنا مراد نہیں ہے بلکہ اس کے لئے متعہ اور نصف مہر ہے (
3
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
320
دارالکتب العلمیہ) مسئلہ نمبر : (
2
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” فنصف ما فرضتم “۔ یعنی جو مہر تم نے مقرر کیا اس کا نصف واجب ہے یعنی بالاجماع مہر میں سے نصف خاوند کے لئے ہے اور نصف عورت کے لئے اور نصف دو میں سے ایک جز ہے۔ پس کہا جاتا ہے : ’ نصف الماء القدح یعنی پانی پیالے کے نصف تک پہنچ گیا، اور نصف الازار الساق “۔ چادر پنڈلی کے نصف تک ہوگی، ہر وہ شے جو اپنے نصف تک پہنچ جائے تو تحقیق وہ اس کا نصف ہوگئی۔ جمہور نے ” فنصف “۔ رفع کے ساتھ پڑھا ہے اور ایک جماعت نے ” فنصف “ یعنی فا کو نصف کے ساتھ پڑھا ہے معنی یہ ہے کہ تم نصف دو ۔ حضرت علی بن ابی طالب اور حضرت زید بن ثابت ؓ نے ” فنصف “ تمام قرآن میں نون کو ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے اور یہ بھی ایک لغت ہے۔ اور اسی طرح اصمعی نے ابو عمرو بن العلاء سے قرات روایت کی ہے (
4
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
320
دارالکتب العلمیہ) کہا جاتا ہے : نصف ونصف و نصیف۔ یہ تینوں نصف کے بارے میں لغات ہیں اور حدیث میں ہے : لوان احدکم انفق مثل احدذھبا مابلغ مد احدھم ولا نصیفہ، ای نصفہ (
1
) (صحیح بخاری، کتاب المناقب، جلد
1
، صفحہ
518
، وزارت تعلیم، صحیح بخاری، باب : قول النبی لو کنت متخذا حدیث نمبر :
3397
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) (یعنی اگر تم میں سے کوئی احد پہاڑ کی مثل سونا خرچ کرے تو وہ ان میں سے کسی کے مد کو نہیں پہنچ سکتا اور نہ اس کے نصف کو) اور نصیف کا معنی القناع (اوڑھنی دوپٹہ) بھی ہے۔ مسئلہ نمبر : (
3
) جب آدمی نے عورت کو مہر دے دیا پھر اسے قبل از دخول طلاق دے دی اور مہر عورت کے قبضے میں بڑھتا رہا تو امام مالک نے فرمایا ہے : کل سامان جو مرد نے اسے بطور مہر دیا یا غلام تو دونوں کی بڑھوتری دونوں (مرد وعورت) کے لئے ہوگی اور اس کا نقصان بھی دونوں کے درمیان تقسیم ہوگا۔ اور اس کی ہلاکت بھی ان دونوں پر اکٹھی پڑے گی، اس صورت میں اس میں سے عورت پر کوئی شے نہ ہوگی۔ اور اگر اس نے اسے سونے یا چاندی کی معینہ مقدار بطور مہر دی اور اس نے اس کے ساتھ غلام یا گھر خرید لیا یا اس کے عوض ان کا کچھ حصہ خرید لیا یا اس کے سوا خوشبو یا گھر کا سازوسامان یا اس کے علاوہ کوئی ایسی شے خریدی جس میں عورت کا تصرف ہو اپنی حاجت و ضرورت کے لئے اور مرد کے ساتھ اس گھر میں رہنے کی خاطر اپنے معاملات کی اصلاح کے لئے، تو وہ تمام کا تمام اسی کے قائم مقام ہے کہ اگر وہ اسے وہی بطور مہر دیتا اور اس کی نمو اور کمی دونوں کے درمیان منقسم ہوگی، اور اگر اس نے اسے قبل از دخول طلاق دی تو پھر اس کے لئے نصف کے سوا کچھ نہیں ہے اور نہ عورت پر یہ لازم ہے کہ وہ مرد کو اس مہر کا نصف بطور قرض ادا کرے جس پر اس نے قبضہ کیا ہے، اور اگر عورت نے کامل مہر یا اس کے کچھ حصہ کے ساتھ کوئی شے خریدی تو وہ اس کے ساتھ مختص ہوجائے گی اور عورت پر مرد کے لئے اس مہر کا نصف بطور قرض ہوگا جس پر عورت نے قبضہ کیا ہے اور اسی طرح اگر عورت نے کسی غیر سے غلام یا گھر خرید لیا اس ہزار کے عوض جو مرد نے اسے بطور مہر دیا تھا پھر اسے دخول سے پہلے طلاق دے دی تو وہ اس پر ہزار کے نصف کے لئے رجوع کرسکتا ہے۔ مسئلہ نمبر : (
4
) اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ جس نے اپنی بیوی کے ساتھ مجامعت کی پھر فوت ہوگیا درآنحالیکہ اس کے لئے مہر مقرر کیا گیا تھا تو اس عورت کے لئے وہ کامل مہر مسمی ہوگا اور میراث بھی ہوگی اور اس پر عدت بھی ہوگی۔ اور علماء نے ایسے آدمی کے بارے میں اختلاف کیا ہے جو عورت کے ساتھ خلوت تو اختیار کرتا ہے اور اس سے مجامعت نہیں کرتا یہاں تک کہ اسے جدا کردیا، تو علماء کوفہ اور امام مالک (رح) نے کہا ہے : اس پر تمام مہر واجب ہوگا اور عورت پر عدت بھی ہوگی، کیونکہ حضرت ابن مسعود ؓ کی حدیث ہے، انہوں نے کہا : خلفائے راشدین نے اس آدمی کے بارے میں فیصلہ فرمایا جس نے دروازہ بند کرلیا یا پردہ لٹکا لیا تو اس عورت کے لئے میراث ہوگی اور اس پر عدت بھی ہوگی۔ (
2
) یہ مرفوع روایت ہے اسے دارقطنی نے روایت کیا ہے، اس کا بیان سورة النساء میں آئے گا۔ اور امام شافعی کامل مہر واجب نہیں کرتے اور نہ ہی عورت پر عدت ہوگی جبکہ دخول نہ ہو، ظاہر قرآن کریم اس کی تائید کرتا ہے۔ شریح نے کہا ہے : میں نے نہیں سنا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں بابا یا سترا کا ذکر کیا ہو، جبکہ آپ کا خیال یہ ہے کہ چونکہ مرد نے عورت کو مس نہیں کیا لہذا اس کے لئے نصف مہر ہوگا۔ یہی حضرت ابن عباس ؓ کا مذہب ہے، اور اس بارے میں ہمارے علماء کا موقف عنقریب سورة النساء میں آئے گا انشاء اللہ تعالیٰ ۔ رب کریم کے اس ارشاد کے تحت : وقد افضی بعضکم الی بعض۔ مسئلہ نمبر : (
5
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” الا ان یعفون اویعفوا الذی بیدہ عقدہ النکاح “۔ الایۃ۔ اس میں (آیت) ” الا ان یعفون “۔ استثنا منقطع ہے۔ کیونکہ ان کا نصف معاف کرنا ان کے لینے کی جنس میں سے نہیں ہے۔ اور ” یعفون “ کا معنی یترکن (وہ چھوڑ دیتی ہیں) اور تصفحن (وہ درگزر کرتی ہیں) ہے اور اس کا وزن یفعلن ہے، معنی یہ ہے مگر یہ کہ وہ اس نصف کو چھوڑ دیتی ہیں جو ان کے لئے زوج پر واجب ہوتا ہے اور ان داخل ہونے کے باوجود نون ساقط نہیں ہوا، کیونکہ مضارع میں جمع مؤنث کا صیغہ رفع، نصب اور جزم کی صورت میں ایک ہی حالت پر رہتا ہے اور یہ ضمیر ہے علامت اعراب نہیں ہے۔ پس اسی وجہ سے نون ساقط نہیں ہوا، کیونکہ اگر نون ساقط ہوجائے تو پھر مذکر کے ساتھ اس کا اشتباہ لازم آئے۔ اس آیت میں معاف کرنے والیوں میں ہر وہ عورت ہے جو اپنی ذات کے معاملہ کی خود مالک ہوتی ہے پس اللہ تعالیٰ نے انہیں مہر ثابت ہوجانے کے بعد اسے ساقط کرنے کی اجازت دی ہے، کیونکہ اسے خالص ان کا حق بنایا ہے، پس وہ اس میں قائم رکھنے اور ساقط کرنے کا تصرف کرسکتی ہیں جیسے چاہیں جبکہ وہ اپنے نفسوں کے معاملہ کی ماملک ہیں اور وہ بالغ، عاقل اور ہدایت یافتہ بھی ہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ اور فقہاء وتابعین کی ایک جماعت نے کہا ہے : اس باکرہ عورت کا معاف کرنا بھی جائز ہوتا ہے جس کا کوئی ولی نہ ہو اور اسے سحنون نے المدونہ میں ابن قاسم کے سوا کسی اور سے بیان کیا ہے اس کے بعد کہ ابن قاسم نے ذکر کیا ہے کہ اس کا نصف مہر کو ساقط کرنا جائز نہیں ہے۔ رہی وہ جو باپ یا وصی کے زیر پر وش رہی تو اس کا اپنے نصف مہر کو ساقط کرنا جائز نہیں۔ یہ ایک ہی قول ہے اور اس میں کوئی اختلاف نہیں جسے میں جانتا ہوں۔ مسئلہ نمبر : (
6
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” اویعفوا الذی بیدہ “۔ اس کا عطف پہلے پر ہے، وہ مبنی ہے اور یہ معرب ہے اور حسن نے ” او یعفو واؤ کو ساکن پڑھا ہے (
1
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
321
دارالکتب العلمیہ) گویا کہ انہوں نے واؤ پر فتحہ کو ثقیل سمجھا ہے، لوگوں نے اس ارشاد کے معنی مراد بہ میں اختلاف کیا ہے : (آیت) ” اویعفوا الذی بیدہ عقدۃ النکاح “۔ پس دارقطنی نے حضرت جبیر بن مطعم (رح) سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے بنی نصر کی ایک عورت سے شادی کی اور پھر دخول سے پہلے ہی اسے طلاق دے دی اور اس کی طرف کامل مہر بھیج دیا اور فرمایا : میں اسے معاف کرنے کا زیادہ حق رکھتا ہوں، اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے : (آیت) ” الا ان یعفون اویعفوا الذی بیدہ عقدہ النکاح “۔ (بقرہ
237
) اور میں اس سے معاف کرنے کا زیادہ حق رکھتا ہوں (
2
) (سنن دارقطنی، کتاب النکاح :، جلد
4
، صفحہ :
279
، دارالمحاسن قاہرہ) اور انہوں نے اس قول باری تعالیٰ کی تاویل کی : (آیت) ” او یعفو الذی بیدہ عقدۃ النکاح “۔ مراد اپنی ذات ہے ہر حال میں طلاق سے پہلے بھی اور طلاق کے بعد بھی۔ یعنی یا وہ معاف کر دے جس کے ہاتھ میں اپنے نکاح کی گرہ ہے (یعنی عبارت ہے) عقدۃ نکاحہ، پھر جب لام داخل کیا گیا تو ہاء کو حذف کردیا گیا، جیسا کہ اس ارشاد میں ہے : (آیت) ” فان الجنۃ ھی الماوی “ ای ماواہ۔ نابغہ نے کہا ہے : لھم شیۃ لم لعطھا اللہ غیرھم من الجود والاحلام غیر عوازب : اس میں الاحالم اصل میں احلامھم ہے۔ اسی طرح قول باری تعالیٰ : (آیت) ” عقدۃ النکاح “ اصل میں عقدۃ نکاحہ ہے۔ دارقطنی نے حضرت قتیبہ بن سعید کی حدیث سے مرفوع روایت بیان کی ہے کہ ابن لہیعہ نے عمرو بن شعیب سے، انہوں نے اپنے باپ کے واسطہ سے اپنے دادا سے روایت ذکر کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ولی عقدۃ النکاح الزوج “۔ (
1
) (سنن دارقطنی، کتاب النکاح :، جلد
4
، صفحہ :
279
، دارالمحاسن قاہرہ) کہ نکاح کی گرہ کا ولی زوج ہے۔ یہ حضرت علی، حضرت ابن عباس، حضرت سعید بن مسیب اور قاضی شریح رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین سے بھی مسند بیان کی گئی ہے فرمایا : اسی طرح نافع بن جبیر، محمد بن کعب، طاؤس، مجاہد، شعبی، اور سعید بن جبیر رحمۃ اللہ علہیم نے بھی کہا ہے اور اس کے سوا نے حضرت مجاہد اور حضرت ثوری رحمۃ اللہ علہیم کا اضافہ کیا ہے۔ اسے امام اعظم ابوحنیفہ (رح) نے اختیار کیا ہے اور امام شافعی (رح) کے قول سے بھی یہی صحیح ہے، یہ تمام کے تمام عورت کے مہر میں سے کسی شے پر ولی کے لئے کوئی حق نہیں دیکھتے، اس پر اجماع ہونے کی وجہ سے کہ ولی اگر زوج کو طلاق سے پہلے مہر سے بری کر دے تو یہ جائز نہیں اور اسی طرح طلاق کے بعد بھی ہے۔ اور اس پر بھی اجماع ہے کہ ولی اس کے مال میں سے کوئی شے ہبہ کرنے کا مالک نہیں ہوتا اور مہر بھی اس کا مال ہے۔ اس پر بھی اجماع ہے کہ اولیاء میں سے وہ بھی ہیں جن کا معاف کرنا جائز نہیں ہوتا اور وہ چچا کے بیٹے اور بھائیوں کے بیٹے ہیں، اسی طرح باپ بھی ہے۔ واللہ اعلم۔ اور ان میں سے وہ بھی ہے جس نے کہا وہ ولی ہے، اسے دارقطنی نے حضرت ابن عباس ؓ سے بھی بیان کیا ہے۔ (
2
) (سنن دارقطنی، کتاب النکاح :، جلد
3
، صفحہ :
280
، دارالمحاسن قاہرہ) انہوں نے کہا ہے : یہی ابراہیم، علقمہ اور حسن رحمۃ اللہ علہیم کا قول ہے اور اس کے سوا حضرت عکرمہ، طاؤس، عطا، ابو الزناد، زید بن اسلم، ربیعہ، محمد بن کعب، اب شہاب، اسود بن یزید، شعبی، قتادہ، مالک اور شافعی کے قدیمی قول نے اس میں اضافہ کیا ہے۔ اور باپ کے لئے اپنی باکرہ بیٹی کا نصف مہر معاف کرنا جائز ہوتا ہے جب اسے طلاق ہوجائے، چاہے وہ حیض کی عمر کو پہنچے یا نہ پہنچے۔ عیسی بن دینار نے کہا ہے : وہ اس میں سے کسی شے کے لئے اپنے باپ کی طرف رجوع نہیں کرے گی اور اس پر دلیل یہ ہے کہ اس سے مراد ولی ہے، بیشک اللہ تعالیٰ نے آیت کے اولی حصہ میں ارشاد فرمایا ہے۔ (آیت) ” وان طلقتموھن من قبل ان تمسوھن وقد فرضتم لھن فریضۃ (البقرۃ :
237
) پس ازواج کا ذکر کیا اور اس خطاب کے ساتھ انہیں خطاب فرمایا : پھر فرمایا : (آیت) ” الا ان یفون “۔ پس عورتوں کا ذکر کیا، (آیت) ” اویعفوا الذی بیدہ عقدہ النکاح “۔ تو یہ تیسرا حصہ ہے اسے اس زوج کی طرف نہیں لوٹایا یا جائے گا جس کا ذکر پہلے ہوا مگر یہ کہ اس کے سوا کوئی موجود نہ ہو، حالانکہ وہ پایا گیا ہے اور وہ ولی ہے اور وہی مراد ہے، اس کا یہ معنی مکی نے بیان کیا ہے اور اسے ابن عربی نے ذکر کیا ہے۔ اور یہ بھی کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : (آیت) ” الا ان یعفون “۔ اور یہ معلوم شدہ ہے کہ ہر عورت معاف نہیں کرسکتی، کیونکہ صغیرہ اور وہ عورت جس پر پابندی ہو ان کے لئے معاف کرنے کا اختیار نہیں ہے، پس اللہ تعالیٰ نے دونوں قسموں کو بیان فرمایا دیا اور فرمایا (آیت) ” الا ان یعفون “۔ یعنی اگر وہ اس کے اہل ہوں (آیت) ” اویعفوا الذی بیدہ عقدہ النکاح “۔ اور اس سے مراد ولی ہے کیونکہ اس میں اختیار اسی کے پاس ہے۔ اور اسی طرح ابن وہب، اشہب، ابن عبدالحکم اور ابن قاسم نے امام مالک (رح) سے روایت کیا ہے کہ وہ اپنی باکرہ بیٹی کے حق میں باپ ہے اور اپنی لونڈی کے حق میں آقا ہے۔ اور بلاشبہ ولی کا معاف کرنا جائز ہوتا ہے جب کہ وہ صائب الرائے لوگوں میں سے ہو اور اس کا معاف کرنا جائز نہیں ہوتا جبکہ وہ بیوقوف اور احمق ہو۔ اور اگر کہا جائے : ہم تسلیم نہیں کرتے کہ اس سے مراد ولی ہے بلکہ اس سے مرد زوج ہے اور یہ اسم اس کے زیادہ قریب ہے کیونکہ یہ ولی کی نسبت عقد کرنے کا زیادہ مالک ہوتا ہے جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے۔ تو جواب یہ ہے کہ ہم تسلیم نہیں کرتے کہ باکرہ بیٹی حق میں باپ کی نسبت زوج عقد کا زیادہ مالک ہوتا ہے، بلکہ وہاں تو صرف باکرہ کا باپ مالک ہوتا ہے نہ کہ زوج، کیونکہ جس پر عقد کیا گیا ہے وہ باکرہ کی بضع ہے اور زوج اس کا عقد کرنے کا مالک نہیں ہوتا بلکہ باپ اس کا مالک ہوتا ہے۔ اور شریح نے بھائی کے نصف مہر معاف کرنے کو جائز قرار دیا ہے اور اسی طرح عکرمہ نے کہا ہے : اس کا معاف کرنا بھی جائز ہے جس نے دونوں کے درمیان عقد نکاح کیا چاہے وہ چچا ہو یا باپ ہو یا بھائی ہو، اگرچہ وہ ناپسند بھی کرے۔ ابو نہیک اور شعبی نے او یعفو واو کو الف کے مشابہ قرار دے کر اسے سکون کے ساتھ پڑھا ہے۔ اس کی مثل شاعر کا قول بھی ہے : فما سودتنی عامر عن وراثہ ابی اللہ ان اسمو بام ولا اب : اس میں اسمو کی واؤ کو سکون کے ساتھ پڑھا گیا ہے۔ مسئلہ نمبر : (
7
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” وان تعفو اقرب للتقوی “۔ یہ مبتدا اور خبر ہے۔ اور تعفو دراصل تعفو وا ہے پہلی واؤ کو ساکن کردیا گیا اس پر حرکت ثقیل ہونے کی وجہ سے، پھر التقائے ساکنین کی وجہ سے اسے حذف کردیا گیا اور حضرت ابن عباس ؓ کے قول کے مطابق یہ خطاب مردوں اور عورتوں کو ہے اور مردوں کو اس میں غلبہ دیا گیا ہے۔ اور لام بمعنی الی ہے یعنی اقرب الی التقوی۔ اور جمہور نے اسے تعفوتاء کے ساتھ پڑھا ہے اور ابو نہیک اور شعبی نے وان یعفوا یاء کے ساتھ قرات کی ہے، یہ ضمیر اسی کی طرف راجع ہے جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے (
1
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
321
دارالکتب العلمیہ) میں (مفسر) کہتا ہوں : اسے وان تعفون تاء کے ساتھ نہیں پڑھا گیا کہ یہ عورتوں کے لئے ہو۔ اور جمہور نے ” ولا تئسؤا الفضل “ کو واؤ کے ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے اور یحی بن یعمر نے اسے کسرہ دیا ہے۔ اور حضرت علی، مجاہد، ابو حیوہ، ابن ابی عبلہ رحمۃ اللہ علہیم نے ولا تناسوا الفضل پڑھا ہے۔ اور یہ قرات معنی کو پختہ کرنے والی ہے، کیونکہ یہ تناسی (بھولنے کا بہانہ کرنا) کا محل ہے نہ کہ نسیان کا مگر تشبیہ کی بنا پر۔ مجاہد نے کہا ہے : الفضل سے مراد مرد کا کل مہر کو مکمل کرنا ہے یا عورت کا اپنے نصف مہر کو چھوڑ دینا ہے (
1
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
322
دارالکتب العلمیہ) مسئلہ نمبر : (
8
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” ان اللہ بما تعملون بصیر “۔ یہ خبر اپنے ضمن میں محسن کے لئے وعدہ اور غیر محسن کے لئے محرومی لئے ہوئے ہے (
2
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
322
دارالکتب العلمیہ) یعنی اللہ تعالیٰ پر تمہارا معاف کرنا اور تمہارا پورا پورا طلب کرنا مخفی نہیں ہے۔
Top